"طیبہ کے مسافر کو کہہ دو کہ سنبھل جائے" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 36: سطر 36:


محشر میں کہیں اس کی رحمت نہ مچل جائے
محشر میں کہیں اس کی رحمت نہ مچل جائے
=== حواشی و حوالہ جات ===

حالیہ نسخہ بمطابق 20:09، 6 نومبر 2017ء


شاعر : عبدالواجد نیر قادری

مجموعہ : تنویر نیر


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

طیبہ کے مسافر کو کہہ دو کہ سنبھل جائے

شاید نہ دل مضطر پہلو سے نکل جائے


ہر وقت مجھے رضواں طیبہ کا نظارہ ہے

کیسے تری جنت میں دل میرا بہل جائے


تو جانِ تمنا ہے کونین کا مالک ہے

گر تیرا اشارہ ہو تقدیر بدل جائے


آنکھیں ہوں مری پُرنم اور ہاتھ میں جالی ہو

پھر زیست کا یہ سورج اے کاش کہ ڈھل جائے


دل درد کا مسکن ہے اے جانِ مسیحائی

گر مار دے تو ٹھوکر پتھر بھی پگھل جائے


یہ داغ ترے دل میں بے وجہ نہیں نیرؔ

محشر میں کہیں اس کی رحمت نہ مچل جائے