"عبدالواجد نیر قادری" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
{{بسم اللہ }}


شمالی بہار کی سر زمین بڑی مردم خیز واقع ہوئی ہے ۔ اسی چمنستان علم و فن کی ایک علی مرتبت شخصیت امین شریعت حضرت علامہ مفتی عبدالواجد صاحب نیرؔ قادری کی بھی ہے جن کا علمی شجر فکر و فن کی کئی شاخوں پر مشتمل ہے ۔ وہ بیک وقت عالم ، فاضل ، مفتی ، محقق ، مرس ، مقرر، مبلغ ، مصلح اور شاعر ہیں ۔ نعت ہو یا غزل ان کی شاعری ادب کے محاسن سے بھرپور نظر آتی ہے۔ انھوں نے پیشہ ور شاعر کی حیثیت سے شاعری نہیں کی مگر وہ اپنے قاری کے ذہن پر اپنی شعری استعداد کا اثر ضرور مرتب کر جاتے ہیں ۔ انھوں نے اپنی شاعری میں علوئے فکر کے ساتھ پاکیزگی خیال ، سلاست بیان ، جت ادا اور اثر انگیزی کی ساری ادائیں سمیٹ لی ہیں ۔  
شمالی بہار کی سر زمین بڑی مردم خیز واقع ہوئی ہے ۔ اسی چمنستان علم و فن کی ایک علی مرتبت شخصیت عبدالواجد صاحب نیرؔ قادری کی بھی ہے جن کا علمی شجر فکر و فن کی کئی شاخوں پر مشتمل ہے ۔ وہ بیک وقت عالم ، فاضل ، مفتی ، محقق ، مرس ، مقرر، مبلغ ، مصلح اور شاعر ہیں ۔ [[نعت]] ہو یا [[غزل]] ان کی شاعری ادب کے محاسن سے بھرپور نظر آتی ہے۔ انھوں نے پیشہ ور شاعر کی حیثیت سے شاعری نہیں کی مگر وہ اپنے قاری کے ذہن پر اپنی شعری استعداد کا اثر ضرور مرتب کر جاتے ہیں ۔ انھوں نے اپنی شاعری میں علوئے فکر کے ساتھ پاکیزگی خیال ، سلاست بیان ، جت ادا اور اثر انگیزی کی ساری ادائیں سمیٹ لی ہیں ۔  




=== پیدائش ===
=== پیدائش ===
حضرت امین شریعت کی پیدائش ۱۹؍فروری ۱۹۳۴؁ء میں ان کے نانی ہالی گاؤں دوگھرا جالے ضلع دربھنگہ بہار میں ہوئی۔اور یہی ان کی اصل تاریخ پیدائش ہے مگر جب مڈل اسکول کمتول ضلع دربھنگہ کے پانچویں درجہ میں داخل ہوا تو ہیڈماسٹر نے اسکول کے رجسٹر میں بجائے ۱۹۳۴؁ء کے ۱۹/فروری ۱۹۳۷؁ء درج کردیا پھر وہی تاریخ دربھنگہ میونسپل کارپوریشن میں در ج ہوگئی اس کے بعد جتنی بھی سند یں بنیں یا دیگر کاغذات بنے سبھی میں مؤخرالذکر تاریخ درج ہوتی رہی۔
عبد الواجد کی پیدائش [[19 فروری ]] [[1934]] میں ان کے نانی ہالی گاؤں دوگھرا جالے ضلع دربھنگہ بہار میں ہوئی۔اور یہی ان کی اصل تاریخ پیدائش ہے مگر جب مڈل اسکول کمتول ضلع دربھنگہ کے پانچویں درجہ میں داخل ہوا تو ہیڈماسٹر نے اسکول کے رجسٹر میں بجائے [[1934]] کے [[1937]]  درج کردیا پھر وہی تاریخ دربھنگہ میونسپل کارپوریشن میں در ج ہوگئی اس کے بعد جتنی بھی سند یں بنیں یا دیگر کاغذات بنے سبھی میں مؤخرالذکر تاریخ درج ہوتی رہی۔




=== تعلیم ===
=== تعلیم ===
حضرت امین شریعت کے ابتدائی اساتذہ میں حضرت کے والد ماجدکے علاوہ مولوی محمد ادریس دوگھروی، مولوی عزیز ا لرحمن نمرولی، ماسٹر عبدالمجید چہونٹا ہیں ۔ جن سے قاعدہ بغدادی سے ختم قرآن تک اور اردو کے قاعدہ سے اردو کی چوتھی تک پھر فارسی کی پہلی، آمدنامہ، قصدالصیغہ اور ابتدائی تاریخ وجغرافیہ اور حساب وغیرہ مذکورہ اساتذہ سے پڑھا۔ پرائمری مکتب چہونٹا کے بعد ۸؍سال کی عمرمیں مڈل اسکول کمتول میں داخلہ لیا جہاں پانچویں درجہ تک پڑھنے کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے کے غرض سے دوسرے صوبوں کا سفرشروع فرمایا۔
عبد الواجد  کے ابتدائی اساتذہ میں ان کے والد ماجدکے علاوہ مولوی محمد ادریس دوگھروی، مولوی عزیز ا لرحمن نمرولی، ماسٹر عبدالمجید چہونٹا ہیں ۔ جن سے قاعدہ بغدادی سے ختم قرآن تک اور اردو کے قاعدہ سے اردو کی چوتھی تک پھر فارسی کی پہلی، آمدنامہ، قصدالصیغہ اور ابتدائی تاریخ وجغرافیہ اور حساب وغیرہ مذکورہ اساتذہ سے پڑھا۔ پرائمری مکتب چہونٹا کے بعد 8 سال کی عمرمیں مڈل اسکول کمتول میں داخلہ لیا جہاں پانچویں درجہ تک پڑھنے کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے کے غرض سے دوسرے شہروں کا سفر شروع کیا اورفتح پور، الہ آباد، دریا باد سے ہوتے ہوئے ر مدرسہ فاروقیہ بنارسسے  عبدالرشید چھپراوی اور باقر علی گیاوی علیہ الرحمہ کے زیرسایہ اچھی تعلیم وتربیت حاصل کرتے رہے۔منشی ،کامل کے امتحانات الہ بادبورڈ سے دیا۔


حضرت امین شریعت نے سب سے پہلا سفر اپنے عزیز ساتھی حافظ محمد عباس نجمی مرحوم کے ہمراہ الہٰ آباد ہوتے ہوئے فتح پور تک کاکیا۔ وہاں مدرسہ اسلامیہ میں داخلہ لیا۔ جس کے تمام مدرسین سوائے درجۂ حفظ کے دیوبندی تھے۔ حافظ عباس صاحب چونکہ شعبۂ حفظ میں تھے۔چنانچہ انہوں نے حضرت کا نام بھی درجۂ حفظ میں لکھوادیا۔ وہاں ایک سال چند مہینے میں ۹/سپارے یادکئے اور وہاں کے ناگزیر حالات کو دیکھتے ہوئے حضرت نے مدرسہ اسلامیہ فتح پور سے الہٰ آباد روانہ ہونے کا عزم کیا اور وہاں مدرسہ سبحانیہ میں درجۂ حفظ میں داخلہ لیا۔ جس کے مدرس حافظ محمد شفیع صاحب تھے۔درجۂ قرأت کے مدرس نامور قاری حضرت مولانا قاری محب الدین صاحب تھے جن کے درجہ میں مشاقی کے لئے جاتے رہے۔حافظ محمدشفیع صاحب کی پیرانہ سالی کی وجہ سے درجۂ حفظ کا نظام درہم برہم ہو گیا۔حضرت مجاہدِملت مولانا شاہ حبیب الرحمن صاحب اڑیسہ نے بھی مدرسہ کو خیرباد کہ دیا۔اور مسجد اعظم دریاباد کو آباد کیا۔جہان جامعہ حبیبیہ کے نام سے درسگاہ کی بھی ابتداء ہو گئی ۔بہت سارے طلبہ مدرسہ سبحانیہ سے جامعہ حبیبیہ میں منتقل ہو گئے۔مگر آپ نے مدرسہ سبحانیہ میں درجۂ حفظ کو چھوڑ کر درجۂ نظامیہ میں داخلہ لے لیا جہاں حضرت علامہ حکیم نظام الدین صاحب حبیبی ،مولانا نعیم الدین صاحب بہاری مولانا عبد الرب صاحب حبیبی اور علامہ مشتاق احمد نظامی و غیر ھم تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔آپ نے میزان منشعب سے لے کر کافیہ علم الصیغہ اور قدوری تک انہی اساتذہ کے زیرِشفقت رہ کر پڑھا۔پھر آپ مدرسہ فاروقیہ بنارس آ گئے۔ جہاں مولانا عبدالرشید چھپراوی اور مولانا باقر علی گیاوی علیہ الرحمہ کے زیرسایہ اچھی تعلیم وتربیت حاصل کرتے رہے۔منشی ،کامل کے امتحانات الہ بادبورڈ سے دیا۔
عبدا لواجد  بنارس کے بعد  بریلی شریف پہنچے  اور منظراسلام میں دورہ کی جماعت میں داخلہ لیا اور قیام کا انتظام مزارشریف [[احمد رضا بریلوی ]] کے بالائی حصہ میں کتب خانہ حامدی کے اندر کیاگیا۔ [[1957]] میں   سید غلام جیلانی میر ٹھی اور   علامہ مفتی اجمل حسین سمبھلی وغیر ھم کے ہاتھوں آپ کو دستارفضیلت سے مشرف کیاگیاکیونکہ انہی حضرات نے آپ کے دورۂ حدیث پاک کا امتحان لیا تھا ۔


حضرت امین شریعت بنارس کے بعد حضورمفسراعظم ہند کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے بریلی شریف پہونچے اور منظراسلام میں دورہ کی جماعت میں داخلہ لیا اور قیام کا انتظام مزارشریف اعلیٰ حضرت کے بالائی حصہ میں کتب خانہ حامدی کے اندر کیاگیا۔ ایک سال تین مہینہ رہ کر دورہ حدیث پاک سے شرفیاب ہوتے رہے۔ اس وقت آپ کے درجہ میں چارپانچ طلبہ ہواکرتے تھے جن میں مولانا حکیم نعیم الدین گورکھپوری ، مولانا عبدالصمد مظفرپوری، مولانا محمد مبین صاحب پٹنوی، مولانا حسیب الرحمن صاحب دربھنگوی وغیرہ قابلِ ذِکر ہیں۔ سن ۱۳۷۶؁ھ مطابق مارچ ۱۹۵۷؁ء بموقع عرس حضور حجۃ الاسلام حضور مفسر اعظم  شیخ الحدیث ،حضور محدث اعظم ہند ، امام النحہ حضرت علامہ سید غلام جیلانی میر ٹھی اور حضرت علامہ مفتی اجمل حسین سمبھلی وغیر ھم کے ہاتھوں آپ کو دستارفضیلت سے مشرف کیاگیاکیونکہ انہی حضرات نے آپ کے دورۂ حدیث پاک کا امتحان لیا تھا ۔


===  خلافت واجازت ===
آپ کو مختلف سلاسل کے بزرگوں سے اجازت وخلافت بھی حاصل ہے ۔
آپ کو مختلف سلاسل کے بزرگوں سے اجازت وخلافت حاصل ہے۔ ان میں جن کے اسمائے گرامی مشہورومعروف ہوئے ان کی تفصیل مندرجہ ذیل ہیں:
(۱)حضورمفسراعظم ہند حضرت علامہ شاہ ابراہیم رضاخان عرف جیلانی میاں علیہ الرحمۃ والرضوان۔


(۲) حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مفتی الشاہ مصطفیٰ رضاخان علیہ الرحمۃ والرضوان۔
===مطبوعات  ===


(۳) شہزادۂ قطب مدینہ حضرت مولانا فضل الرحمن علیہ الرحمۃ والرضوان۔
* [[تنویر نیر۔ عبد الواجد نیر قادری |  تنویر نیر ]]


(۴) مخدوم زماں حضرت الشاہ الصوفی سیدنا احمدشاذلی عورفی علیہ الرحمۃ والرضوان۔
* [[نقش دوام ۔ عبد الواجد نیر قادری |  نقش دوام ]]


* [[ تازیانہ ۔ عبد الواجد نیر قادری | تازیانہ ]]


===نگارشات ===
* [[پھلواری ۔ عبد الواجد نیر قادری | پھلواری ]] ۔ (ترجمہ بزبان نیپالی)
 
(۱) تنویر نیر
 
(۲) نقش دوام
 
(۳) تازیانہ
 
(۴)  پھلواری(ترجمہ بزبان نیپالی)


====کلام====
====کلام====
* [[طیبہ کے مسافر کو کہہ دو کہ سنبھل جائے ]]
* [[طیبہ کے مسافر کو کہہ دو کہ سنبھل جائے ]]
=== حواشی و حوالہ جات ===

نسخہ بمطابق 13:41، 6 نومبر 2017ء


شمالی بہار کی سر زمین بڑی مردم خیز واقع ہوئی ہے ۔ اسی چمنستان علم و فن کی ایک علی مرتبت شخصیت عبدالواجد صاحب نیرؔ قادری کی بھی ہے جن کا علمی شجر فکر و فن کی کئی شاخوں پر مشتمل ہے ۔ وہ بیک وقت عالم ، فاضل ، مفتی ، محقق ، مرس ، مقرر، مبلغ ، مصلح اور شاعر ہیں ۔ نعت ہو یا غزل ان کی شاعری ادب کے محاسن سے بھرپور نظر آتی ہے۔ انھوں نے پیشہ ور شاعر کی حیثیت سے شاعری نہیں کی مگر وہ اپنے قاری کے ذہن پر اپنی شعری استعداد کا اثر ضرور مرتب کر جاتے ہیں ۔ انھوں نے اپنی شاعری میں علوئے فکر کے ساتھ پاکیزگی خیال ، سلاست بیان ، جت ادا اور اثر انگیزی کی ساری ادائیں سمیٹ لی ہیں ۔


پیدائش

عبد الواجد کی پیدائش 19 فروری 1934 میں ان کے نانی ہالی گاؤں دوگھرا جالے ضلع دربھنگہ بہار میں ہوئی۔اور یہی ان کی اصل تاریخ پیدائش ہے مگر جب مڈل اسکول کمتول ضلع دربھنگہ کے پانچویں درجہ میں داخل ہوا تو ہیڈماسٹر نے اسکول کے رجسٹر میں بجائے 1934 کے 1937 درج کردیا پھر وہی تاریخ دربھنگہ میونسپل کارپوریشن میں در ج ہوگئی اس کے بعد جتنی بھی سند یں بنیں یا دیگر کاغذات بنے سبھی میں مؤخرالذکر تاریخ درج ہوتی رہی۔


تعلیم

عبد الواجد کے ابتدائی اساتذہ میں ان کے والد ماجدکے علاوہ مولوی محمد ادریس دوگھروی، مولوی عزیز ا لرحمن نمرولی، ماسٹر عبدالمجید چہونٹا ہیں ۔ جن سے قاعدہ بغدادی سے ختم قرآن تک اور اردو کے قاعدہ سے اردو کی چوتھی تک پھر فارسی کی پہلی، آمدنامہ، قصدالصیغہ اور ابتدائی تاریخ وجغرافیہ اور حساب وغیرہ مذکورہ اساتذہ سے پڑھا۔ پرائمری مکتب چہونٹا کے بعد 8 سال کی عمرمیں مڈل اسکول کمتول میں داخلہ لیا جہاں پانچویں درجہ تک پڑھنے کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے کے غرض سے دوسرے شہروں کا سفر شروع کیا اورفتح پور، الہ آباد، دریا باد سے ہوتے ہوئے ر مدرسہ فاروقیہ بنارسسے عبدالرشید چھپراوی اور باقر علی گیاوی علیہ الرحمہ کے زیرسایہ اچھی تعلیم وتربیت حاصل کرتے رہے۔منشی ،کامل کے امتحانات الہ بادبورڈ سے دیا۔

عبدا لواجد بنارس کے بعد بریلی شریف پہنچے اور منظراسلام میں دورہ کی جماعت میں داخلہ لیا اور قیام کا انتظام مزارشریف احمد رضا بریلوی کے بالائی حصہ میں کتب خانہ حامدی کے اندر کیاگیا۔ 1957 میں سید غلام جیلانی میر ٹھی اور علامہ مفتی اجمل حسین سمبھلی وغیر ھم کے ہاتھوں آپ کو دستارفضیلت سے مشرف کیاگیاکیونکہ انہی حضرات نے آپ کے دورۂ حدیث پاک کا امتحان لیا تھا ۔


آپ کو مختلف سلاسل کے بزرگوں سے اجازت وخلافت بھی حاصل ہے ۔

مطبوعات

کلام