عبدالواجد نیر قادری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شمالی بہار کی سر زمین بڑی مردم خیز واقع ہوئی ہے ۔ اسی چمنستان علم و فن کی ایک علی مرتبت شخصیت عبدالواجد صاحب نیرؔ قادری کی بھی ہے جن کا علمی شجر فکر و فن کی کئی شاخوں پر مشتمل ہے ۔ وہ بیک وقت عالم ، فاضل ، مفتی ، محقق ، مرس ، مقرر، مبلغ ، مصلح اور شاعر ہیں ۔ نعت ہو یا غزل ان کی شاعری ادب کے محاسن سے بھرپور نظر آتی ہے۔ انھوں نے پیشہ ور شاعر کی حیثیت سے شاعری نہیں کی مگر وہ اپنے قاری کے ذہن پر اپنی شعری استعداد کا اثر ضرور مرتب کر جاتے ہیں ۔ انھوں نے اپنی شاعری میں علوئے فکر کے ساتھ پاکیزگی خیال ، سلاست بیان ، جت ادا اور اثر انگیزی کی ساری ادائیں سمیٹ لی ہیں ۔


پیدائش

عبد الواجد کی پیدائش 19 فروری 1934 میں ان کے نانی ہالی گاؤں دوگھرا جالے ضلع دربھنگہ بہار میں ہوئی۔اور یہی ان کی اصل تاریخ پیدائش ہے مگر جب مڈل اسکول کمتول ضلع دربھنگہ کے پانچویں درجہ میں داخل ہوا تو ہیڈماسٹر نے اسکول کے رجسٹر میں بجائے 1934 کے 1937 درج کردیا پھر وہی تاریخ دربھنگہ میونسپل کارپوریشن میں در ج ہوگئی اس کے بعد جتنی بھی سند یں بنیں یا دیگر کاغذات بنے سبھی میں مؤخرالذکر تاریخ درج ہوتی رہی۔


تعلیم

عبد الواجد کے ابتدائی اساتذہ میں ان کے والد ماجدکے علاوہ مولوی محمد ادریس دوگھروی، مولوی عزیز ا لرحمن نمرولی، ماسٹر عبدالمجید چہونٹا ہیں ۔ جن سے قاعدہ بغدادی سے ختم قرآن تک اور اردو کے قاعدہ سے اردو کی چوتھی تک پھر فارسی کی پہلی، آمدنامہ، قصدالصیغہ اور ابتدائی تاریخ وجغرافیہ اور حساب وغیرہ مذکورہ اساتذہ سے پڑھا۔ پرائمری مکتب چہونٹا کے بعد 8 سال کی عمرمیں مڈل اسکول کمتول میں داخلہ لیا جہاں پانچویں درجہ تک پڑھنے کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے کے غرض سے دوسرے شہروں کا سفر شروع کیا اورفتح پور، الہ آباد، دریا باد سے ہوتے ہوئے ر مدرسہ فاروقیہ بنارسسے عبدالرشید چھپراوی اور باقر علی گیاوی علیہ الرحمہ کے زیرسایہ اچھی تعلیم وتربیت حاصل کرتے رہے۔منشی ،کامل کے امتحانات الہ بادبورڈ سے دیا۔

عبدا لواجد بنارس کے بعد بریلی شریف پہنچے اور منظراسلام میں دورہ کی جماعت میں داخلہ لیا اور قیام کا انتظام مزارشریف احمد رضا بریلوی کے بالائی حصہ میں کتب خانہ حامدی کے اندر کیاگیا۔ 1957 میں سید غلام جیلانی میر ٹھی اور علامہ مفتی اجمل حسین سمبھلی وغیر ھم کے ہاتھوں آپ کو دستارفضیلت سے مشرف کیاگیاکیونکہ انہی حضرات نے آپ کے دورۂ حدیث پاک کا امتحان لیا تھا ۔


آپ کو مختلف سلاسل کے بزرگوں سے اجازت وخلافت بھی حاصل ہے ۔

مطبوعات

حمدیہ و نعتیہ شاعری