"عبد الستار نیازی" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 95: | سطر 95: | ||
میرا والی میرا آقا شہر مدینے والا ہے | میرا والی میرا آقا شہر مدینے والا ہے | ||
====اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی{{ص}} کر دیا==== | |||
===شراکتیں=== | ===شراکتیں=== | ||
[[صارف:تیمورصدیقی]] | [[صارف:تیمورصدیقی]] |
نسخہ بمطابق 06:05، 18 جنوری 2017ء
نمونہ کلام
آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ حضور کا
آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ حضور کا
بے کس کا آسرا ہے مدینہ حضور کا
پھر جا رہے ہیں اہل محبت کے قافلے
پھر یاد آ رہا ہے مدینہ حضور کا
تسکین جاں ہے راحت دل وجہ انبساط
ہر درد کی دوا ہے مدینہ حضور کا
نبیوں میں جیسے افضل و اعلی ہیں مصطفی
شہروں میں بادشاہ ہے مدینہ حضور کا
ہے رنگ نور جس نے دیا دو جہان کو
وہ نور کا دیا ہے مدینہ حضور کا
جب سے قدم پڑے ہیں رسالت مآب کے
جنت بنا ہوا ہے مدینہ حضور کا
قدسی بھی چومتے ہیں ادب سے یہاں کی خاک
قسمت پہ جھومتا ہے مدینہ حضور کا
ہر ذرہ ذرہ اپنی جگہ ماہتاب ہے
کیا جگمگا رہا ہے مدینہ حضور کا
ہو ناز کیوں نہ اس کو نیازی نصیب پر
جس کو بھی مل گیا ہے مدینہ حضور کا
ایسا طالب کوئی نہیں ہے ، جیسا حق تعالی ہے
ایسا طالب کوئی نہیں ہے، جیسا حق تعالی ہے
کوئی نہیں محبوب ایسا، جیسا کملی والا ہے
طہ کا سرتاج سجا ہے دوش پہ نور کا ہالہ ہے
آنکھوں میں مازاغ کا کجلا آپ خدا نے ڈالا ہے
دنیا کہتی ہے یہ حلیمہ تو نے نبیﷺ کو پالا ہے
میں کہتا ہوں تجھ کو حلیمہ میرے نبیﷺ نے پالا ہے
اپنی بخشش ، اپنی بھلائی کا یہ کام نکالا ہے
اپنے نبیﷺ کے گن گاتے ہیں جب سے ہوش سنبھلا ہے
دیکھنے والوں نے دیکھا ہے وہ بھی منظر آنکھوں سے
ستر پینے والے ہیں اور ودھ کا ایک پیالہ ہے
کون ہے جس نے پائی نہیں ہے عزت عظمت اس در سے
اس در کی تم بات نہ پوچھو وہ در سب سے اعلی ہے
جگمگ جگمگ ذرہ ذرہ روشن گوشہ گوشہ ہے
آمنہ بی بی کے چاند کا صدقہ گھر گھر نور اجالا ہے
کوئی نہیں غم توڑ لے رشتے مجھ سے نیازی یہ دنیا
میرا والی میرا آقا شہر مدینے والا ہے