غلام محمد ترنم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png


غلام محمد ترنمامرتسر کے ایک کشمیری خاندان میں، عبدالغفور کے گھر پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم پروفیسر عبد الرحیم سے حاصل کی ۔حالات کی ستم ظریفی کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوا اور قالین بافی اور شال بافی کے ہنر سیکھے اور اس میدان میں مشاق ہو گۓ۔چند سال تک اسی کو ذریعہ معاش بناۓ رکھا لیکن کاتب تقدیر نے انہیں کسی اور مقصد کے لیے پیدا کیا تھا۔

غلام محمد ترنم استاد شاعرفیروز بن طغرائی کی خدمت میں حاضر ہوۓ ۔فن شاعری میں استفادہ حاصل کیا اور ان کی رہنمائی میں پہلے منشی فاضل ، پھر ادیب فاضل کا امتحان پاس کیا۔علامہ عرشی (جو فیروز بن طغرائ کے جانشین تھے) نے ان کا تخلص " ترنم " تجویز کیا ۔

غلام محمد ترنم تقسیم ہند سے پہلےامرتسر میں دینیات کے مدرس تھے۔

قیامپاکستان کے بعد مولانا ترنم کی شخصیت ایک خطیب اور مبلغ کے طور پر ابھری مگر پاکستان بننے کے تھوڑا عرصہ بعد انچاس سال کی عمر میں24 جولائی 1949 کو داعی اجل کو لبیک کہا۔انجمن تبلیغ احناف امرتسر کے روح رواں تھے ۔اس کے اراکین انجمن نے مولانا غلام محمد ترنم کا مزار بہاولپور روڈ پر تعمیر کرایا۔

حمدیہ ونعتیہ شاعری

جلوہ ہر سمت ہے اے شمع تجلی تیرا مظہر نور خدا ہے رخ زیبا تیرا

تیرے انفاس میں نوخیز گلوں کی خوشبو مطلع نور مقدس ہے سراپا تیرا

سب سے افضل ہے محبت میں ، محبت تیری

فخر عشاق ہے ہر چاہنے والا تیرا


وہ جو ہیں شیوۂ تسلیم ورضا سے واقف

دیکھتے رہتے ہیں ہر بات میں منشا تیرا


حامل حسن سماعت ہو جو گوش انساں

سینۂ ساز میں بھی ہوتا ہے نغمہ تیرا


مجھ کو دنیا کی محبت سے سروکار نہیں

دل میں ارمان ہے فقط اے شہ بطحا تیرا


ایک ترنم ہی نہیں۔ تیری تمنا کا اسیر

بزم ہستی میں نہیں ہے کسے سودا تیرا


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

سوشل میڈیا کے روابط

مزید دیکھئے

نئے صفحات
نعت کائنات پر نئی شخصیات

حواشی و حوالہ جات

" پاکستان کے نعت گو شعرا  "تحقیق و انتخاب: سید محمد قاسم

بشکریہ : سہل ہمام شعیب