"نعتیہ سہ غزلہ (صابر سنبھلی)" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 15: سطر 15:


حبّذا! قِسمت سے مجھ کو ایسا آقا مِل گیا  
حبّذا! قِسمت سے مجھ کو ایسا آقا مِل گیا  
میں نے اُس سے جب بھی مانگا ، جو بھی مانگا مِل گیا  
میں نے اُس سے جب بھی مانگا ، جو بھی مانگا مِل گیا  


ہر کوئی حیران ہے اِس پر ، مجھے کیا مِل گیا  
ہر کوئی حیران ہے اِس پر ، مجھے کیا مِل گیا  


نعل پاک مصطفی ﷺ کا ایک ذرہ مِل گیا
نعل پاک مصطفی ﷺ کا ایک ذرہ مِل گیا


مصطفی ﷺ کے در پہ سائل کیا کہے حیران ہے  
مصطفی ﷺ کے در پہ سائل کیا کہے حیران ہے  


جتنی رکھتا تھا طلب، اُس سے زیادہ مِل گیا  
جتنی رکھتا تھا طلب، اُس سے زیادہ مِل گیا  


کیسے پا سکتا ہے کوئی تھاہ اُس کے فضل کا  
کیسے پا سکتا ہے کوئی تھاہ اُس کے فضل کا  


اُن کے بحرِ بے کراں سے جس کو قطرہ مِل گیا  
اُن کے بحرِ بے کراں سے جس کو قطرہ مِل گیا  


سخت بے چینی میں دی اُن صدا تو یوں لگا  
سخت بے چینی میں دی اُن صدا تو یوں لگا  


راہیِ تشنہ دہن کو جیسے دریا مِل گیا  
راہیِ تشنہ دہن کو جیسے دریا مِل گیا  


اُس کی آقائی پہ صابرؔ دو جہاں قربان ہے  
اُس کی آقائی پہ صابرؔ دو جہاں قربان ہے  


آمنہ کے لال جَیسا جِس کو آقا مِل گیا  
آمنہ کے لال جَیسا جِس کو آقا مِل گیا  


( ورقِ دوم)  
( ورقِ دوم)  
سطر 43: سطر 50:


ذکر طیبہ کر دیا، بیمار اچھا ہوگیا  
ذکر طیبہ کر دیا، بیمار اچھا ہوگیا  


پَست ہو کر رہ گئے گِردابِ غم کے َحوصلے  
پَست ہو کر رہ گئے گِردابِ غم کے َحوصلے  


شاہِ طیبہ کے کرم سے پار بیڑا ہوگیا  
شاہِ طیبہ کے کرم سے پار بیڑا ہوگیا  


اب طبیبوں کی دواؤں کی مجھے حاجت نہیں  
اب طبیبوں کی دواؤں کی مجھے حاجت نہیں  


خاکِ طیبہ سے ہی ہر دُکھ کا مُداوا ہوگیا  
خاکِ طیبہ سے ہی ہر دُکھ کا مُداوا ہوگیا  


روضۂِ اطہر کو سجدہ ہوش میں ممکن نہ تھا  
روضۂِ اطہر کو سجدہ ہوش میں ممکن نہ تھا  


بے خودی میں دوستو! کعبے کا دھوکا ہوگیا  
بے خودی میں دوستو! کعبے کا دھوکا ہوگیا  


غازۂِ رُخسار جِس نے خاکِ طیبہ کو کیا  
غازۂِ رُخسار جِس نے خاکِ طیبہ کو کیا  


ماہِ طیبہ سے مُنوّر اُس کا چہرہ ہوگیا  
ماہِ طیبہ سے مُنوّر اُس کا چہرہ ہوگیا  


ہو گئی آباد جس کے دِل میں یادِ مصطفی ﷺ  
ہو گئی آباد جس کے دِل میں یادِ مصطفی ﷺ  


مومنو کا قبلۂِ جاں دِل اُس کا ہوگیا  
مومنو کا قبلۂِ جاں دِل اُس کا ہوگیا  


اب فرشتوں کی زبانوں پر بھی اُس کا نام ہے  
اب فرشتوں کی زبانوں پر بھی اُس کا نام ہے  


جب سے صابرؔ مصطفی کا نام لیوا ہوگیا  
جب سے صابرؔ مصطفی کا نام لیوا ہوگیا  


ورقِ سوم
ورقِ سوم
سطر 74: سطر 88:


اُس کی بخشش کا سہارا اُن کا تلوا ہوگیا  
اُس کی بخشش کا سہارا اُن کا تلوا ہوگیا  


تلخ کامی کے سبب تھا زیست میں زہرابِ غم  
تلخ کامی کے سبب تھا زیست میں زہرابِ غم  


اُن کی رحمت ہوگئی، زہراب میٹھا ہوگیا  
اُن کی رحمت ہوگئی، زہراب میٹھا ہوگیا  


اُس کے طوفاں سے نکلنے کی کوئی صورت نہ تھی  
اُس کے طوفاں سے نکلنے کی کوئی صورت نہ تھی  


آپ نے ٹھوکر لگا دی ، پار بیڑا ہوگیا  
آپ نے ٹھوکر لگا دی ، پار بیڑا ہوگیا  


المدد ! کفّار عالم در پیٔ آزار ہیں  
المدد ! کفّار عالم در پیٔ آزار ہیں  


یا رسول اللہ ! اب دشوار جینا ہوگیا  
یا رسول اللہ ! اب دشوار جینا ہوگیا  


ہے روایت معتبر جب دھوپ میں نکلے حضور  
ہے روایت معتبر جب دھوپ میں نکلے حضور  


چھا گیا سورج پہ بادل اور سایہ ہوگیا  
چھا گیا سورج پہ بادل اور سایہ ہوگیا  


جو مسلماں ہو گیا قسمت سے پابندِ درود  
جو مسلماں ہو گیا قسمت سے پابندِ درود  


اور، عمدہ، اور بہتر ، اور اچھّا ہوگیا  
اور، عمدہ، اور بہتر ، اور اچھّا ہوگیا  


حشر کے دِن دھوپ سے بھڑکا تھا صابرؔ جب بدن  
حشر کے دِن دھوپ سے بھڑکا تھا صابرؔ جب بدن  


دید اُن کی ہو گئی ، ٹھنڈا کلیجہ ہوگیا  
دید اُن کی ہو گئی ، ٹھنڈا کلیجہ ہوگیا  


{{ ٹکر 2 }}
{{ ٹکر 2 }}

حالیہ نسخہ بمطابق 08:30، 31 مارچ 2018ء

دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2


شاعر : ڈاکٹر صابرؔ سنبھلی(یوپی)

مطبوعہ : دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعتیہ سہ غزلہ

( ورقِ اوّل )


حبّذا! قِسمت سے مجھ کو ایسا آقا مِل گیا

میں نے اُس سے جب بھی مانگا ، جو بھی مانگا مِل گیا


ہر کوئی حیران ہے اِس پر ، مجھے کیا مِل گیا

نعل پاک مصطفی ﷺ کا ایک ذرہ مِل گیا


مصطفی ﷺ کے در پہ سائل کیا کہے حیران ہے

جتنی رکھتا تھا طلب، اُس سے زیادہ مِل گیا


کیسے پا سکتا ہے کوئی تھاہ اُس کے فضل کا

اُن کے بحرِ بے کراں سے جس کو قطرہ مِل گیا


سخت بے چینی میں دی اُن صدا تو یوں لگا

راہیِ تشنہ دہن کو جیسے دریا مِل گیا


اُس کی آقائی پہ صابرؔ دو جہاں قربان ہے

آمنہ کے لال جَیسا جِس کو آقا مِل گیا


( ورقِ دوم)


چارہ گر حیران ہے، اللہ ! یہ کیا ہو گیا

ذکر طیبہ کر دیا، بیمار اچھا ہوگیا


پَست ہو کر رہ گئے گِردابِ غم کے َحوصلے

شاہِ طیبہ کے کرم سے پار بیڑا ہوگیا


اب طبیبوں کی دواؤں کی مجھے حاجت نہیں

خاکِ طیبہ سے ہی ہر دُکھ کا مُداوا ہوگیا


روضۂِ اطہر کو سجدہ ہوش میں ممکن نہ تھا

بے خودی میں دوستو! کعبے کا دھوکا ہوگیا


غازۂِ رُخسار جِس نے خاکِ طیبہ کو کیا

ماہِ طیبہ سے مُنوّر اُس کا چہرہ ہوگیا


ہو گئی آباد جس کے دِل میں یادِ مصطفی ﷺ

مومنو کا قبلۂِ جاں دِل اُس کا ہوگیا


اب فرشتوں کی زبانوں پر بھی اُس کا نام ہے

جب سے صابرؔ مصطفی کا نام لیوا ہوگیا


ورقِ سوم


مصطفی ﷺ کے پائے اقدس پر جو شیدا ہوگیا

اُس کی بخشش کا سہارا اُن کا تلوا ہوگیا


تلخ کامی کے سبب تھا زیست میں زہرابِ غم

اُن کی رحمت ہوگئی، زہراب میٹھا ہوگیا


اُس کے طوفاں سے نکلنے کی کوئی صورت نہ تھی

آپ نے ٹھوکر لگا دی ، پار بیڑا ہوگیا


المدد ! کفّار عالم در پیٔ آزار ہیں

یا رسول اللہ ! اب دشوار جینا ہوگیا


ہے روایت معتبر جب دھوپ میں نکلے حضور

چھا گیا سورج پہ بادل اور سایہ ہوگیا


جو مسلماں ہو گیا قسمت سے پابندِ درود

اور، عمدہ، اور بہتر ، اور اچھّا ہوگیا


حشر کے دِن دھوپ سے بھڑکا تھا صابرؔ جب بدن

دید اُن کی ہو گئی ، ٹھنڈا کلیجہ ہوگیا


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


زیادہ پڑھے جانے والے کلام