"کرم اُن کا مکرّر ہو گیا ہے ۔ ذوالفقار علی دانش" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: کرم اُن کا مکرّر ہو گیا ہے اشارہ نعت کہنے کا ہُوا ہے مرے وارث ہیں جبکہ خود محمد نہ ڈر کوئی نہ خو...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 45: سطر 45:




یہ جانا " اِن ھُوَا اِلّا " پڑھا تو
یہ فرماں ہے خدائے لم یزل کا


محمد کا کہا ، رب کا کہا ہے  
محمد کا کہا ، رب کا کہا ہے  

نسخہ بمطابق 19:07، 21 نومبر 2017ء

کرم اُن کا مکرّر ہو گیا ہے

اشارہ نعت کہنے کا ہُوا ہے


مرے وارث ہیں جبکہ خود محمد

نہ ڈر کوئی نہ خوفِ ابتلا ہے


ملا کرتا ہے مال و زر سبھی کو

مجھے عشقِ نبی ورثہ ملا ہے


ازل سے منتظِر جس کا تھا عالم

قریشی ہاشمی وہ آ گیا ہے


کبھی در سے نہ لوٹا کوئی خالی

کرم بے انتہا ، حد سے سوا ہے


کوئی ایسا سخی بھی ہے جہاں میں ؟

ہوئے لب وا ، اِدھر دامن بھرا ہے


مہ و مہر و فلک ، انجم ، زمیں سب

جہاں سارا محمد کی عطا ہے


سجی ہے محفلِ نعتِ محمد

درِ رحمت خدا کا آج وا ہے


کبھی نوبت نہ آئی مانگنے کی

محمد کی عطا سب سے جدا ہے


یہ فرماں ہے خدائے لم یزل کا

محمد کا کہا ، رب کا کہا ہے


رہے وردِ زباں نامِ محمد

یونہی آئے قضا ، دانش دعا ہے