کرم اُن کا مکرّر ہو گیا ہے ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

کرم اُن کا مکرّر ہو گیا ہے

اشارہ نعت کہنے کا ہُوا ہے


مرے وارث ہیں جبکہ خود محمد

نہ ڈر کوئی نہ خوفِ ابتلا ہے


ملا کرتا ہے مال و زر سبھی کو

مجھے عشقِ نبی ورثہ ملا ہے


ازل سے منتظِر جس کا تھا عالم

قریشی ہاشمی وہ آ گیا ہے


کبھی در سے نہ لوٹا کوئی خالی

کرم بے انتہا ، حد سے سوا ہے


کوئی ایسا سخی بھی ہے جہاں میں ؟

ہوئے لب وا ، اِدھر دامن بھرا ہے


مہ و مہر و فلک ، انجم ، زمیں سب

جہاں سارا محمد کی عطا ہے


سجی ہے محفلِ نعتِ محمد

درِ رحمت خدا کا آج وا ہے


کبھی نوبت نہ آئی مانگنے کی

محمد کی عطا سب سے جدا ہے


ز رُوئے آیہ ءِ یُوحیٰ ہے روشن

محمد کا کہا ، رب کا کہا ہے


رہے وردِ زباں نامِ محمد

یونہی آئے قضا ، دانش دعا ہے