"کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے ۔ مظفر وارثی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{بسم اللہ }} | {{بسم اللہ }} | ||
[[زمرہ: خاص کلام ]] | |||
شاعر: [[مظفر وارثی ]] | شاعر: [[مظفر وارثی ]] |
نسخہ بمطابق 20:54، 27 جولائی 2017ء
شاعر: مظفر وارثی
حمدِ باری تعالٰی
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے
تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں
جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے
وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی جانب
ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا
جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
نظر بھی رکھے ،سماعتیں بھی ، وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی
جو خانہء لاشعور میں جگمگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذلت کے غار بخشے
جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قدرت لگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
جو شعلہء جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
شراکتیں
مزید دیکھیں
کرامت علی شہید | احمد رضا خان بریویلوی | محسن کاکوروی | مولانا حسن رضا خان | امیر مینائی | حفیظ تائب | حفیظ تائب | مظفر وارثی
میر تقی میر | مرزا غالب | میر انیس | داغ دہلوی | جگر مراد آبادی | ساغر صدیقی
سید منظور الکونین | محمد علی ظہوری | عبدالستار نیازی | قاری زبید رسول | صدیق اسماعیل | سعید ہاشمی | ام حبیبہ