کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے ۔ مظفر وارثی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 09:06، 26 جنوری 2017ء از ابو المیزاب اویس (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے

دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے


تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں

جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے


وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی جانب

ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ، وہی خدا ہے


کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا

جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے


نظر بھی رکھے ،سماعتیں بھی ، وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی

جو خانہء لاشعور میں جگمگا رہا ہے ، وہی خدا ہے


کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذلت کے غار بخشے

جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قدرت لگا رہا ہے ، وہی خدا ہے


سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا

جو شعلہء جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے