کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے ۔ خالد محمود نقشبندی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : خالد محمود نقشبندی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے

یہ سب تمھارا کرم ہے آقاﷺ کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے


کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں

تمہی سےمانگیں گےتم ہی دو گے، تمھارے در سے ہی لو لگی ہے


عمل کی میرےاساس کیا ہے، بجز ندامت کےپاس کیا ہے

رہے سلامت بس اُن کی نسبت، میرا تو بس آسرا یہی ہے


عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت

میں اس کرم کےکہاں تھا قابل، حضور کی بندہ پروری ہے


تجلیوں کےکفیل تم ہو ، مرادِ قلب خلیل تم ہو

خدا کی روشن دلیل تم ہو ، یہ سب تمھاری ہی روشنی ہے


بشیر کہیےنذیر کہیے، انھیں سراج منیر کہیے

جو سر بسر ہے کلامِ ربی ، وہ میرے آقا کی زندگی ہے


یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت

نبی کا عرفان زندگی ہے، نبی کا عرفان بندگی ہے​


نعت خوانوں کی آواز میں

منصور تابش کی آواز میں

منصور تابش کی آواز میں

الحاج خورشید احمد کی آواز میں