کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں جو کچھ مدینے میں آکے دیکھا ۔ محمد علی ظہوری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 06:34، 28 ستمبر 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: محمد علی ظہوری ==== {{نعت}} ==== کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں جو کچھ مدینے میں آکے دی...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: محمد علی ظہوری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں جو کچھ مدینے میں آکے دیکھا

تجلیوں کا لگا ہے میلہ جِدھر نگاہیں اٹھا کر دیکھا


وہ دیکھو دیکھو سنہری جالی، اِدھر سوالی اُدھر سوالی

قریب سے جو بھی ان کے گذرا حضور نے مسکُرا کر دیکھا


عجیب لذّت ہے بیخودی کی، عجب کشش ہے درِ نبی کی

سُرور کیسا ہے کچھ نہ پوچھو لپٹ کے سینے لگا کے دیکھا


طواف روضے کا کر رہی ہیں یہاں وہاں اشکبارِ آنکھیں

ہے گونج صلِ علیٰ کی ہر سوُ جہاں، جہاں پہ بھی جاکے دیکھا


جہاں گئے ان کا ذکر چھیڑا جہاں رہے ان کی یاد آئی

نہ غم زمانے کے پاس آئے نبی کی نعتیں سُنا کے دیکھا


ظہوری جاگے نصیب تیرے بس اِک نگاہِ کرم کے صدقے

کہ بار بار اپنے در پہ تجھ کو تیرے نبی نے بُلا کے دیکھا