"گر انساں دوست اب کوئی کہیں ہے ۔ انجم رومانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: انجم رومانی ==== {{نعت}} ==== گر انساں دوست اب کوئی کہیں ہے وہ خرمن کا ترے ہی خوشہ چ...) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
شاعر: [[انجم رومانی]] | شاعر: [[انجم رومانی]] | ||
مطبوعہ : [[نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27]] | |||
==== {{نعت}} ==== | ==== {{نعت}} ==== | ||
سطر 41: | سطر 43: | ||
=== مزید دیکھیے === | |||
{{منتخب شاعری }} |
حالیہ نسخہ بمطابق 11:27، 15 دسمبر 2017ء
شاعر: انجم رومانی
مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
گر انساں دوست اب کوئی کہیں ہے
وہ خرمن کا ترے ہی خوشہ چیں ہے
ترے ہی نقشِ پا پر چل رہا ہے
اگر صادق ہے کوئی یا امیں ہے
ترے ہی نور کا پر تو ہے اُس میں
اگر روشن کوئی لوحِ جبیں ہے
ترے حسنِ تکلم کا ہوں مرہوں
اگر کچھ بات میری دل نشیں ہے
تجھے سمجھیں تو آئے یہ سمجھ میں
کہ آدم ہی خدا کا جانشیں ہے
پیامِ آخری ، پیغام تیرا
کہ تیرا نور ، نورِ اوّلیں ہے
ہے مایوسی حرام اُس پر، جو انجمؔ !
غلامِ رحمۃً للعالمیں ہے