ہجر تیرا مجھر اچھا نہیں ہونے دے گا ۔ قیصر ابدالی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 08:55، 23 دسمبر 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: قیصر ابدالی ==== {{نعت}} ==== ہجر تیرا مجھر اچھا نہیں ہونے دے گا ناشکیبا کو شکیبا ن...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: قیصر ابدالی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہجر تیرا مجھر اچھا نہیں ہونے دے گا

ناشکیبا کو شکیبا نہیں ہونے دے گا


میں گنہگار ہوں لاریب مگر محشر میں

میرا آقا مجھے رسوا نہیں ہونے دے گا


میرا اللہ فقط کام بنائے گا مرا

مجھ کو ناکامِ تمنا نہیں ہونے دے گا


جل رہا ہے یہاں تہذیب کا مصطفوٰی چراغ

جو زمانے میں اندھیرا نہیں ہونے دے گا


میں ہوں دیوانہِ محبوبِ خدا دیدہ ورد

یہ جنوں اور کسی کا نہیں ہونے دے گا


ایک قطرے کو ہے معلوم حقیقت اپنی

ظرف اس کا اسے دریا نہیں ہونے دے گا


ابرِرحمت ہے جو ہر سمت برستا جائے

باغِ ہستی کو وہ صحرا نہیں ہونے دے گا


رات دن صّلِ علیٰ میری زباں پر جاری

ذکر اس کا مجھے تنہا نہیں ہونے دے گا


اس کا فیضان کرم مجھ پہ ہے بے حد قیصر

اب وہ محتاج کسی کا نہیں ہونے دے گا

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام