علی بن طالب

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 21:47، 3 جولائی 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


حضرت علیؓ نے اپنے رنج والم کو یوں پیش کیا ہے:

نعتیہ اشعار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

أمن بعد تکفین النبی ودفنہ

بأثوابہ آسیٰ علی ھالک ثویٰ

(آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی تجہیز انہی کپڑوں میں تکفین کے بعد کیا میں زیر زمین آسودہ شخص پر رنجور نہیں ہوں۔)

رزئنا رسول اللہ فینا فلن نری

بذاک عدیلا ما حیینا من الردی

(ہم اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے چلے جانے سے غم زدہ ہیں۔ سرزمین پر موجودہ لوگوں میں سے کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا ہم سر نہیں ہے۔)

وکان لنا کالحصن من دون أھلہ

لہ معقل حرز حریز من العدیٰ

(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم اپنے اہل وعیال کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے بھی قلعہ تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم دشمنوں سے بچاؤ کے لیے پناہ گاہ تھے۔)

وکنا بمرآۃ نری النور و الھدی

صباح مساء راح فینا أو اغتدی

(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے حسین منظر سے صبح وشام ہم نے شعاعوں اور ہدایت کا مشاہدہ کیا، ہر شام و صبح آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ضیاء پاشیوں کا یہی حال ہوتا۔)

لقد غشینا ظلمۃ بعد موتہ

نھاراً فقد زادت علی ظلمۃ الدجیٰ

(آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی وفات کے بعد دن میں ظلمتیں ہم سے چمٹ گئیں بلکہ یہ تاریکیاں مزید گھنگھور وتاریکیوں کا سبب بن گئیں۔)

وضاق فضاء الأرض عنھم یرحبہ

بفقد رسول اللہ إذ قیل قد مضی

(جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے جانے کی خبر دی گئی تو صحابہ کرامؓ پر یہ سطح زمین تنگ ہوگئی، جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا استقبال کیا۔)

وفی کل وقت للصلوٰۃ یہیجہ

بلال ویدعو باسمہ کلما دعا

(اور ہر نماز کے وقت بلال اسے (حضرت علی) بے چین کردیتے ہیں اور جب جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کا نام لے کر وہ پکارتے ہیں تو جسم میں اضطراب اٹھنے لگتا ہے۔)

ویطلب اقوام مواریث ھالک

وفینا مواریث النبوۃ والہدیٰ

(قومیں فوت ہونے کے بعد ترکے کی طالب ہوتی ہیں اور ہم میں نبوت اور ہدایت کے ترکے ہیں۔)