قسمت سے آ گیا ہوں محبوبؐ کی گلی تک - شاکر رضوی شاکر

نعت کائنات سے
This is the approved revision of this page, as well as being the most recent.
Jump to navigationJump to search


شاعر : شاکر رضوی شاکر

مطبوعہ : 2017 - بہترین نعت کی تلاش

کیٹگری: 3

کلام نمبر :37

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

قسمت سے آگیا ہوں محبوب کی گلی تک

یاد وطن نہ آنا اب وقت آخری تک


دیدار کی تمنا لائی ہے اس سکھی تک

لطف آشنا ہیں جس کے لاریب اجنبی تک


ادنی سی اک جھلک پر قرباں ہے سارا عالم

حالانکہ وہ حقیقت پردے میں ہے ابھی تک


شمس و قمر نے دھوون پایا ہے جب قدم کا

پہنچیں بھلا یہ کیسے پھر چہرہء نبی تک


ماہ نجوم کی کیا وقعت ہے ان کے آگے

قدموں پہ لوٹتی ہے سورج کی روشنی تک


کیا چھوٹ پڑ رہی ہے رخسار مصطفے کی

ہر چیز آئینہ ہے افلاک سے زمی تک


جان مراد آئے خوشیوں کے ابر چھائے

شادی منا رہی ہے عالم میں مفلسی تک


شاہوں سے کوئی کہہ دے ترچھی نظر نہ دیکھے

رکھتے ہیں ان کے منگتے ٹھوکر میں خسروی تک


مرشد نے جو پلایا تھا بادہء محبت

مخمور ہے اسی سے شاؔکر کی شاعری تک

نئے صفحات

2017 کی بہترین نعت کی تلاش[ماخذ میں ترمیم کریں]

تعارف
کیٹگری 1
کیٹگری 2
کیٹگری 3

کیٹگری 3 کی نعتیں[ماخذ میں ترمیم کریں]

01 02 03 04 05 06 07 08 09 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24
25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔

نئے اضافہ شدہ کلام