ستنام سنگھ خمار
ڈاکٹر ستنام سنگھ خمار ؔ کانام نامی بیسویں صدی کے اُردو شعرا میں خصوصی اہمیت کاحامل ہے 1935ء میں ساہیوال میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد سردار سرجن سنگھ کا انتقال اس وقت ہوگیا تھا جب ستنام سنگھ صرف بارہ سال کے تھے ۔تقسیم سے قبل ہی وہ فا ضلکا آگئے تھے۔ان کی تعلیم یہیں مکمل ہوئی،انھوں نے خالصہ کالج سے پوسٹ گریجویٹ کی سند حاصل کرنے کے بعد پنجاب یونیو رسٹی سے اُردو ادبیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور این سی ای آرٹی سے وابستہ ہوگئے۔انھوں نے نثری اور شعری ادبیات کا گہرا مطالعہ کیاتھا،لیکن شاعری اس وقت شروع کی جب وہ اعلیٰ سرکاری ملازمت میں آکر فراغت کی زندگی بسر کرنے کے قابل بن چکے تھے۔کلاسیکی غزل کے میدان میں ان کی تخلیقات نے عام وخاص ہر طبقے سے داد وتحسین حاصل کی۔این سی ای آرٹی کی ملازمت کے بعد وہ ویس کالج میں نفسیات کے استاذ مقرر ہوئے اور وہیں سے ریٹائر ہوئے۔شاعری شروع کرنے کے بعد سے اکیسویں صدی کے آغاز تک اپنی پر بہار شاعری سے چمنستانِ اُردو کو مہکا کر دُنیا سے رخصت ہوئے۔غزل اور نظم کے علاوہ دیگر اصنافِ سخن میں انھوں نے خوب خوب طبع آزمائی کی ، خاص طور پر نعت رسول اور مراثی ،سلام و منقبت میں انھوں نے خوب خوب اپنی وسیع القلبی اور فطری سوز وگدازکے مظاہر پیش کیے ہیں ۔
نمونہ ءِ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
حجاب دل میں نہیں چہرے پر نقاب نہیں
شعورِ عشقِ محمد ترا جواب نہیں
میں پُرخطا ہوں گنہگار ہوں بہت لیکن
مجھے یقین ہے مٹی مری خراب نہیں
سخی تواور بھی ہیں آپ کی حکومت میں
مگر حضور کی بخشش کا بھی جواب نہیں
فضیلتوں کا عمامہ پہن کے تو آیا
کمال و فضل میں تیرا کوئی جواب نہیں
وہ ننگے پاؤں ہے کیوں کر چلے گا کانٹوں پر
نبی کا عشق اگر اس کا ہم رکاب نہیں
خمارؔ دور سے ان کا کروں گا نظارہ
انھیں قریب سے دیکھوں نظر میں تاب نہیں
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
کنور مہندر سنگھ بیدی | کرپال سنگھ بیدار |ستنام سنگھ خمار | درشن سنگھ دکل | بلونت سنگھ فیض | گور بخش سنگھ مخمور جالندھری | پورن سنگھ ہنر | کرنیل سنگھ پنچھی | بی ڈی بیگم بوڑھ سنگھ