مسجد نبوی کے پاس بیٹھ کر لکھا گیا کلام ۔ عبدالباسط عادی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 22:31، 29 دسمبر 2017ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: عبدالباسط عادی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بیٹھا مسجدِ نبی میں.

کر رہا تھا دید میں.

معجزہِ نور کی

منبرِ رسول کی.

پڑھ رہا تھا ساتھ میں

درود بھی سلام بھی.

آنکھیں نم تھیں آنسؤوں سے.

دھرکنیں بھی تیز تھیں.

زباں لرز رہی تھی اور.

طاری کپکپی بھی تھی.

نظر جھکی ہوئی تھی اور.

دل غمیں غمیں سا تھا.

جو دیکھا اک نظر اٹھا کے.

ممبر رسول کو.

تو دل مرا تڑپ اٹھا.

کہ لگ رہا تھا اس طرح.

منار ہے یہ نور کا.

یا جلوہ کوہِ طور کا.

تو یونہی آیا اک خیال

کیوں نہ چل کہ دیکھ لوں


کہ صفہ کے چبوترے پے

بیٹھے ہوں کہیں حضور.

ساتھ میں ابو بکر

عمر،غنی،علی بھی ہوں.

خالد ،ابنِ عوف اور

طلحہ و زبیر بھی.

معاویہ بھی ہوں سراپا

عاجزی بنے ہوئے.

اک سپاہی پاس ہی کھڑا ہو گو کہ اس طرح

محفلِ حضور بھی سجی ہو گو کہ اس طرح

ارد گرد ساتھیوں کی بھیڑ بھیڑ بھیڑ ہو

اور ان کے درمیان آپ ہوں براجمان

ایک ایک کر کے پوچھیں آپ سے وہ مسئلے

آپ بھی بتا رہے ہوں مسئلوں کا حل انہیں

میں بھی جا کے بیٹھ جاؤں مجلس حضور میں.

آنسو بہہ رہے ہوں میرے وجد میں سرور میں.

کانپ جائے پھر بدن جو آئے کانوں میں اواز.

عشق عشق کر رہا ہے پاس میرے آ زرا.

شعر وعر کہہ رہا ہے نعت اک سنا زرا.

بیٹھ کر ادب سے پھر نعت اک سناؤں گا.

ایسا ہو گیا اگر

میں تو مر ہی جاؤں گا.

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام