آپ سے پہلے جہانِ خشک و تر کچھ اور تھا ۔ راز کاشمیری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: راز کاشمیری

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آپ سے پہلے جہانِ خشک و تر کچھ اور تھا

آپ کے آتے ہی عالم سر بسر کچھ اور تھا


نور در آغوش یوں تو روز ہوتی تھی سحر

آپ جب آئے تو اندازِ سحر کچھ اور تھا


بدوؤں کو کر گئی جو آشنا تہذیب سے

وہ نظر کچھ اور اسلوبِ نظر کچھ اور تھا


ایک لمحے میں سمٹ آئے مکان و لامکاں

سائرِ اسراء کا اندازِ سفر کچھ اور تھا


طورِ سینا پر تجلی کا تھا عالم اور کچھ

ارضِ طیبہ میں تجلی کا اثر کچھ اور تھا


جب تک اُن کے آستانِ پاک پرپہنچا نہ تھا

میری نظروں میںجمالِ سنگِ درکچھ اورتھا


باوضو آنکھیں ہوئیں اور دل ہوا محوِ درود

راہِ طیبہ میں ابھی میراسفر کچھ اور تھا


دشمنِ جاں نے بھی پائی جس کے سائے میں اماں

رازؔ ان کا سائبانِ در گزر کچھ اور تھا

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام