اربعینِ مدحت: خوب صورت نعوت کاگلدستہ از علی صابر رضوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

اربعینِ مدحت: خوب صورت نعوت کاگلدستہ

گر چلیں سنت ِپیمبر پر

سارا عالم ہمارا شیدا ہو

مشاہدؔ رضوی (انڈیا)کا یہ شعر نعت کے ذریعےسیرت الرسول ﷺکو عصری المیوں سے نکلنے کی راہ دکھاتا ہے۔ نعت میں عصری حسیت کو پرونا اور انسانوں کو دوبارہ سے فیضانِ رسالت سے جوڑنے کی کاوش معدودے چند افراد میں نظر آتی ہے اور مشاہدؔ رضوی ان گنے چنے افراد میں سے ایک ہیں۔رمضان 1443ہجری میں انھوں نے جو نعوت کہیں ان کا سرسری مطالعہ بھی اس نتیجے پر پہنچانے میں معاون ہوتا ہے کہ مشاہدؔ رضوی کی نعت ’حدائقِ بخشش‘ کے تتبع میں سفر کر رہی ہے۔ان کے یہاں داخلی کیفیت کو چشمۂ سیرت سے سیراب کرنے کی امنگ اور خارجی عوامل کو نسبت ِرسالت سے مستفیض کرنے کی تمنا اس شدت سے ہے کہ ہر ہر شعر جذب و کیف سے لبریز محسوس ہوتا ہے۔ یعنی فکری سطح پر مشاہدؔ رضوی کا کلام ان کے رفیع الذہن ہونے کی گواہی دیتا ہے۔ لیکن جہاں تک فنی محاسن کا تعلق ہے وہ مصرع کی ساخت میں آیاتِ قرآنی اور احادیث ِنبوی کو پرو کر تلمیح و تلمیع کا ایسا امتزاج بناتے ہیں جس میں صنائع بدائع کا حسن بھی جھلکتا ہے اور نیاز مندی کے رنگ بھی اپنی بہار دکھاتے ہیں۔

ایک اور چیز جو مشاہدؔ رضوی کو ممتاز کرتی ہے وہ ہمہ دم کیفیت ِنعت گوئی میں رہنا ہے۔ نعت ورثہ پر شبِ درود کے ہر مصرع کو انھوں نے سب سے پہلے وقت دیا اور عمدہ اشعار کہنے کی بھرپور کوشش کی۔ کیفیت ِنعت گوئی میں رہنا ایک ایسا اختصاص ہے جو رمضان میں عود کر آیا اور ہمیں’’اربعینِ مدحت ‘‘کی صورت میں خوب صورت نعوت کا گلدستہ پڑھنے کو ملا ۔اس سے ایک طرف اربعین جمع کرنے کا فیض ملا تو دوسری طرف اسے مکمل مدحت کے تناظر میں اردو نعت کی صورت میں پیش کر کے مشاہدؔ رضوی نے ایک نئے عمل کی بنیاد رکھی ہے جو ہر طرح سے لائقِ تحسین و تقلید ہے۔

مشاہدؔ رضوی نے اگر اپنے فکر و فن میں تجرید اور مرصع گوئی کو شامل کر لیا تو اردو ادب کو ایک اچھا نعت گو پھر سے میسر آنے کے بھرپور امکانات ہیں۔ مشاہدؔوہ نعت گو ہیں جن کے یہاں عقیدت بھی ہے اور شریعت بھی۔ محبت بھی ہے اور احتیاط بھی۔ فنا ہونے کی تمنا بھی اور مقام رسالت کا ادراک بھی ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کے یہاں نعت علمی قدر کے طور پر بھی سامنے آتی ہے ، اللہ کریم سے دعا ہے کہ مشاہدؔ رضوی کا یہ سفر کامیابیوں سے ہم کنار ہو اور’’ اربعینِ مدحت‘‘ ان کے لیے فوز و فلاحِ دارین کا ذریعہ بنے، آمین

اربعین کا مسودہ پڑھتے ہوئے میں نے کئی اشعار کو نشان زد کیا لیکن میرا یقین ہے کہ آج کا قاری جمالیاتی اعتبار سے بہت بالغ نظر ہے اس لیے انتخاب بھی آپ کی بالغ نظری کی نذر کرتا ہوں۔

علی صابر رضوی ،پاکستان ۲؍ شوال المکرم 1443ھ / 4؍ مئی 2022ء بروز بدھ