استاد الشعرا خورشید بیگ میلسوی مرحوم کی یاد میں ادبی تعزیتی ریفرنس

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تحریر: یاسر عباس فراز

استاد الشعرا خورشید بیگ میلسوی مرحوم کی یاد میں ادبی تعزیتی ریفرنس[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بزمِ سخن میلسی کی پہلی باقاعدہ تقریب

صدارت: کرنل الطاف محمود ہاشمی

مہمان خاص : وفاقی وزیر نورالحق قادری کے صاحبزادے ڈاکٹر عدنان قادری

میزبان : صدر بزم سخن میلسی مرید عباس خاور ، علی حسین جاوید و دیگر اراکین مجلس عاملہ بزم سخن میلسی

مختصر احوال[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تلاوت کلام پاک سے تعزیتی ریفرنس کا آغاز ہوا جس کے بعد ارشاد احمد صدیقی نے خورشید بیگ میلسوی کے نعتیہ مجموعے جمالِ نظر سے ایک نعت پیش کی جسے سامعین نے بے حد پسند کیا -جس کے بعد علی حسین جاوید نے استادِ محترم کی یاد میں ایسا کلام پیش کیا کہ جس میں نوحہ اور مرثیہ یکجا ہو گیا اس کلام نے سامعین کی آنکھوں کو پُر نم کر دیا اس کے بعد کرنل الطاف محمود ہاشمی نے خورشید بیگ مرحوم کی رفاقت کا احوال بھی پیش کیا اور ان کی ادبی قد و قامت پر پُر مغز مضمون پیش کیا خطاب کے دوسرے مرحلے میں انہوں نے اسلام میں شعری روایت بالخصوص نعت پر مدلل انداز میں مضمون پیش کیا جسے بے حد سراہا گیا بعد ازاں وفاقی وزیر نور الحسن قادری کے صاحبزادے ڈاکٹر عدنان قادری نے فارسی ، عربی اور اردو نعتیہ شعرا کے کلام سے آغاز کرتے ہوئے خورشید بیگ صاحب کے نعتیہ ادب پر روشنی ڈالی اور ان کے آخری نعتیہ مجموعہ "محرابِ نعت " میں سے اپنی پسندیدہ نعت بھی پیش کی۔

آخر میں خورشید بیگ صاحب کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی اور محرابِ نعت پر حکومت کی طرف سے عطا کردہ ایوارڈ ان کے صاحبزادے ڈاکٹر اطہر بیگ کو دیا گیا۔

یہ تقریب بزم سخن میلسی کی طرف سے منعقد کردہ ایک چھوٹی سی کاوش ہی سمجھی جائے کرونا کے باعث ہم استادِ محترم کے شایانِ شان تقریب نہ کر سکے جس کا شاگردانِ خورشید بیگ میلسوی کو افسوس بھی ہے کہ حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا