اللہ ہو گر اس کا ثنا خواں، نعت کہوں میں کیسے ۔ واصف علی واصف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : واصف علی واصف

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اللہ ہو گر اُس کا ثنا گر ، نعت کہوں میں کیسے

میں قطرہ وہ ایک سمندر ، نعت کہوں میں کیسے


صدیاں بیتیں آج بھی اُس کا ہے گھر گھر اُجیارا

روشن روشن نور کا پیکر ، نعت کہوں میں کیسے


اُس کا نام جگت کی رحمت ، وہ مصری کا میٹھا پربت

میں بہتی ندیا میں کنکر ، نعت کہوں میں کیسے


میں کمزور خطا کا پُتلا ، وہ ظاہر باطن کا اُجلا

وہ مُرسل ، ہادی ، پیغمبر ، نعت کہوں میں کیسے


مسکینوں میں مسکیں ہے ، سلطانوں میں عرش نشیں ہے

وہ طٰہ ، حٰم ٓ ، مدثر ، نعت کہوں میں کیسے


بات بڑی میں اِنساں خاکی ، نعت نبی کی حمد خدا کی

ہو جائیں نہ لفظ برابر ، نعت کہوں میں کیسے