اُنؐ کے دَر پر گئے گردِ راہِ سفر جسم پر رکھ کے ہم ۔ اختر لکھنوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: اختر لکھنوی

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اُنؐ کے دَر پر گئے گردِ راہِ سفر جسم پر رکھ کے ہم

اورپھر یہ ہوا،پہروں روتے رہے ،در پہ سر رکھ کے ہم


راستوں کی ہوا رہنما بن گئی ،سارباں بن گئی

جب چراغ ان کی چاہت کالیکر چلے ہاتھ پر رکھ کے ہم


جِس کی تقدیر میں فرق کوئی نہیں،شام کوئی نہیں

نور کے شہر سے لائے ہیں،آنکھ میں وہ سحر رکھ کے ہم


اپنے رب سے دُعا مانگتے وقت اب شرم آتی نہیں

ان کی دہلیز سے آئے اپنی دعامیں اثر رکھ کے ہم


اپنی ہررات رکھتے ہیں روشن بہت اور معطّر بُہت

اِک چراغِ وفا ان کی یادوں بھرے طاق پر رکھ کے ہم



رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25