اپنی بد حالی سے یہ کہتے بھی شرماتے ہیں ہم ۔ زکی کیفی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: زکی کیفی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنی بد حالی سے یہ کہتے بھی شرماتے ہیں ہم

جا پڑیں قدموں پہ ان کے جن کے کہلاتے ہیں ہم


آپ کا جب ذکر چھڑتا ہے کسی عنوان سے

گوش بر آواز بزم دو جہاں پاتے ہیں ہم


جیسے صحرا میں بگولہ جیسے دریا میں حباب

سوئے طیبہ اس طرح سے جھومتے جاتے ہیں ہم


آپ کے در کے گدائے بے نوا بن کر رہیں

یہ ملے دولت تو ہر دولت کو ٹھکراتے ہیں ہم


کوئی عالم ہو انھیں کا نام ہے ورد زباں

ایک نغمہ ہے جسے ہر ساز پہ گاتے ہیں ہم


زندگی کی ہر کٹھن منزل میں جب بھی دیکھئے

آپ کے نقش قدم کو راہنما پاتے ہیں ہم


شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

امینہ عمر