تبادلۂ خیال:امواج الساحل

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

موضوع: شیما بنت حارث[ماخذ میں ترمیم کریں]

امواج الساحل[ماخذ میں ترمیم کریں]

حضرت شیماء بنت الحارث نام: حذافة بنت الحارث بن عبد العزى بن رفاعة السعدية، الشيماء ان کا لقب ہے۔ ان کا تعلق بني سعد سے ہے جو کہ قبيلة هوازن سے ہیں۔ والدہ: حليمة بنت أبي ذؤيب السعدية . والد :الحارث بن عبد العزى بن رفاعة بن ملان بن ناصرة بن سعد بن بكر بن هوازن . بہن بھائی : عبد الله بن الحارث ، وأنيسة بنت الحارث .(1)

امام ابن حجر(2) اور دوسروں نے ذکر کیا ہے کہ وہ قیدیوں میں معرکہءھوازن کے دن مسلمانوں کے ہاتھ لگی تھی، اس نے ان کو کہا میں تمہارے آقا کی بہن ہوں، جب وہ اسے آنحضورﷺ کی خدمت میں لائے تو اس نے کہا یا رسول اللہ میں آپ کی بہن ہوں، پھر انہیں ایک نشانی دکھائی جسے انہوں نے پہچان لیا، آپﷺ نے اسے خوش آمدید کہا، اس کے لئے اپنی کملی بچھائی، اور اس پر بٹھایا، آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے، اور فرمایا، اگر چاہو تو میرے پاس باعزت رہو، اپنی قوم کی طرف لوٹنا چاہو تو تمہیں پہنچا دیتا ہوں، اس نے کہا میں اپنی قوم کے پاس جانا چاہتی ہوں، اس نے اسلام قبول کیا، اس کو آپ ﷺ نے تین غلام ایک لونڈی اور بہت سے جانور اور ایک بھیڑ عطا فرمائی، یہ سن 8 ہجری میں وقوع پذیر ہوا۔(3) (4) نیز روایت ہے کہ جب ھوازن کی فتح ہوئی تو ایک عورت آنحضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، یا رسول اللہ میں آپ کی بہن ہوں، میں شیماء بنت الحارث ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم سچی ہو تو تم پر میری نشانی ہے جو ختم نہیں ہوتی۔ اس نے اپنا بازو دکھایا، اور کہا یا رسول اللہ میں نے آپ کو اٹھایا جب آپ بچے تھے تو آپ نے یہاں مجھے کاٹا تھا، یہ اس کا نشان ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر اس کے لئے بچھائی اور فرمایا: جومانگو گی تمہیں دیا جائے گا، جس کی سفارش کروگی قبول کی جائے گی۔ (5) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1-^البداية والنهاية/الجزء الثاني/رضاعه عليه الصلاة والسلام من حليمة 2- الإصابة في تمييز الصحابة ^3- الاستيعاب في معرفة الأصحاب ^4- الشيماء بنت الحارث - موقع صحابة 5- البیہقی ۔ حضرت قتادہ سے الحکم بن عبد الملک کی حدیث میں


ایڈمن[ماخذ میں ترمیم کریں]

ڈاکٹر صاحبہ ، درج بالا معلومات کا بہت شکریہ ۔ ان معلومات کی روشنی میں صفحہ تشکیل دے دیا گیا ۔