تجھی سے التجا ہے میرے اللہ ! ۔ ذوالفقار علی دانش
شاعر: ذوالفقار علی دانش
حمد ِباری تعالی جل جلالہ[ماخذ میں ترمیم کریں]
تجھی سے التجا ہے میرے اللہ !
کہ تُو سب کا خدا ہے میرے اللہ !
ہیں زیبا ساری تعریفیں تجھے ہی
کہ تُو سب سے بڑا ہے میرے اللہ !
احد ہے ، تُو صمد ہے ، تُو ہے بے مثل
مجھے اتنا پتا ہے میرے اللہ !
زمین و آسماں میں جو بھی ہے ، سب کا
تُو ہی فرمانروا ہے میرے اللہ !
تُو ہی معبود ہے واحد ، عبادت
تجھی کو بس روا ہے میرے اللہ !
مجھے تسلیم ہے تیری بڑائی
بڑا ہے ، تُو بڑا ہے میرے اللہ !
فنا لازم ہے ہر شے کو جہاں میں
تجھی کو بس بقا ہے میرے اللہ !
تری قدرت کا مظہر ہے جہاں میں
زمیں سے جو اُگا ہے میرے اللہ !
یقیناً تیری منشا سے کھلا ہے
جہاں بھی گل کھلا ہے میرے اللہ !
تری ہی بادشاہت ہے جہاں پر
تُو سب کا پیشوا ہے میرے اللہ !
سوا تیرے جہاں بھر میں تکبّر
سبھی کو ناروا ہے میرے اللہ !
زمین و آسماں تارے مہ و مہر
یہ سب تجھ پر فدا ہے میرے اللہ !
تصدّق مصطفےٰ کے بخش دے تُو
مری جو بھی خطا ہے میرے اللہ !
(ق)
ترا صد شکر ، تُو نے ہی ہمیشہ
مرا پردہ رکھا ہے میرے اللہ !
مجھے محشر میں بھی رسوا نہ کرنا
ترا ہی آسرا ہے میرے اللہ !
(ق)
چلا دانش کو سیدھے راستے پر
جو رستہ بس ترا ہے میرے اللہ !
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش