تری طلب کے منیر جذبے نظر نظر میں مچل رہے ہیں ۔ محمد فیروز شاہ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: محمد فیروز شاہ

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تری طلب کے منیر جذبے نظر نظر میں مچل رہے ہیں

دلوں میں شوقِ وصال کے سیپ کتنی صدیوں سے پل رہے ہیں


اُفق سے آفاق تک رقم کرکے مغفرت کے کئی صحیفے

ترے کرم ہیںجومیرے عاصی دنوں کی قسمت بدل رہے ہیں


جبینِ شب پرجوکہکشاں لفظ تونے لکھے،کئی رُتوں میں

ہماری بے نُورساعتوں میںچراغ بن کر وہ جل رہے ہیں


پھر اپنی ہم عصر یادکوئی مرے زمانے کوبخش آکر

کہ خود فراموشیوں کے جنگل سروں سے اُونچے نکل رہے ہیں


بصارتوں کو بصیرتوں کی کمک عطاکر،کہ میرے آقا!

ہم ایک اندھے کنوئیں کی جانب بڑی ہی تیزی سے چل رہے ہیں


ہمیں بھی کوئی کرم کالمحہ صبا کی صورت ملے،کہ اب تو

دلوں کے موسم اجاڑخوابوں کے زرد سانچوں میں ڈھل رہے ہیں


ملیں کبھی تیرے شہرِگل سے بشارتیں جاوداں رُتوں کی

کہ ہاتھ صر صر کے،صحنِ گلشن میں پُھول کلیاں مَسل رہے ہیں

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام