تقلید سے زیادہ تخلیق پر یقین ۔ سرور حسین نقشبندی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Sarwar Hussain Naqshbandi.jpg

سرور حسین نقشبندی
مدحت

میزبان : محمد عامل عثمانی مکہ مکرمہ

تقلید سے زیادہ تخلیق پر یقین ہے =[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سرور حسین نقشبندی کا تعلق شہرِ زندہ دلاں’’لاہور‘‘ سے ہے۔ وہ نعت خواں، شاعر اور ٹی وی اینکر بھی ہیں ۔ انکی شاعری کا زیادہ حصہ دینی مزاج سے ہے ۔موصوف حرمین شریفین کی زیارت کے لئے حاضر ہوئے تو ان سے ملاقات ہوئی ۔ روداد نذرِ قارئین:

شاعری کی تحریک کس طرح ہوئی؟[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

٭٭طبیعت میں موزونیت بچپن سے ہی تھی ۔ہماری فیملی میں نہ پہلے اورنہ ہی آج، دور دور تک کہیں کسی باقاعدہ شاعر کا سراغ نہیں ملتا لیکن والد محترم کبھی کبھار ہلکی پھلکی شاعری کیا کرتے تھے ۔ مجھے شعرو شاعری کی طرف باقاعدہ رغبت حفیظ تائب سے ملاقات کے بعد ہوئی۔یہ کالج کے ابتدائی زمانے کی بات ہے۔ان سے ملنے کے بعدشعری مطالعے کی عادت اور پختہ ہوئی اور ذوقِ شعر بھی آہستہ آہستہ بلند ہونے لگا۔ جب میں غالبا ًچوتھی یا پانچویں جماعت میں تھا۔ اس وقت والد محترم کہا کرتے تھے کہ خود سے کوئی کہانی یا مضمون لکھ کے دکھاؤ۔اس وقت میں نے انہیں کچھ شعر کہہ کر دکھائے جو نعت طیبہ کے ہی تھے جس پر انہوں نے حیرت کا اظہار کیا۔ کالج کے دور میں پہلی باقاعدہ غزل لکھی جس کے تقریباً پندرہ اشعار تھے۔اسے تائب صاحب کو دکھایا انہوں نے فرمایا کہ تمہارے اندر شاعری کا جوہر موجود ہے:

کس کو استاد سمجھتے ہیں اور کس سے عملی طور پر اصلاح لیتے رہے اور لیتے ہیں؟[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

٭٭بنیادی اور ابتدائی اصلاح تو حفیظ تائب سے ہی لی۔انہی کی وجہ سے میرا رجحان نعتیہ شاعری کی طرف ہوا۔اپنی ابتدائی کچھ نعتیں جب وہ عمرہ کی ادائیگی کیلئے جا رہے تھے تو انہیں ایک لفافے میں ڈال کے دیں کہ یہ وہاں جا کے دیکھ لیجئے گا۔واپسی پر انہوں نے وہ لفافہ مجھے یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ ان کو مدینہ منورہ کی ہوا لگوا دی ہے اور برکت کی دعا بھی کر دی ہے اب اصلاح ہوتی رہے گی۔ فی الحال تعلیم پر توجہ دو۔ اس کی حکمت ان کے انتقال کے بعد کھلی جب ان کی دعاؤں کے ثمرات شعر میں اترنے لگے۔ مجھے اعزاز حاصل ہے کہ میری ابتدائی دو تین نعتوں کے ایک ایک مصرعے کو انہوں نے درست کیا۔ میں نے شاعری میں باقاعدہ اصلاح، زمین بنانے کا فن، خیال آفرینی اور شعری لوازمات کوممتاز شاعر عباس تابش سے سیکھا جو کالج میں میرے اردو کے استاد بھی تھے۔ شاعری کے حوالے سے ان سے ملاقات کافی بعد میں ہوئی۔ان کے علاوہ خالد احمد سے بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔مشورۂ سخن بہت سے احباب سے ہوتا رہتا ہے جن میں جناب واجد امیر سر فہرست ہیں۔

مجموعہ کلام کہاں تک پہنچا؟[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مجموعہ ،الحمدللہ ،تقریبا ًمکمل ہو چکا ہے ۔اب اس پہ نظر ثانی، اساتذہ و احباب سے مشاورت کیلئے وقت درکار ہے۔

موجودہ دور میں کس شاعر سے متاثر ہیں؟=[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بیشتر کامیاب شاعر وہی رہے جنہوں نے اپنے آپ کو شاعری کی مختلف اصناف سے جوڑے رکھا یا کم از کم اپنے مطالعے کو وسعت پذیر رکھا۔ شاعر وہی ہوتا ہے جس سے اچھی شاعری نمو پذیر ہو۔چاہے وہ غزل کی صورت ہو یا حمد و نعت مبارکہ کی شکل میں۔آج بھی اچھا شعر وہی کہہ رہے ہیں جنہوں نے خود کودیگر اصناف سخن اور ادبی حلقوں سے منسلک رکھا ہوا ہے۔میں عہد موجود میں ڈاکٹر خورشید رضوی کی شخصیت اور فن سے بہت متاثر ہوں۔ احمد ندیم قاسمی اور خالد احمد کا نعت طیبہ میں فنی کمال دامن دل کھینچتا ہے۔اچھا شعر کوئی بھی کہے، دل کو بھاتا ہے۔احباب کی ایک لمبی فہرست ہے جو جدید لہجے میں نعت طیبہ کہہ رہے ہیں۔میں تقلید سے زیادہ تخلیق پہ یقین رکھتا ہوں۔نعت خوانی میں محمد علی ظہوری کی شاگردی اختیار کی لیکن ان کے اندازکو اختیار نہیں کیا۔ کوشش کرتا ہوں کہ میرے ہر کام میں میرا اپنا پن ضرور نظر آئے۔ کسی کا عکس یا چھاپ نہ لگے۔ حفیظ تائب کی شاعری ، شخصیت اور فن کا بہت گہرا اثر ہے مجھ پر لیکن پھر بھی اپنا لہجہ اور رنگ بنانے کی کوشش میں رہتا ہوں۔ نثر میں واصف علی واصف، صاحبزادہ خورشید گیلانی اور عرفان صدیقی کے اندازِ تحریر کا مداح ہوں۔ میں نے ماضی کے شعرائے کرام میںمیر سے غالب اور دیگرتقریباً تمام کلاسک شعراء کا مطالعہ کیا ہے۔اساتذہ میں داغ دہلوی کے زبان و بیان اور علامہ اقبال کی ندرت خیال پہ رشک آتا ہے۔

کیا غزلیات اور نظم پر بھی توجہ دی ہے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جی ہاں! غزل بھی ساتھ ساتھ ہوتی رہتی ہے لیکن بس اتنی جتنی غزل گو شعراء کے ہاں کبھی کبھی نعت پاک ہو جاتی ہے۔ دل زیادہ غزل کی وادی میں لگتا نہیں، بس ذرا دیر ٹھہرتا ہوں اور پھر لوٹ آتا ہوں۔آزاد نظم پسند ہے کہ اس میں اظہار کا کینوس وسیع تر ہو جاتا ہے۔دیگر اصناف سخن کے تجربات بھی کرتا رہتا ہوں لیکن فی الحال غلبہ زیادہ تر نعت پاک ،برنگ غزل کا ہی ہے۔

آپ کی عمر کتنی ہو گی اور تعلیم؟[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

24 اپریل1977ء کو لاہور میں ہی پیداہوا ۔ایم اے اردو اور ایم اے اسلامک اسٹڈیز کے بعد حال ہی میں اسلامی فکر و تہذیب میںایم فل کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی پی ایچ ڈی کے امتحانات کا بھی بس ایک مرحلہ باقی ہے جس کے بعد ڈاکٹریٹ کا تحقیقی مقالہ لکھنا ہو گا۔آپ سب سے اس مرحلے میں کامیابی کیلئے دعا کا خواستگار ہوں۔

قارئین کے لئے کوئی گزارش یا پیغام؟[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

٭٭حمد و نعت پاک کے حوالے سے حفیظ تائب اور خالد احمد کے چلے جانے سے اصلاحِ سخن میں قحط الرجال کی سی کیفیت محسوس ہونے لگی ہے ۔اساتذہ اصلاحِ سخن کو احسان عظیم سمجھنے لگے ہیں اورجب اسے مفاد پرستی کا مکروہ نام دیتے ہیں توشدید ذہنی کوفت ہوتی ہے۔چراغ سے چراغ جلنے کا عمل جاری رہنا چاہئے اور مشورۂ سخن کو احسان نہیں بلکہ خوش خلقی سمجھ کر کیا جا نا چاہئے۔

سرور حسین کے کلام کا نمونہ پیشِ خدمت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سر یقیں بھی وہی ہے پس گماں بھی وہی

تمام رنگ اسی کے ہیں بے نشاں بھی وہی

مجال کیا ہے خرد کی سمجھ سکے اس کو

جو بے قرار بھی رکھے قرار جاں بھی وہی

٭٭٭

آغاز و اختتام ترے ہی سپرد ہیں

میرے ہیں جتنے کام ترے ہی سپرد ہیں

گردش مدار وقت کی قبضے میں ہے ترے

ہنگام صبح وشام ترے ہی سپرد ہیں

٭٭٭

تری قدرتوں کے نشاں دیکھتی ہے

میری چشم حیران لمحہ بہ لمحہ

فزوں تر ہو شام و سحر میرے مولا

مرا فہم قرآن لمحہ بہ لمحہ

٭٭٭ ٭٭

نعتیہ کلام

٭٭

قرآن ہو بہو ہے سیرت مرے نبیﷺ کی

ضامن فلاح کی ہے طاعت مرے نبیﷺ کی

گفتار سے نمایاں انسان سے محبت

کردار سے ہے ظاہر ہے عظمت مرے نبیﷺ کی

٭٭٭

زمیں پہ رشکِ ارم نے مجھے تسلی دی

نبیﷺ کے نقش قدم نے مجھے تسلی دی

میں جانتا ہوں کہ غمخوار ہیں مرے آقاﷺ

اسی لئے مرے غم نے مجھے تسلی دی

رواں تھا سوئے مدینہ شکستہ پا جس دم

ہر ایک اٹھتے قدم نے مجھے تسلی دی


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
اس ماہ کی اہم شخصیات
نئے صفحات