ثنائے رب جلیل ہے اور روشنی ہے ۔ نسیم سحر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: نسیم سحر

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ثنائے ربِ جلیل ہے اور روشنی ہے

نبی کا ذکرِ جمیل ہے اور روشنی ہے


جہاںجہاں بھی حضور اکرم نے پاؤں رکھا

قدم قدم اک دلیل ہے اور روشنی ہے


چہار سُو ہے کبوتروں کا حصارِا بیض

سفید سی اک فصیل ہے اور روشنی ہے


حیات کی یاممات کی آزمائشیں ہوں

وہی کفیل و وکیل ہے اور روشنی ہے


وہیں پہنچ کر خدا سے ہوں گے قریب تر ہم

جہاں خدا کا خلیل ہے اور روشنی ہے


میں تشنگی اور تیرگی کا ڈسا ہوا ہوں

وہ میٹھے پانی کی جھیل ہے اور روشنی ہے


حیاتِ احمد کا لمحہ لمحہ ، مرے سفر میں

نفس نفس سنگِ میل ہے اور روشنی ہے


میں ایک کشکول بن کے خیرات کا ہوں طالب

اُدھر عطا کی سبیل ہے اور روشنی ہے


اَزّل سے جوموجزن ہے آبِ رواں کی صورت

درود کا رودِ نیل ہے اور روشنی ہے


نسیم لب پرجواُن کی مدحت کے گل کھلے ہیں

سخن کی اک سلسبیل ہے اور روشنی ہے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام