جس نے بھی بزمِ پاک سجائی حضور کی ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ذوالفقار علی دانش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

جس نے بھی بزمِ پاک سجائی حضور کی

اس نے نگاہِ مہرباں پائی حضور کی


والّیل ، والضّحیٰ کہیں والشّمس کہہ دیا

ہر ہر ادا خدا کو یوں بھائی حضور کی


دنیا کے کرّو فر سے اسے کیا غرض بھلا

الفت ہو جس کے دل میں سمائی حضور کی


آنکھیں وہ کھول کے ذرا دیکھے ، ہو شک جسے

عرشِ عُلیٰ سے آگے رسائی حضور کی


شمس و قمر نجوم فلک کہکشاں زمیں

اک ایک شے میں جلوہ نمائی حضور کی


پاتی ہے کائنات کی ہر شے اسی سے فیض

رحمت سحاب بن کے ہے چھائی حضور کی


جس کو معافی چاہیے ، آئے نبی کے پاس

اللہ نے بھی راہ دکھائی حضور کی


تحقیق ! بالیقین وہ مغفور ہو گیا

خوشنودی جس نے حشر میں پائی حضور کی


چلتا ہے کائنات میں سکّہ حضور کا

دائم جہاں میں فرمانروائی حضور کی


دانش ! عزیز اس لیے رکھتے ہیں سب تجھے

کرتا ہے تو جو مدح سرائی حضور کی


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش