حضوری کے تصور ہی سے روشن دل ہمارا ہے ۔ تنظیم الفردوس

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعرہ : تنظیم الفردوس

نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حضوری کے تصور ہی سے روشن دل ہمارا ہے

یہی روشن تصور کائناتی استعارہ ہے


ہر اک مشکل گھڑی میں زیست کی ان کو پکارا ہے

مجھے تو دوجہاں میں ایک ان کا ہی سہارا ہے


بوقت مرگ ان کا نور روشن قبر کو کر دے

فقط اس آس پر تیرگی جاں کو گوارا ہے


یہ دل کا تنگ دروازہ اسی دستک ہی کھل جائے

کوئی کہہ دے چلو تم کو مدینے کا اشارہ ہے


یہی کافی ہے مل جائے محبت اس گھرانے کی

سوا اس کے جہاں میں بس خسارہ ہی خسارہ ہے


میں امکانات کی دنیا میں حیرت کی مسافروں ہوں

مکاں یا لا مکاں ہو، ان کی رفعت کا اشارہ ہے


نگا ہے کور ان کے نام نامی سے چمکتی ہے

سماعت کو تو اک اسم مبارک ہی سہارا ہے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آرزو لکھنوی | ابن صفی | پروین شاکر | ثروت حسین | جمیل الدین عالی | جون ایلیا | حفیظ ہوشیار پوری | حمایت علی شاعر | رسا چغتائی | رئیس امروہوی | شان الحق حقی | عزم بہزاد | عقیل عباس جعفری | عنبرین حسیب عنبر | فرمان فتح پوری | کاشف حسین غائر | لیاقت علی عاصم | محسن بھوپالی | نصیر ترابی