خوشا نصیب یہ بندہ بھی نعت کہتا ہے ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ذوالفقار علی دانش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

خوشا نصیب  ! یہ بندہ بھی نعت کہتا ہے

یہ سب حضور کے نعلین کا ہی صدقہ ہے


حضور جیسا کوئی تھا ، نہ ہے ، نہ ہی ہو گا

خدا کے بعد بزرگی اُنھی کو زیبا ہے


یہ مہر و ماہ و فلک ، کہکشاں ، زمیں ، تارے

جہان سارا حضور آپ پر فریفتہ ہے


وہی ہیں ختمِ رُسُل ، شاہِ انبیا بھی وہی

سبھی رسولوں میں اُونچا مقام اُن کا ہے


وہی ہیں احمد و محمود بھی ، محمد بھی

جہاں میں نام تو اچّھا حضور ہی کا ہے


میں بند آنکھ کئے آ گیا ہوں محشر میں

حضور ! آپ کی رحمت کا بس سہارا ہے


مشاہدہ مجھے رحمت کا پھر ہُوا ہر سُو

قلم حضور کی مدحت میں جب اُٹھایا ہے


تو کیا ہوا جو سجاتے ہیں ہم در و دیوار

خدا بھی اُن کو بصد اہتمام ملتا ہے


میں ہوں غلامِ رسولِ کریم نسلوں سے

درِ رسول سے رشتہ مرا پرانا ہے


ہوئے ہیں رشک کناں سب ہی میری نعتوں پر

کرم حضُور کا مجھ پر ہُوا ہی اتنا ہے


میں دانش اپنے مقدر پہ کیوں نہ ناز کروں

کہ نعت گوئی ہی اب تو مرا حوالہ ہے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش