دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2 ۔ ستائش نامے

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Dabastan e naat.jpg


ستائش نامے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کوئی چُٹکی سی کلیجے میں لیے جاتا ہے

ہم تِری یاد سے غافل نہیں ہونے پاتے

فانی ؔ بدایونی


سید صبیح رحمانی( کراچی )۔ مدیر ’’ نعت رنگ ‘‘[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محترم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

سلام مسنون

’’ دبستانِ نعت ‘‘ کا پہلا شمارہ موصول ہوا۔ مجھے مسلسل اسفار کے سبب اسے توجہ سے دیکھنے میں کچھ تاخیر ہوئی اور اسی لئے فوری طور ر آپ کو رسید نہ دے سکاجس کے لئے معذرت خواہ ہوں۔ سب سے پہلے تو اس وقیع رسالے کے اجرا پر مبارک باد قبول فرمائیں۔ آپ اور فیروز احمد سیفی جس خلوص اور سنجیدگی سے ہندوستان میں نعت کے علمی و ادبی فروغ پر کمر بستہ ہوئے ہیںاس سے مجھے دلی خوشی کے ساتھ ساتھ اطمینانِ قلب بھی حاصل ہوا ہے میری بڑی خواہش رہی ہے کہ ہندوستان سے بھی کوئی ایسا جریدہ سامنے آئے جو ہند میں نعت کی تخلیقی رفتار اور معیار کے جائزے کے ساتھ تحقیقی اور تنقیدی نقوش کو بھی واضح کر سکے۔ غلام ربانی فداؔ کے رسالے ’’ جہانِ نعت ‘‘ نے سفر کا آغاز کیا مگر جاری نہ رہ سکا۔اب ’’ دبستانِ نعت‘‘ کے پہلے شمارے کو دیکھ کر اور اس کے مشمولات کو دیکھ کر امید ہوچلی ہے کہ انشا اللہ یہ رسالہ ہماری آرزو ؤں کی تکمیل کر سکے گا۔ آپ نے پہلے شمارے ہی میں ہند و پاک کے کئی اہلِ قلم کا تعاون حاصل کر لیا ہے جو خوش آیند ہے۔ رسالے کے اکثر مضامین علمی اور معلوماتی ہیں۔ مولانا جامی ؔ پر گوشہ اچھی کوشش ہے ا س کا دائرہ وسیع کیجئے اور اس میں کلاسکی روایت کے شعرأ پر کام کروائیے۔ ہندوستان کے نعت گو شعرأ کے تعارف اور تذکروں پر توجہ دیجئے کہ ان کا تعارف ابھی پاکستان تک نہیں پہنچا یہی وجہ ہے کہ یہاں لکھے جانے والے تحقیقی و تنقیدی مقالات میں وہاں کے شعرأ کے حوالے کم کم ہی سامنے آپاتے ہیں۔

میں نے ’’ نعت رنگ ‘‘ میں اپنی سی کوشش کی ہے مگر فاصلوں اور رابطوں کے حجابات آڑے آتے ہیں۔مگر اس کے باوجود میں نے اپنی ہر کتاب اور ’’ نعت رنگ ‘‘ کے شماروں میں اس کا خیال رکھا ہے۔ اب آپ اس محاز پر کام سنبھالییٔ ہند کے صاحبِ اسلوب نعت نگاروں کا تعارف ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کی اوّلین ترجیح ہونا چاہئے۔

وہاں کی جماعت میں اردو کے اساتذہ تک رسالے کو پہنچا کر ان سے قلمی تعاون حاصل کیجئے صرف نعت پر لکھنے والے اہلِ علم تک محدود مت رہییٔ نئے لوگ تنقید و تحقیق کے نئے امکانات لیکر آتے ہیں ان کو اس طرف راغب کرنا آسان کام نہیں ہوتا مگر یہی ایک مدیر کی کامیابی کا معیار ہے کہ اس نے اپنے رسالے کے لئے معاصر ادبی منظر نامے سے کتنا تعاون حاصل کیا۔

مجھے آپ کی صلاحیتوں اور محنت پر بھروسہ ہے ، مجھے یقین ہے آپ ’’ دبستان نعت ‘‘ کو ترقی کی اعلیٰ منازل تک ضرور لے جائیں گے ، میری دعائیں اور تعاون ہمیشہ آپ کے ساتھ ہے۔


محمد ابرار حنیف مغل ( لاہور )، مدیر ’’ کاروان نعت ‘‘[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جناب فیروز احمد سیفی کی طرف سے ارسال کردہ ششماہی ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ انڈیا ، علی بھائی کے ذریعہ موصول ہوا۔ مدیر ڈاکٹر سراج احمد قادری کی زیرِ ادارت یہ خوبصورت اور معیاری پرچہ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ چار صدصفحات پر مشتمل یہ نقشِ اوّل اپنے آنے والے شماروں کے اعلیٰ معیار کی پیشین گوئی کر رہا ہے۔

نعت جیسی صنف کو ادبی دنیا میں منوانے کے لیے ایسے تحقیقی و تنقیدی کاموں کی از حد ضرورت ہے جو نہ صرف ادبی دنیا بلکہ موجودہ دور میں پیدا ہونے والے بے ادبوں کی تربیت کا ساماں بھی کر سکے۔ امام ِ عاشقاں علامہ عبد الرحمن نورا لدین جامی ؔ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نام سے منسوب یہ کاوش حمد ربّ کریم جلّ شانہ کی خوشبوؤں سے شروع ہوتی ہے جس میں تنویر پھول، ؔ طاہر ؔ سلطانی اور ابرارؔ کرت پوری جیسے کہنہ مشق بارگاہِ اُلوہیت میں حاضری کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر سید شاہ حسِین احمد ( پٹنہ۔انڈیا) نعت کی صنف کو اردو ادب میں بڑے احسن انداز میں پیش کر رہے ہیں۔ فن نعت پر ڈاکٹر سید خسرو حُسینی ( گل برگہ شریف ) جدید انداز میں گفتگو کر رہے ہیںمگر صفحہ نمبر ۲۸تا۳۱ پرنٹنگ کی غلطی کی نظر ہو گیا ہے۔ جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔

حدائق بخشش کے صنائع بدائع پر ڈاکٹر صابرؔ سنبھلی ( یو۔پی) امام احمدر ضا خاں بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی علمیت کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔ نعت اور ہماری شعری روایت ’’ پر نامور محقق و نقاد جناب ڈاکٹر عزیز احسن ( کراچی ) ہمیں اپنے تجزیہ سے نواز رہے ہیں۔ ’’ ارتقائے نعت ‘‘ پر یو۔پی سے مرزا ساجد حسین ساجد ؔ امروہوی سید ِہر دو عالم علہ الصلوٰۃ والسلام کے دورِ مبار ک کے شعرأ سے لیکر آج کے دور کے اہلِ سخن کا ایک نقشہ پیش کر رہے ہیں۔

اسی طرح ڈاکٹر فہیم احمد صدیقی ( ناندیڑ ) ، فیروز احمد سیفی ( نیو یارک ) منیر احمد ملک ، قاضی محمدرفیق فائز ؔ فتح پوری ، سید اقبال حیدر( ہیوسٹن ) ، محسن اعظم محسن ؔملیح آبادی ، طاہر ؔسلطانی ، ڈاکٹر نذؔیر فتح پوری ( پونہ ) ، علیم صبا نویدی ( مدراس) ، مولانانورالہدیٰ مصباحی( یو۔پی) ڈاکٹر محمد مشاہد رضوی ( مالیگاؤں ) ڈاکٹر شکیل احمد اعظمی (یو۔پی) ، مولانا وصال احمد اعظمی ( یو۔پی) تنویر ؔ پھول، ڈاکٹر یحیٰ نشیط ( مہاراشٹر ) اور ڈاکٹر رضوان انصاری ( لکھنؤ ) جیسی نابغۂ روزگار شخصیات نعت، نعت گو اور عاشقانِ رسول کریم ﷺ کی بارگاہ میں ہدیۂ عقیدت کے پھول پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ کلام مولانا عبد الرحمن جامی ؔ رحمۃاللہ علیہ بہت ہی خاصے کی چیز ہے۔ نیز بہت ہی معزز احباب ذی وقار نے اپنی زندگی کا اثاثۂ آخرت سرکار ابد قرار ﷺ کو پیش کیا ہے۔

اس شمارے میں یہ بھی ایک خوبی ہے کہ حضور پر نور نبی اکرم ﷺ کے اسم گرامی کے ساتھ درودِ پاک کا خیال رکھنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ اختصار کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے میںجناب فیروز احمد سیفی اور ڈاکٹر سراج احمد قادری کو دلی مابرک باد پیش کرتا ہوں ، ’’ اللہ کرے تلاش یار کی پیاس اور زیادہ ‘ شکریہ۔

سعید رحمانی۔ کٹک(اڑیشا) - مدیر اعلیٰ ’’ ادبی محاذ‘‘[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۴؍اگست ۲۰۱۶ ؁ء

برادرِ محترم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ‘

ششماہی’’دبستانِ نعت‘‘ کا اولین شمارہ باصرہ نواز ہوا۔اس عنایت کے لیے شکرگزار ہوں۔تقدیسی شاعری بالخصوص نعتیہ شاعری کے فروغ کے لیے آپ نے یہ مستحسن قدم اٹھایا ہے جس کے لیے آپ بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔اس اولین شمارے کے مشمولات کو دیکھتے ہوئے مجھے پوری امید ہے کہ آپ کی یہ کاوش نہ صرف بارآور ہوگی بلکہ ہندوستان میں یہ رسالہ’’نعت رنگ‘‘ کا نعم البدل سمجھا جائے گا۔سبھی مضامین بصیرت افروز اور چشم کشا ہیںجن کے مطالعہ سے نعتِ پاک کی نہ صرف مختلف جہتیں روشن ہوئی ہیں بلکہ مختلف نعت گو شعرا کے فکر وفن سے بھی آشنا ہونے کا موقع ملا ہے۔مجموعی طور پر یہ رسالہ اپنے صوری حسن اور معنوی جمال سے آراستہ ہے۔میری دعا ہے کہ دبستانِ نعت کا حلقہ وسیع سے وسیع تر ہو اور اللہ تعالیٰ اسے بقائے دوام عطا فرمائے۔آمین

نعتیہ شاعری پر دو مضامین اور اپنی چند نعتِ پاک ارسالِ خدمت ہیں۔اگر آپ کو پسند آجائیں تو اگلے شمارے کی زینت بناکر موقعِ تشکر عطا فرمائیں۔

ڈاکٹر آفاقؔ فاخری ( جلال پور۔یوپی)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۲۲؍اگست ۲۰۱۶؁ء

برادر محترم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام علیکم

امید کہ مزاج بخیر ہوگا۔

’’دبستانِ نعت ‘‘ کا شمارہ جنوری تا جون ۲۰۱۶؁ء کا باصرہ نواز ہوا ، شکریہ۔ محترم فیروز احمد سیفی صاحب ( نیو یارک ) سے فون پر گفتگو ہوئی موصوف نے تفصیل کے ساتھ صرف نعت پر اپنے منصوبے سے آگاہ کیا بے پناہ مسرت ہوئی باری تعالیٰ جزائے خیر دے۔

اس شمارے میں ’’ تحمید و تقدیس‘‘ باعثِ برکت ہے ’’ گنجینہ ٔ نقد و نظر ‘‘ کے جملہ مشمولات گراں قدر اور پُر از معلومات ہیں۔ مقالات کے تحت سبھی مضامین وقیع اور معیاری ہیں کس کس کا ذکر کیا جا ئے ’’ گوشہ علامہ جامی ؔ ‘‘ نے گویا اس شمارے کے معیار و میزان میں اضافہ کیا ہے۔ ’’ گُلہائے عقیدت ‘‘سبحان اللہ۔ ما شا اللہ۔

مجموعی طور پر یہ شمارہ ایک وقیع دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے یہ سب ’’ دبستانِ نعت ‘‘ کے نگراں اور معاونین حضرات کی دعاؤں کا ثمرہ ہے۔ محترم فیروز احمد سیفی ( نیویارک ) کے حسب ِ ارشاد اپنا شعری مجموعہ ’’ والفجر ‘‘ چند مضامین اور دو نعت برائے اشاعت آپ کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ رسید سے مطلع فرمائیں گے۔


پروفیسرڈاکٹر مناظر عاشق ؔہر گانوی ( بھاگل پور)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محترم سراج احمد قادری صاحب

سلام مسنون

ڈاکٹر نذیر ؔ فتح پوری صاحب نے ’’ دبستان ِنعت ‘‘ کا پہلا شمارہ رجسٹرڈ ڈاک سے بھیجا ہے جو آپ نے مجھے بھیجوانے کے لیے انہیں دیا تھا۔

سات حصے پر مشتمل چار سو صفحے کا شمارہ پاکر میں جتنا خوش ہوں اتنا ہی حیران بھی ہوں ، میرے خیال میں ہندوستان کا یہ پہلا رسالہ ہے جس کا عام شمارہ اتنی ضخامت میں شائع ہوا ہے۔ آپکو جتنی مبارک باد دوں کم ہے کہ اردو کے مرکز سے ہٹ کر غیر معروف ادبی جگہ سے اتنا معیاری رسالہ نکالاہے۔ اس کی لمبی عمر کے لیے دعا گو ہوں۔ فراست سے بھر پور جود وسخا کے جو دروازے آپ نے وا کئے ہیں اس کا صلہ یہاں اور وہاں دونوں جگہ ملے گا فلاحِ دارین کی اس روشنی میں آپ موضوعِ گفتگو رہیں گے اس کا یقین ہے۔ اس شمارے پر تبصرہ ’’ رنگ و بو ‘‘ حیدرآباد کے اپنے کالم’’ میرا مطالعہ ‘‘ میں دے رہا ہوں۔

دو ایک تخلیق منسلک کر رہا ہوں ،اور کتابیں بھی بھیج رہا ہوں۔ ’’ہر سانس محمد ﷺ پڑھتی ہے ‘‘ پر جتنے مضامین آئے ہیں انہیں کتابی شکل میں ڈاکٹر امام اعظم ( ڈائریکٹر مانو ، کلکتہ اور مدیر ’’ تمثیل ِ نو ‘‘ در بھنگہ ) ترتیب دے رہے ہیں۔ اکتوبر میں یہ کتاب ہر حال میں آجائے گی۔ آپ یا آپ کے احباب دو چار صفحہ بھی لکھ دیں تو کتاب میں شامل کرکے خوشی ہو گی۔ میرا تعاون ملتا رہے گا۔ امید ہے نغمہ بار ہوں گے۔


ڈاکٹر شائر اللہ خاں ( رام پور)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یکم ستمبر ۲۰۱۶؁ء محترم! سلام مسنون

آپ کے مرسلہ تحقیقی مجلہ ’’ دبستانِ نعت ‘‘ کی دو کاپیاں موصول ہوئیں ، میں شکر گزار ہوں کہ آپ نے اس عاجز کو ایسے با برکت مواد سے نوازا۔ کراچی سے شائع ہونے والے ’’ نعت رنگ ‘‘ جریدہ سے تو میں واقف تھا لیکن ہندوستان میں نعت رنگ سے بہتر مواد پیش کرکے آپ نے بڑی ہمت کی اور عزیزی ڈاکٹر سید حسین احمد صاحب کی سر پرستی میں اور محترم فیروز احمد سیفی صاحب کی نگرانی میں بہترین تحقیقی مواد سے مملو دبستان نعت ِ جیسا رسالہ جاری کیا۔ میری جانب سے مبارک باد قبول فرمائیں۔

اس شمارہ میں تحمید و تقدیس کے تحت حمدوں کا انتخاب قابلِ ستائش ہے ، گُل ہائے عقیدت کے تحت مشمولہ نعتوں کا معیار بھی بہت بلند ہے۔ ان نعتوں میں شعرأ کرام نے نہایت عقیدت و الفت کے ساتھ بارگاہ نبی ِ کریم علیہ التحیۃ والتسلیم میں نذرانے پیش کیے ہیں۔ مجلہ میں شامل ’’گوشہ ٔ علامہ جامی ؔ ‘‘ انفرادی حیثیت رکھتا ہے اس میں جناب تنویر پھول ؔ نے حضرت جامی ؔ علیہ الرحمۃ کی دو نعتوں کی بہترین اردو ترجمانی کی ہے۔

آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ رام پور کی دو مشہور علمی شخصیات مولانا عبد الہادی خاں کاوش ؔ اور مولانا ڈاکٹر انوار حسن خا ںفرقانی نے اکابر فارسی شعرأ کی متعدد نعتوں کا اردو ترجمہ کیا ہے جسے ہم نے ماہنامہ ضیأ وجیہ، رام پور میں موقع بموقع شائع کیا ہے۔

فن نعت گو ئی پر دبستان ِنعت میں آپ نے جو مقالات شامل کئے ہیں وہ نہایت مفید مطلب ہیں نعت گو شعرأ کے علم و فن کا جائزہ ان مقالا ت میں خوب لیا گیا ہے اسی طرح بعض نعتیہ مجموعوں کا تجزیاتی مطا لعہ بھی خاصہ کی چیز ہے۔ ربّ کریم دبستان ِ نعت کو حوادثِ دہر کے جھونکوں سے محفوظ و مامون رکھے۔

اس خط کے ہمراہ ماہنامہ ضیاء وجیہ کے جنوری تا جولائی ۲۰۱۶ ؁ء کے شمارے ارسال کر رہا ہوں قبول فرمائیں ، مطالعہ فرمائیں اور اپنے تاثرات سے نوازیں تاکہ ہمیں اپنی ٹوٹی پھوٹی محنت کا اندازہ ہو سکے۔ امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ کار لائقہ سے یاد فرمائیں۔

ڈاکٹرحبیب راحت حبابؔ۔ کھنڈوا (ایم پی )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مورخہ ۱۱؍ ستمبر ۲۰۱۶؁ء

محترم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام علیکم

’’دبستانِ نعت‘‘ جنوری تا جون ۲۰۱۶؁ء نظر نوز ہوا، اِس بیش بہا اور نادر و نایاب تحفہ کی حصو ل یابی پر ہدیۂ سپاس پیش کرنے کے لئے سوائے جزاک اﷲ خیرہ کہنے کے ، نہ الفاظ ہیں نہ سکت! سبھی مشمولات فنّ نعت اور آدابِ نعت گوئی کا سلیقہ عطا کرتے ہیں۔بالخصوص مولانا جامیؔ علیہ الرحمہ پر شامل مقالات روح کی تسکین کا سامان فراہم کرتے ہیں۔ محترم فیروز احمد سیفی صاحب نے فون پر رسالہ کے تعلّق سے بتایا تھا۔ موصوف کا دل جذبۂ حُبِّ نبی ﷺ سے سرشار ہے، جو اُنکی کسی نیکی کے عوض رب تعالیٰ نے اُنہیں بخشا ہے۔ موصوف انڈیا تشریف لائیں تو ناچیز کا سلام عرض کریں۔ جب اُن کا فون آیا تھا میری بات ہوئی تھی۔ آپ کو اور جملہ احباب کو بھی سلام عرض کرتا ہوں۔ خداکرے آپ مع الخیر ہوں۔

اپنی دو غیر مطبوعہ نعت پاک ’’ دبستانِ نعت ‘‘کے لئے اس مکتوب کے ساتھ ہی منسلک کر جواب کا منتظر ہوں۔


ڈاکٹر عزیز ؔاحسن( کراچی)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مکرمی و محترمی ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب !

السلام علیکم !

’’دبستانِ نعت‘‘ کا پہلا شمارہ نظر نواز ہوا۔ بہت سی تحریریں اور نظم و نثر کی نگارشات دیکھ کر خوشی ہوئی۔ بعض مواقع پر احساس ہوا کہ دوستیاں یا P.R. نباہنے کے لیے، کمزور کلام کے تخلیق کاروں کو بھی قادرالکلام شعرا کی صف میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

آپ کا مقصد حمد و نعت کا فروغ ہے تو اس بات کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے کہ کمزور کلام شائع نہ کیا جائے۔ کسی بھی مضمون میں کمزور کلام کی تعریف ہو تو اسے شاملِ اشاعت کرتے ہوئے کمزور کلام کو حذف کردینے میں کوئی حرج نہیں۔ بہت سارے مضامین ستائشِ باہمی کی تحریک پر لکھے جاتے اور رسائل کو بھجوادیئے جاتے ہیں۔ ان میں بھی بحیثیت مدیر آپ کی ذمہ داری ہے کہ انتخاب فرمائیں۔ تحریروں کو قابلِ اشاعت یا نا قابلِ اشاعت قرار دینا آپ کا صوابدیدی اختیار ہے۔ اس اختیار کا عملی مظاہرہ بھی ہونا ضروری ہے۔ عام شاعری میں عروضی ،لسانی اور شعری کمزوریاں دیکھ کر اسے رد کرنے کا رجحان ہماری ذمہ دارانہ صحافتی روایت کا حصہ رہا ہے۔ نعت میں ایسا کیوں نہ ہو؟   ڈاکٹر سید شاہ حسین احمد نے کیا خوبصورت بات کہی ہے:

’’نعت لکھنے والوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ نعت صرف توشہء آخرت نہیں بلکہ ادب بھی ہے۔اسے پرکھنے اور اس کی ادبی قدر و قیمت متعین کرنے کا ناقد کو پورا پورا اختیار ہے۔ اس پرنعت گو کو چیں بہ جبیں نہیں ہونا چاہیے‘‘ (ص26 )۔ نعت کے فن پر ڈاکٹر سید خسرو حسینی نے بڑی پُر مغز تحریر پیش کی ہے۔ نعتیہ ادب سے منسلک شعرا، ادبا، ناقدین اور محققین کے لیے اس مضمون میں انتہائی اہم فکری تغذیہ (Food For Thought)ہے۔ ڈاکٹر صابر ؔ سنبھلی نے ’’حدائقِ بخشش کے صنائع بدائع پر ایک نظر‘‘ کے عنوان سے اچھا لکھا ہے لیکن جدید شعری فضا میں قدیم پیمانوں سے ناپ کر کسی کے فن کو جانچتے رہنے سے بہتر ہے کہ جدید تنقیدی اصولوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مولانا احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام کو از سرِ نو زیرِ مطالعہ لایا جائے۔ صنائع بدائع کے علاوہ ان کے متن کی فکری جہتوں کو اجاگر کیا جائے۔ ضروری نہیں کہ مسلسل ایک ہی ڈگر پر چلتے ہوئے ان کی شاعری کے محاسن گنائے جائیں۔ بہر حال ڈاکٹر صابر سنبھلی نے اپنے مؤقف کو بالکل علمی انداز میں پیش کرکے استدلال کو مضبوط بنایا ہے۔ ڈاکٹر فہیم احمد صدیقی نے کرشن کمار طورؔ کا اچھا تعارف پیش کیا ہے۔طور ؔکے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اچھا شعر بھی کہتے ہیں اور نعت کے مافیہ (Content) کو نباہنا بھی جانتے ہیں۔ لیکن مضمون میں شامل

بعض اشعار میں کمپوزنگ کی کچھ اغلاط کے باعث مصاریع کے اوزان پر حرف آرہا ہے۔ کلامِ شاعر بڑی احتیاط سے نقل ہونا چاہیے۔ مثلاً مجھے ان مصرعوں میں کوئی لفظ چُھوٹا ہوا محسوس ہورہا ہے…ع جہاں میں کچھ نہیں ماوراء محمد ﷺ سے …ع سجے گی تو بزمِ عطا محمد ﷺ سے ’’بانٹنے والا‘‘ کی ردیف میں پوری نعت لائقِ تحسین ہے۔ فیروز احمد سیفی صاحب نے ڈاکٹر صغریٰ عالم کا تعارف کروایا ہے۔ ان کی شاعری اچھی ہے لیکن کہیں کہیں عروضی اسقام محسوس ہوتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کمپوزنگ کی اغلاط ہوں۔طاہرؔ سلطانی نے لطیف اثر کو قادرالکلام شاعر کے طور پر متعارف کروایا ہے لیکن ان کے کلام میں عروضی معاملات بہت زیادہ سقیم ہیں۔ مثلاً


مالکِ دوسرا مدد کردے

ہر رحم ہر کرم کی حد کردے

دوسرے مصرعے میں حائے حطی متحرک ہوگئی ہے حالاں کہ ساکن ہے۔ اس لیے مصرع ناموزوں ہوگیا۔


صلِ علیٰ کا ورد امر ہو گھڑی گھڑی

سرکار ہوں ہمارے اور سرکار کے ہوں ہم

دوسرا مصرع خارج از بحر ہے۔


حرم کی راہ آئی اللہ اللہ

صدا ہوگئی عام صلِ علیٰ کی

پہلا مصرع بے وزن ہے۔

اسی طرح صفحہ نمبر 163 پر جو حمد ہے اس میں ’’مالک الملک‘‘ عربی تلفظ کے ساتھ پڑھنے میں دقت ہوتی ہے اور مصرعے بے وزن لگتے ہیں۔ اس مضمون میں تابش الوری کا کلام بڑا جاندار ہے۔ حمد لاجواب ہے:


مالک الملک ہے وہ ملک ہے سارا اس کا

آسماں اس کا، سمک اس کی ہے صحرا اس کا

لہر در لہر رواں اس کا کرم اس کی عطا

ساحل اس کا ہے ، ہوا اس کی ہے دھارا اس کا

بعض مضامین میں عصرِحاضر کے شعرا کے لیے مبالغہ آمیزخطابات دیکھ کر مجھے احساس ہوا کہ نقدِ سخن کی آبرو نقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہوئی جاتی ہے۔

بہر حال آپ کی پیش کش لائقِ تحسین ہے۔ امید ہے اگلے شماروں میں اشعار کی صحت کے ساتھ کمپوزنگ کا خاص خیال رکھا جائے گا۔ جس قدر میں پڑھ سکا اسی قدر گفتگو کی ہے۔ سارا لوازمہ دیکھنے کے لیے وقت چاہیے اورمجھے، دوسرے مطالعات میں مصروف ہونے کے باعث ،یہ شمارہ، بالاستیعاب پڑھنے کی فرصت میسر نہیں ہے۔


تنویرپھولؔ (نیویارک)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محترم المقام سراج احمد قادری صاحب !

السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

برادرم فیروز احمد سیفی صاحب کی عنایت سے ششماہی ’’دبستانِ نعت‘‘ کا پہلا شمارہ نظر نواز ہُوا جسے پاکر بے حد مسرت ہوئی۔ اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کو جزائے خیر عطافرمائے،آمین

پہلا شمارہ ہی اتنا خوب صورت ہے کہ دل سے بے ساختہ سبحان اللہ اور واہ! واہ! کی صدا بلند ہوئی۔ ان شاء اللہ یہ جریدہ مستقبل میں مزید ترقی کرے گا کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ’’نقاش نقشِ ثانی بہتر کشد ز اوّل‘‘۔ ایک گزارش ہے کہ کمپوزنگ پر مزید توجہ دی جائے تو بہتر ہوگا۔ صفحہ نمبر ۵ پر فہرست میں راقم الحروف کی حمد کے مصرع میں’’سب پہ تیری عطا، تو کرم ہی کرم‘‘ میں ’’تو‘‘ کمپوز ہونے سے رہ گیا جس کی وجہ سے وزن متاثر ہورہا ہے۔ یہ بھی محسوس ہُوا کہ شاید ’’کھڑا زبر‘‘ کمپوز نہیں ہو رہا ہے کیونکہ ’’رحمن‘‘ اور ’’مصطفٰے‘‘ ﷺ میں یہ موجو نہیں ہے۔ میرے کمپیوٹر میں ’’شفٹ‘‘ دبا کر اگر حرف ’’آئی‘‘ پر کلک کیا جائے تو ’’کھڑا زبر‘‘ ٹائپ ہوجاتا ہے ، یہ طریقہ آزما کر دیکھئے۔ فہرست کا عنوان ’’نور و نکہت ‘‘ بہت پسند آیا ، داد اور مبارک باد قبول کیجئے۔

صفحہ نمبر ۱۳ پر سطر نمبر ۶ میں ’’ پی ایچ۔ڈی‘‘ درست کمپوز نہیں ہُوا ہے۔ ’’ پی‘‘ کے بعد بھی ’’ڈیش‘‘ لگا دینے سے لوگ ازراہ تفنن اسے ’’پھرا ہُوا دماغ‘‘ کہتے ہیں۔ اسی صفحے پر سطر نمبر ۱۳ میں ’’اور‘‘ کا ’’الف‘‘ رہ گیا ہے۔ صفحہ نمبر ۳۵۷ پر ولی صاحب کی نعت شریف کے چوتھے شعر کے مصرع ثانی میں غالباََ ’’ اور‘‘ زیادہ کمپوز ہو گیا ہے جس کی وجہ سے وزن قائم نہیں رہا ، درست مصرع اِس طرح ہوگا : ’’ ورنہ کہاں یہ منہ ، کہاں محبوبِ ذوالمنن‘‘ ﷺ۔

صفحہ نمبر ۳۴۹ پر راقم الحروف کی نعت کا نواں مصرع درست کمپوز نہیں ہُوا جس کی وجہ سے اِس کا وزن متاثر ہورہا ہے۔ درست مصرع یہ ہے :

’’ سورہ ء طٰہٰ کے ہے آغاز میں حق کا خطاب ‘‘۔ اِس میں ’’ ہے‘‘ کمپوز نہیں ہُوا ہے۔ یہ مثالیں دینے کا مقصد ’’تنقید برائے تنقیص‘‘ ہرگز نہیں ہے، یہ کمپوزنگ میں مزید احتیاط کی گزارش ہے ویسے یہ بھی حقیقت ہے کہ کوشش کرنے کے باوجود کچھ نہ کچھ غلطیاں ضرور رہ جاتی ہیں۔ مجموعی طور پر مضامین نثر و نظم کا انتخاب اور آپ کی یہ مبارک پیشکش لائق صد تحسین و ستائش ہے جس پر آپ دلی مبارک باد کے مستحق ہیں۔

سیفی بھائی کے ارشاد کے مطابق ’’ نعت میںبچوں اور ادبِ اطفال کا حصہ‘‘ کے زیر عنوان ایک مقالہ اور حمد و نعت منسلک ہیں۔ تمام احباب کو سلام کہئے اور ہمیشہ دعائوں میں یاد رکھئے۔ والسلام


غفران اشرفی( گیا )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محترم مدیرِ اعلیٰ دبستان ِ نعت

تسلیمات

بڑی کاوش و محبت کا آئینہ دار ’’ دبستان ِنعت ‘‘ قابلِ تحسین و ستائش ہے۔ اس دور میں نعت کے اشعار کو تبصروں کے ساتھ شائع کرنا ایک سنگ میل سے کم نہیں ہے۔ ایک ضخیم چار سو صفحات پرمشتمل اپنے مشمولات کے ساتھ ہندوستان میں یہ رسالہ جلوہ گر ہوا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ بے مثال قلم کاروں کی تخلیقات سے آراستہ یہ ’’ دبستان ِنعت ‘‘ فخرِ ہندوستان کہا جائے تو کم ہوگا۔

دوسرے ملکوں میں اس ضمن میں بہت کام ہوئے ہیں مگر ہمارا ملک بھی اس میں کم نہیں ثابت ہوا ہے۔ حضور سرور کونین ﷺ کی نگاہِ کرم ہے کہ آج حبّ رسول ﷺ کے جذبات نِت نئے انداز میں مفکرین پیش کرتے رہے رہے ہیں۔ ؎


بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل

اس شہر کے خو گر کو پھر وسعتِ سحرا دے

علامہ اقبالؔ


تو بے حساب بخش کہ ہیں بے حساب جرم

دیتا ہوں واسطہ تجھے شاہِ حجاز کا

علامہ حسنؔ رضا خاں بریلوی


چو بازوئے شفاعت را کشا ئی

مکن محروم جامی ؔ را درآں دم یا رسول اللہ

علامہ جامی ؔ رحمۃ اللہ علیہ


تیری رہ گزر سے آگے کوئی راستہ نہیں ہے

ترے نقش پا سے افضل کوئی نقش پا نہیں ہے

متینؔ عمادی


ظلمتیں رخصت ہوئیں باطل کا سر نیچا ہوا

واقعی نورِ نبی سے گھر کے گھر روشن ہوئے

مجتبیٰ ؔ مہر ( بہار )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مدیرِ اعلیٰ نے اس مجلے کو بہت سے ابواب سے آراستہ کیا ہے جیسے تحمید و تقدیس ، گنجینہ ٔ نقد ونظر ،رحمتِ بیکراں ، مقالات ، گوشہ ٔ علامہ جامی ؔ ، گلہائے عقیدت،پیام ِ مدحت۔ دنیا کے ہر ملک کے لوگوں کی نعتیں اس میں محفوظ ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کتنی محبت حضور پُر نور سرورِ کونین ﷺ سے ساری دنیا کے لوگوں کو ہے۔ یہ بھی قابلِ ذکر امر ہے کہ حضور نے معراج کے وقت اپنی امّت کو یاد کیا اور وقتِ رُخصت بھی امّت کو یاد کیا۔ کاش آج ہم بھی کچھ محبت و جاں فشانی آپ کے لیے رکھتے۔ قاری کے لیے یہ بہت دل چسپ کتاب ہے۔ اور اردو ادب کا بہترین سرمایہ ہے پڑھنے والوں کو ایمان کی تازگی کا احساس دلاتا ہے۔ دعأ ہے کہ اس سلسلے کو آپکا ادارہ آگے بڑھاتا رہے۔ ؎


ایں امانت چند روزہ نزد ما ست

در حقیقت مالک ہر شئے خدا است


ڈاکٹر رضوان انصاری( سیتا پور )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محبِ گرامی قادری صاحب

السلام علیکم

اردو کی نعتیہ شاعری ( تقدیسی شاعری) پر تحقیقی و تنقیدی مقالے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔ کتابوں تک رسائی اور مواد اخذ کرنے میں وقت کی کمی بھی درمیان میں حایل ہے اس لیے ’’دبستان ِ نعت‘‘ میں شمولیت کی خاطر حمدیہ شاعری کے حوالے سے مقالہ حاضر کر رہا ہوں جو غیر مطبوعہ ہے یقین ہے پسند آئے گا۔ فی الحال ’’ ذکر خلیل و ذبیح ‘‘ علیہما السلام نامی کتاب مرتب کرنے اور شائع کرانے میں مصروف ہوں اس لیے تاخیر ہو ئی۔تقدیسی نثر و نظم پر تبصرہ بھی شائع ہو تو شاید مفید ہو ، غور فرمائے گا۔

امید ہے مزاج بخیر ہوگا۔


متینؔ عمادی( پٹنہ)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۶؍ ستمبر ۲۰۱۶؁ء

محترمی و مکرمی

سلام و نیاز

آپ سے ٹیلی فون پر باتیں ہوئیں ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کا جریدہ نظر نواز ہوا۔ آپ کی کاوشیں قابلِ ستائش ہیں۔ آپ نے اچھی محنت کی ہے اور اس کو عمدہ سے عمدہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ اور رسول آپ کی محنتوںکو قبولیت کا شرف بخشے (آمین ) ایک چیز جو کھٹکی وہ کمپوزنگ کی غلطی ہے۔ خاص کر میری نعت کے اشعار میں فاش غلطیاں رہ گئی ہیں۔ میری نعت کا شعر یوں تھا۔ ؎


تری نعت گنگنا ہے عبادتوں میں شامل تری گفتگو سے بڑھ کر کوئی مشغلہ نہیں ہے

قافیہ مشغلہ کی جگہ معاملہ ہو گیا ہے اور گنگنا نا کی جگہ گنگنتا ہو گیا ہے۔ مقطع میں بھی ایک لفظ ’’شامل ‘‘ جوڑ دیا ہے جس کی ضرورت نہیں تھی۔ مصرعہ یوں ہے۔ ؎


ہے متینؔ ان کی مدحت میں شریک خود خدا بھی

بہر کیف کمپوزنگ کی غلطی ہے موزوں شعر نا موزوں ہو جاتا ہے اس لیے اس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ دوسرا شمارہ بھی اشاعت کی منزل میں ہے۔ دونئی نعتیں کہی ہیں فی الحال ابھی ایک ہی نعت بھیج رہا ہوں کوشش کر رہا ہوں کہ نعت پر ایک مضمون لکھوں۔ مضمون مرتب ہو گیا تو بھیج دونگا۔

امید ہے آپ بخیر ہوں گے۔ دعا کیجیے صحت بر قرار رہے۔ گٹھیا اور ہارٹ دونوں مرض کا شکار ہوں اللہ کا شکر ہے کہ لکھنے پڑھنے کے کچھ لائق ہوں۔ اپنی نئی کتاب ’’ گلشن عقیدت ‘‘ روانہ کر رہا ہوں ملنے پر مطلع کریں گے۔ آپ کی کاوش کا مداح

ڈاکٹر وحید انجم ( گُلبرگہ)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محترم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

خدا کرے کہ آپ بخیر ہوں۔

آپ کی فرمائش پر ایک مضمون ’’ گل برگہ میں نعت گوئی آزادی کے بعد ‘‘ ارسال کر رہا ہوں۔ نا سازیٔ طبیعت کے باعث مضمون جلد بھیجوا نہ سکا۔ ’’ دبستانِ نعت ‘‘واقعی دستاویزی حیثیت کا حامل ہے۔ اداریہ انتہائی متاثر کن ہے۔ مختلف عنوانات کے تحت جو مضامین لکھوائے گئے ہیں وہ نہ صرف قابلِ مطالعہ ہیں بلکہ پُر مغز ہیں۔ کئی مضامین قارئین کے لیے کار آمد اور مفید ہیں جس سے جذبۂ ایمان تازہ ہو جاتا ہے اور آپ کی مدیرانہ صلاحیت بھی جا بجا جھلکتی ہے۔ بہرحال ’’دبستان ِ نعت ‘‘ کی اہمیت اور افادیت مسلم ہے۔ خدا کرے اس کا سلسلہ جاری رہے۔ محترم آپ کی خدمت میں ایک نعت شریف بھی پیش ہے۔ ؎

گر قبول افتد زہے عزو شرف


مدہوشؔ بلگرامی ( یوپی)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محتر م ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام علیکم

امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوگا۔

’’دبستان ِ نعت ‘‘ کا تازہ ترین اوّلین شمارہ موصول ہوا۔ پڑھکر جی خوش ہوا۔ ماشا اللہ آپ نے بڑی محنت کی ہے اس شمارے کو سجانے میں۔ تخلیقات کا انتخاب بھی خوب سے خوب تر ہے۔ ہر اعتبار سے دلچسپ اور معلوماتی مضامین کا گل دستہ آپ نے تیار کیا ہے۔

بے شک ’’ دبستان ِنعت ‘‘ نعتیہ شعر و ادب کی دنیا میں ایک منفرد مجلہ ثابت ہوگا۔ انشاء اللہ آپ کی خوں ریزی رائگاں نہیں جائے گی۔

ایک عدد حمد اور ایک عدد نعت ِ رسول ﷺ ارسال خدمت ہے۔ امید ہے آپ پسند فرمائیں گے اور ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کے قریبی شمارے میں شامل کر لیں گے۔

آپ کی خیریت اور تازہ شمارے کا منتظر ہوں۔


نثار اختر انصاری( ناگپور )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عالی جناب سراج احمد قادری صاحب

مدیر ششماہی ’’ دبستان نعت ‘‘

سلام و آداب

وکیل نجیب صاحب کے ہاتھوں حضرت ڈاکٹر سید رفیع الدین قادری صاحب کے لیے ’’دبستان نعت ‘‘ کا پہلا شمارہ ملا۔ جو کل شام حضرت کی خدمت میں پیش کر دیا گیا ہے۔ حضرت آپ کو سلام کہتے ہیں اور اس خلوص کے لیے شکر گزار ہیں۔ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ خوب مقبول ہو۔ ایسی دعا ہے۔

حضرت برّ ِ صغیر میں نعت گوئی پر تحقیق کا م کرنے والے پہلے محقق ہیں ۱۹۵۴؁ء میں ناگپور یونیورسٹی نے اس مقالے کے لیے انہیں پی۔ایچ۔ڈ ی کی ڈگری سے نوازا تھا۔ عمر کا ۹۸ ؍ واں سال ہونے سے وہ اب لکھنے پڑھنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ ان کے سب سے چھوٹے فرزند سیدحبیب الحسن قادری ان کا تحریری کام دیکھتے ہیں۔ پتہ اس طرح ہے۔

Dr, syed Rafiuddin Quadri

Qadri Enclave, Near Salfiah Masjid ,

Ahbab Colony Area.NAGPUR-440013

سید حبیب الحسن قادری کا موبائل نمبر 09665636653

میں حضرت پر اب تک سات آٹھ آرٹیکل تحریر کر چکا ہوں۔ ان کی نعت گوئی پر ایک آرٹیکل ’’ دبستان نعت ‘‘ کے لیے روانہ کر دونگا۔

آپ شمارے کی دو تین کاپی اور روانہ کر دیں میرے پتے پر ! ایک میرے لیے ، ایک مولانا سعید کامٹوی کے فرزند کے لیے ، جن پر آرٹیکل شائع ہوا ہے۔ ایک کاپی حکومت مہاراشٹرکی اردو ساہتیہ اکادمی کے لیے ، تاکہ وہ اس رسالہ کی ہمیشہ دو کاپی خریدے۔

دعاؤں میں یاد رکھیں۔ میرا پتہ اس طرح ہے۔

نثار اخترانصاری ( ناگپور)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۳۱؍ اگست ۲۰۱۶؁ء

عالی جناب ڈاکٹر سراج احمد قادری

السلام علیکم

’’ دبستانِ نعت‘‘ کی تین کاپی ملی بے حد شکریہ ! ایک کاپی کامٹی جاکر مولانا اعجاز کامٹوی صاحب ( مرحوم ) کے فرزند کو پیش کرنا ہے۔ اللہ کرے ’’ دبستان نعت ‘‘ ششماہی خوب ترقی کرے اور اس کے سالانہ خریداروں کی تعداد میںاضافہ ہو۔

حضرت ڈاکٹر سید رفیع الدین قادری صاحب آپ کو سلام عرض کرتے ہیں۔ ان کی دعا ہے کہ یہ رسالہ آگے بڑھے۔ اللہ آپکو نیک مقاصد میں کامیابی سے نوازے۔ دعاؤ ں میں یاد رکھیں !

اسلم مرزا(اورنگ آباد)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۲۹؍اکتوبر ۲۰۱۶ ؁ء


گرامی قدر ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

امید ہے آپ خیر و عافیت سے ہوں گے۔

وعدہ کی تکمیل میں تاخیر کے لیے معذرت خواہ ہوں۔

’’ دبستانِ نعت ‘‘ ۱۱؍ اگست ۲۰۱۶ ؁ء کو پہنچا تھا اور فون پر دو مرتبہ آپ سے طویل گفتگو رہی۔ گذشتہ مہینہ جناب فیروز احمد سیفی صاحب اپنی اہلیہ محترمہ کے ساتھ مجھ نا چیز کے دفتر تشریف لائے تھے اور ان سے بھی ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کے شاندار اجرا اور دیگر امور پر سیر حاصل گفتگو رہی۔ نہایت خلیق اور مخلص نظر آئے۔ میں بہت متأ ثر ہوا۔

حسب وعدہ اودھی زبان میں لکھا ہوا مائلؔ صاحب کا ’’ حمزہ کا نڈ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ میں اشاعت کے لیے حاضر ہے۔ ابنِ فرید کا تعارف بھی شامل ہے یہ دونوں ایک ساتھ چھپ جائیں تو بہتر ہوگا۔ حمزہ کانڈ کی کتابت اور پروف ریڈنگ پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ اودھی زبان کی لفظیات اہلِ اردو کے لیے نا مانوس ہیں۔

آپ کی فرمائش پر میں اپنی ایک نعت کی زیراکس ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ میں اشاعت کے لیے روانہ کر رہا ہوں۔ اس وقت یہی اکلوتی نعت میرے پاس ہے۔ پسند آئے تو شاملِ اشاعت کیجئے۔ آپ کے مجلہ کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر سے آپ حضرات کو نوازے۔


= ڈاکٹر شجاع الدین فاروقی( علی گڑھ)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۱۰؍محر م الحرام ۱۴۳۷؁ھ؍ ۱۲؍اکتو بر ۲۰۱۶؁ء

مکرمی !سلام مسنون

امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوگا۔

’’ دبستان نعت ‘‘ کا پہلا شمارہ نظر نواز ہوا۔ صوری و معنوی خوبیوں سے مزین ، دیدہ زیب۔ سبحان اللہ ، ماشا اللہ۔

حمد و نعت سے شغف عطیۂ الٰہی ہے جو بڑے خوش نصیبوں کو حاصل ہوتا ہے۔ فیروز احمد سیفی صاحب مقیم نیو یارک اُن خوش قسمت افراد میں سے ایک ہیں جنہیں اِس عطیۂ الٰہی سے وافر حصّہ ملا ہے۔ اُس کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ وہ نہ صرف حمد و نعت کے چاہنے والوں میں سے ہیں بلکہ ان کی ترویج و اشاعت کے لئے غیر معمولی انداز سے کوساں بھی ہیں اور اس کے لئے بڑے سے بڑاایثارکرنے کے لئے آمادہ بھی۔

پاکستان سے تو ایک ایسا مجلہ ’’ نعت رنگ ‘‘نکل رہا تھا جو حمد و نعت کی نشر و اشاعت میں کوشاں ہے۔ سیفی صاحب نے ہندوستان میں ایک ایسے مجلّے کا خواب دیکھااور اُسے کرناٹک سے’’ جہانِ نعت ‘‘ کے نام سے غلام ربّانی صاحب فداؔ کی ادارت میں ششماہی مجلہ کی صورت میں جاری کرایا جس کے کئی شمارے منصہ شہود پر آئے۔ اُن میں سے شمارہ نمبر ۹ میں میرا مقالہ بعنوان ’’ بقاؔ امروہوی کی نعت گویٔ ‘‘ اور ایک عریضہ بھی شائع ہوا تھا۔ سیفی صاحب کے ارشاد پر میں نے دو اور مقالات ارسال کیٔ تھے لیکن یہ شمارہ ہی غالباً آخری شمارہ ثابت ہوا، اور یہ سلسلہ جاری نہ رہ سکا۔

مگر جواں ہمّت ، پُر عزم اور بلند حوصلہ سیفی صاحب نے ہمّت نہیں ہاری اور ڈاکٹر سراج احمد قادری کی ادارت میں ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کے نام سے دوسرا ششماہی جریدہ جو ضخیم ( چار سو صفحات پر مشتمل )بھی ہے اور وقیع بھی جاری کرایا۔ امیّد ہے اللہ کی رحمت اور مدد اُن کے شامل ِحال رہے گی اور اُن کا ذوق پروان چڑھتا رہے گا۔ اللھمَّ زِد فَزِد۔

’’ دبستان ِ نعت ‘‘ ڈاکٹر سراج احمد قادری نے بڑی محنت اور فنیّ خوبیوں کے ساتھ مرتّب کیا ہے۔ نگراں اور مرتّب دونوں ہی حضرات انتہائی شکریئے اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی کاوش کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔ آمین۔

یہ پہلا شمارہ ’’ گوشہ ٔ جامیؔ ‘‘ کا حامل ہے۔ مولانا نور الدین جامیؔ فارسی کے بلند پایہ ادیب و شاعر خصوصاً نعت گو ہوئے ہیں جنکی قلب کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی نعتیں عشق رسول ﷺ سے حصہ پائے ہوئے افراد کے لئے فردوس گوش اور جنّت نگاہ ہوئیں۔قوّالوں کے ذریعہ بھی اُنکا نعتیہ کلام اہلِ ذوق کی سماعتوں کو محظوظ کرتا ہے۔ مولانا جامیؔ کی شاعری پر کئی وقیع مضامین کے ساتھ جامیؔ کے کلام اور اس کے اردو ترجمے نے ا س گوشہ کو قابلِ قدر بنا دیا ہے۔

مجلے کی ابتداتین بہترین ’’ حمد‘‘ سے ہوئی ہے جو ہند و پاک کے ساتھ یو۔ایس۔اے کی بھی نمائندہ ہیں۔ نعت اور نعت گو شعرأ پر اکیس بھر پور مقالات ہیں۔ اکتالِس نعت گو شعرأ کی خوبصورت نعتوں کی شمولیت نے مجلے کے حُسن میں چار چاند لگا دییٔ ہیں۔آخر میں تین خطوط بھی ہیں۔ صفحہ ۳۷۷ پر شائع افسرؔ امروہوی کی نعت ہے۔ اُس کے نیچے صرف افسرؔ امروہوی (یو۔پی) شائع ہوا ہے اگر اُن کا پورانام مرزا افسر حسن بیگ افسرؔامروہوی شائع ہوتاتو دوسرے شعر کا مفہوم واضح ہوتا ’’ افسر نہ کہا جائے ، مرزا نہ کہا جائے۔ ‘‘

افسوس ۳۱؍ مارچ ۲۰۱۶؁ء کو انہوں نے ۷۴؍ سال کی عمر میں داعی اجل کو لبّیک کہااور اپنی حمد و نعت کا صلہ لینے اس دنیا سے کوچ کر گئے۔ اِنا ِلّلہ و اِناّ اِلیہِ راجِعُون۔

اُن کی حمد ونعت و مناقب پر مشتمل کلام ’’ سرمایہ ‘‘ کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔ اس میں اس سرمایہ دار پر میرا بھی ایک مقالہ ہے جو ’’ دبستان ِ نعت‘‘ کے قارئین کی ضیافتِ طبع کے لئے پیشِ خدمت ہے ’’ دبستانِ نعت ‘‘ کے دوسرے شمارے میں اسے شامل کرکے افسرؔ امروہوی کو خراج تحسین پیش کیجئے۔

بحیثیت مجموعی ’’ دبستانِ نعت ‘‘ایک تاریخی اور قابلِ تحسین مجلہ ہے جس کے لئے نگراں اور مدیر دونوں کی خدمت میں سلام عقیدت و محبت بھی اور مبارک باد بھی قلب و روح کی گہرائیوں کے ساتھ فقط۔

والسلام مع الکرام


اظہرؔ عنایتی، ایڈوکیٹ( رامپور)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اظہر نواز سراج احمدقادری

سلام و نیاز

آپ کی خواہش کے احترام میں ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کے لیے دو نعتیں ارسال کر رہا ہوں۔ مل جائیں تو مجھے فون پر مطلع کرنے کی زحمت ضرور کریں۔

اللہ کرے آپ مع الخیر ہوں۔


شارق عدیل( مارہرہ)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

قابلِ قدر و احترام محترم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

سلام و اکرام

محترم ابرارؔ کرت پوری صاحب سے آپ کا پتہ فراہم ہوا ہے۔سو کچھ تخلیقات ارسال کر رہا ہوں ، دیکھ لیجئے اگر آپ کے کام کی نکل آئیں تو رکھ لیجئے گا۔ میں نے بہت ساری اصناف میں حمد ونعت کے نمو نے اربابِ فکر و نظر کے سامنے رکھے ہیں۔ آپ کو ابھی دو چار تخلیقات ہی بھیج رہا ہوں پرچہ آنے پر مزید تخلیقات روانہ کر دونگا۔ اور حمد و نعت کے تعلق سے میرے مضامین کا مجموعہ زیر ترتیب ہے شائع ہونے پر روانہ کرونگا۔ ’’دیو ناگری ‘‘ کا مجموعہ اس لیے روانہ کر رہا ہوں کہ اردو کے دونوں مجموعے اب ختم ہو چکے ہیں۔

زیادہ خیریت


کرشن کمار طور ؔ (ہماچل پردیش)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پیارے سراج قادری

’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کا جنوری تا جون ۲۰۱۶؁ء کا شمارہ مجھے دستیاب ہوا۔ میں اس محبت کے لیے تمہارا شکر گزار ہوں۔ تم نے اس میںمیرے حمد و نعت کے مجموعہ ’’ چشمۂ چشم ‘‘ پر ڈاکٹر فہیم احمد صدیقی کا مضمون شاملِ اشاعت کیا ہے جس کے لئے میں تمھارا شکر گزار ہوں اور ڈاکٹر صدیقی کا بھی۔ ڈاکٹر صدیقی کا فون نمبر یا پھر ایڈریس میرے پاس موجود نہیں ہے ورنہ میں ان سے براہِ راست رابطہ قائم کرکے اپنی خوشنودی اور احسان مندی کا ذکر کرتا کہ انہوں نے میری کتاب کو اپنے مقالہ کے لئے چنا اور سرفراز فرمایا۔ بہر کیف۔

اب آ ؤ رسالے کے مندرجات پر کچھ باتیں ہو جائیں۔ رسالہ میں سب سے وقیع حصہ گنجینۂ نقد ونظر ہے جس کے تحت تم نے فنِ نعت اور نعت گوئی پر مضامین کو ترتیب دیا ہے۔ اس حصے میں چار مضامین نعت کے حوالے سے ہیں اور ایک مضمون جو کہ ڈاکٹر صابرؔ سنبھلی نے تحریر کیا ہے رضا ؔ بریلوی کی شاعری کی محاکمت کرتا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ مضمون بقیہ چار مضامین سے میل نہیں کھاتا اور اسے مقالات کے گوشہ میں رکھا جانا احسن ہوتا ، اسی طرح علیم ؔ صبا نویدی کا مضمون نعتیہ شاعری کا تاریخی پسِ منظر مقالات کے گوشہ سے نکال کر گنجینۂ نقد ونظر میں اور مقالات کے ساتھ منسلک کرنا بہتر ہوتا اسی طرح یہ گوشہ بے حد وقیع اور خوبیوں سے مالا مال ہوجاتا۔

اس مجلہ میں مجھے تمہارا اداریہ خاص طور پر پسند خاطر رہا۔ تم نے جس طرح رسالہ کے ہر گوشہ اور مندرجات پر روشنی دالی ہے وہ تمہاری بلاغت کی دلیل ہے۔ یہ سلسلہ آئندہ شماروں میں بھی قائم رکھا جائے گا یہ میری آرزو بھی ہے اور تحسین بھی۔ گلہائے عقیدت کے تحت تم نے جن ناموں کو یکجا کیا ہے وہ ادب کی سلطنت میں بے حد روشن ہیں۔ مجھے امید ہے ان سب حضرات کی محبتیںتمھیں ارزاں ہوں گی اور بقیہ شماروں کی شان بڑھائیںگی۔

میں اپنی غزلوں کی حالیہ کتاب طور طلسم ، حمد و نعت کا مجموعہ چشمۂ چشم اور میری ادارت میں شائع ہونے والا رسالہ سرسبز کے دو شمارے تمہارے شعری ، ادبی اور تنقیدی فکر کی نذر کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ تم ان سے خاطر خواہ محظوظ ہو گے۔

خدا سے دعا ہے کہ وہ تمھیں اپنی عافیت میں رکھے۔


ڈاکٹر صابرؔ سنبھلی (یوپی )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۳۰؍نومبر ۲۰۱۶؁ء

مدیر محترم ششماہی دبستان ِ نعت ، خلیل آباد

السلام علیکم

جسمانی اور ذہنی دونوں حیثیتوں سے قابلِ رحم ہوں۔ دعا کا خواستگار ہوں۔ روزمرہ کی گفتگو میں عام طور سے استعمال ہونے والے بعض الفاظ سنتا ہوں تو سوچتا رہ جاتا ہوں کہ یہ کیا ہے۔قائل سے پوچھنے کی ہمت نہیں ہوتی جس لفظ کو زندگی میں بے شمار بار استعمال کیا ہو اُس کو کسی سے پوچھوں تو شرم معلوم ہوتی ہے۔

گھٹنوں اور ٹانگوں سے معذور ہوں تو کوئی بات نہیں زندگی بھر لو بلڈپریشر کا مریض رہا، اس لیے ذرا سی کمزوری بھی معذور بنا دیتی ہے۔ کچھ لکھنے بیٹھتا ہوں تو کچھ کے کچھ لکھ جاتا ہوں۔ بہت احتیاط سے کام لیتا ہوں مگر پھر بھی میری تحریرمیں آپ جا بجا وہائٹنر کا استعمال پائیںگے۔

اب پہلی جیسی بات تو رہی نہیں ہے اس لیے اشاعت کی غرض سے لکھنے سے ڈرتا ہوں۔ جگہ جگہ غلطیاں ہوں گی تو کوئی کیوں بخش دے گا۔

دیوان اکبر وارثی پر اپنے تاثرات لکھ کر بھیج رہا ہوں۔ جہاں کہیں اغلاط نظر آئیں درست فرمالیں۔ ایک نعتیہ سہ غزلہ بھی ہے۔ قابلِ اشاعت سمجھیں تو نواز دیں۔ ایک مضمون اعلیٰ حضرت اور مولانا حسن رضا سے متعلق بھی ہے۔ انڈیا کے لیے تو یہ غیر مطبوعہ ہے۔ پاکستان میں نعت رنگ میں چھپ چکا ہے۔ اگر کسی وجہ سے شائع کرنا نہ چاہیں تو اتنی درخواست ہے کہ کسی نہایت محفوظ ذریعے سے واپس فرمادیں۔ ممنون ہوںگا۔ امید ہے کہ مزاج گرامی بہ عافیت ہوگا۔

مضمون اوریجنل ہی بھیج رہا وہا ہوں۔


انورؔ سلیم( حیدرآباد)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۹؍دسمبر ۲۰۱۶؁ء

محترمی و مکرمی ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام علیکم

اوّل تو میں آپ کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں کہ جریدہ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ جاری کرنے پر ،خالص مذ ہبی جریدہ اور ایسا ضخیم ! کافی محنت کا کام ہے اور ضخامت یوں ہی نہیں بلکہ معلومات کا سمندر ہے۔

برادرم اسد ثنائی نے جب یہ میرے حوالے کیا تبھی لگا کہ یہ کوئی نایاب شیٔ ہے۔ اور جب اس نورانی محفل میں خود کو شامل پایا تو دل کا عالم ہی عجب تھا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کا یہ جریدہ کامیابی کی منزلیں طے کرتا ہوا آگے ہی آگے بڑھتا جائے۔ آمین

آئندہ شمارے کیلئے میں نے آپ کے ای۔میل پر نعتیہ ماہیٔ بھیجے ہیں ، امید کہ مل گئے ہوں گے۔


قاری محمد رفیق قاضی فائزؔ فتح پوری ( راجستھان)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رمضان شریف کی ساعتِ سعید میں ایمان افروز اور روح پرور مجلہ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ اپنی آب و تاب ،حشمت و تمکنت کے ساتھ بدست ہوکرنظر نواز ہوا۔ شکریہ و جزاک اللہ۔

رسالے کی خوبصورتی ،زینت و آرائش توقع سے کہیں بڑھکر ہے۔ زرِ کثیر اس کی اشاعت پر خرچ ہوا ہوگا اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت عطا فرمائے آمین۔

رسالے کا سرِ ورق اور پسِ ورق ہلکے سبز رنگ پر دودھیا سفید منقش تحریر میں۔ رسالے اور مدیر کا نام یوں لگتا ہے جیسے بادلوں سے چاند جھانک رہا ہو۔ ناموں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے نکتوں سے مینا کاری نے جگہ پُر کرتے ہوئے ناموں کو مزید رونق افزا بنا دیا۔ مگر رسالے کے نام کے بائیں کونے کے نیچے وہ نکتے وغیرہ دے کر پورا بریکٹ بھر دیا جاتا تو اور خوبصورت لگتا۔ اسی طرح سرِ ورق کے نیچے جلی خط میں رسالے کا نام لکھا وہ مکمل نظر آتا تو اور خوبصورت ہوتا جو سرِورق کی کشک کرتے وقت آدھا گھٹ گیا ہے۔ رسالے میں مشمولہ تمام نثری و نظمی مضامین و حمد و نعت مجلہ و اسم ِ مجلہ کے شایانِ شان ایمان افروز و روح پرور ہیں۔ بلکہ بعض حمد و نعت اور نثری مضامین تو ایسے ہیں کہ فقط ان کے عنوان پڑھتے ہی فرط عقیدت سے آنکھیں اشک بار ہو گئیں۔ بعض مضامین مختصر ہونے کے باوجود نہایت موثر ہیں۔ جیسے ڈاکٹر سید حسین احمد صاحب کا مضمون ’’کیا نعت صنفِ سخن ہے ؟ ‘‘ یہ مضمون ہمارے لئے لمحۂ فکریہ ہے کہ امّت میں بڑے بڑے شاعر ، علماء حضرات اور ماہر عروضیات مل کر بھی خاص نعت کے لئے کوئی عروضی ضابطہ قائم نہ کر سکے۔ جبکہ نعت سے فرو تر اصناف کے لئے ضابطے طے کئے گئے ہیں۔

ڈاکٹر صابر ؔ سنبھلی صاحب نے ’’ حدائق بخشش کے صنا ئع و بدائع پر ایک اور نظر ‘‘ میں فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی فنِ شاعری میں بھی بر تری اور نکتہ رسی کا واضح ثبوت پیش کیا ہے۔ حالانکہ فاضلِ بریلوی نے جس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اس کا حق ادا کیا ہے اور ان کا یہ شعر۔ ؎


ملکِ سخن کی شاہی تم کو رضا ؔ مسلم جس سمت آگئے ہو سکے ّ بٹھا دئے ہیں

شاعرانہ تعلی نہیں بلکہ اظہارِ حقیقت ہے اور مجلہ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کا جو مقصودِ غایت لوگوں کے دلوں میں حبّ رسول ﷺ کی شمع فروزاں کرنا ہے۔ فاضل ِ بریلوی علیہ الرحمہ اس کے امام ہیں۔ ڈاکٹر نذیر فتح پوری صاحب نے ’’ میلاد اکبر ایک مطالعہ ‘‘ مختصر مضمون لکھ کر مصنف میلادِ اکبر خواجہ محمد اکبر وارثی کو نذرانۂ عقیدت پیش کیا ہے ، یہ نذرانہ نہ صرف ڈاکٹر نذیر صاحب کی طرف سے ہے بلکہ تمام میلاد خواں حضرات کے دل کی آواز ہے۔ ایسا مضمون لکھنا صاحبِ قلم اور قادر الکلام شاعر و ادیب ڈاکٹر نذیر صاحب فتح پوری کا ہی حصہ ہے۔

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔


محمد نظام الدین نوری (بستی)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۷جنوری۲۰۱۷؁ء

محب گرامی قدر ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

سلام وتسلیمات

آپ کے ششماہی مجلہ’’ دبستان نعت‘‘ کے مطالعہ کا شرف حاصل ہوا۔ رسالہ کا معیار، حسن ترتیب اور داخلی و خارجی خوبیوں نے ’’نعت رنگ‘‘ کی یاد تازہ کردی آپ پورے ہندوستان کے شائقین نعت کی طرف سے شکریہ کے مستحق ہیں۔ مجلہ کی ضخامت اور ٹھوس مضامین کے پیش نظر ابھی اسے سالنامہ ہونا چاہئے تھا جب ارباب قلم کی ٹیم تیار ہوجاتی تو ششماہی،سہ ماہی یا ماہنامہ کی شکل اختیار کرلیتا مگر میں آپ کے بلند حوصلہ کی داد دیتاہوں۔

میں نے بالاستیعاب مطالعہ کیا اور پورے مجلہ میں قاضی محمد رفیق فائزؔ فتح پوری کے مضمون ’’ناعت پر فیضان منعوت‘‘ کو اولیت حاصل ہے یہ مضمون دل کی اتھاہ گہرائی سے لکھا گیا ہے اس لئے دل کے دروازہ پر دستک دیتا ہے۔اس مجلہ میں مذکورہ مضمون کو کلیدی مقام حاصل ہے۔گوشئہ علامہ جامیؔ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میں دونوں مضامین کے علاوہ نعتیہ کلام کے بھی کیا کہنے۔ ؎


زرحمت یک نظر برحال زارم یا رسول اللہ ﷺ

غریبم بے نوایم خاکسارم یارسو ل اللہ ﷺ

دم آخر نمائی جلوئہ دیدار جامیؔ را

زلطف تو ہمی امیددارم یارسو ل اللہ ﷺ

ڈاکٹر شکیل احمد اعظمی کا مضمون تحقیقی اور تاریخی نوعیت کا ہے ضرورت ہے کہ اسی طرح ہر علاقے کے نعت گو شعرأ کاتذکرہ تحریرمیں لایا جائے تو نعتیہ ادب کی تاریخ میں وسعت بھی ہوگی اور نئے گوشے بھی سامنے آئیں گے۔بہت سے ایسے شعرأ ہیں کہ زندگی بھر سرکار کی محبت وعقیدت میں نغمہ سرائی کرتے رہے مگر ان کے کلام محفوظ نہ رہ سکے اور انھوںنے دنیا کو خیرآباد بھی کہ دیاہے۔

ڈاکٹر شکیل کی شاعری پر تبصرہ لگتاہے یہ آپ کے قلم کا رہین منت ہے اگر ایسا ہے توا شاریہ میں آپ کو اپنا نام یا ایڈیٹر لکھ دینا چاہئے تھا اس لئے کہ ڈاکٹر شکیل صاحب قبلہ خود اپنے بارے میں اپنے قلم سے ایسا نہیں لکھ سکتے تھے بہر کیف اس مجلہ کی اشاعت پرمبارک باد پیش کرتاہوں اور خوب سے خو ب تر کی دعا کرتاہوں۔فقط والسلام


مرزا ساجد حسین ساجدؔ امروہوی (یوپی)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۱۰؍جنوری ۲۰۱۷؁ء

محبِ مکرم جناب ڈاکٹر سراج احمد صاحب

السلام علیکم ورحمۃاللہ و برکاتہْ

ذاتِ ربّ کریم سے امید ہے کہ آپ کا مزاج گرامی بخیر ہوگا۔

میں آپ سے بصد عجز معذرت خواہ ہوں کہ میں اپنا مقالہ مکمل نہ کر سکا۔ اس کی وجوہات میں سب سے پہلے میری علالت رہی۔ ہماے علاقے میں وائرل بخار پھیلا تھا میں بھی اس کا شکار ہوا اور اس کے موذی اثرات تقریباً دو مہینے تک جاری رہے جن کے دوران میں لکھنے پڑھنے سے معذور رہا۔ اس کے علاوہ نومبر میں مجھے پنجاب یونیورسٹی، پٹیالہ کے سیمینار میں شرکت کرنا تھی وہاں کے لئے مقالہ لکھنے میں کافی وقت لگا۔پھر نومبر میں ہی رام پور کے ایک طرحی نعتیہ محفل کے لئے نعت بھی کہنی تھی وہ تازہ نعت بھی آپکو ارسال کر رہا ہوں۔ اس کے ساتھ ہی میں ایک کتاب ’’نعت کے سات رنگ ‘‘ جو ڈاکٹر اجمل فاروق ندوی نے تصنیف کی ہے وہ بھی بھیج رہا ہوں۔ میں نے اُن سے اجازت لے لی ہے کہ ان کے مضامین میں سے کوئی سا مضمون بھی آپ اپنے مجلے میں شامل کر سکتے ہیں۔ اس کتاب پر ڈاکٹر مصباح احمد صدیقی کا غیر مطبوعہ تبصرہ بھی بھیج رہا ہوں اور برادرِ گرامی پر لکھی گئی کتاب ’’ اِس پار سے اُس پار تک ‘‘ بھی ارسال ہے۔

پہلے مجلے کی اشاعت پر میں آپکو صدق دِل سے مبارک باد پیش کر رہا ہوں۔ اس مجلے کی شان کو بے مثال بنانے میں آپ کی سعی بلیغ اوراتنے بہت سے صاحبانِ قلم سے رابطہ قائم کرنا جو میری نظر میں کارِ محال تھا آپ نے اُسے پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ سارے ہی مضامین قابلِ داد ہیں۔ منیر احمد ملک کا مقالہ ’’ حرفِ آرزو ‘‘ کا نثری حصہ آتشِ عشقِ رسول ﷺ کو بھڑکا نے والا ہے میں انہیں صدہا مبارک باد پیش کرتا ہوں مگر انہوں نے جہاں اشعار نقل کئے ہیں اُن میں تقریباً چودہ پندرہ جگہ مصرعے وزن سے خارج ہیں اِس کی طرف میں اُن کی توجہ مبذول کرانا چاہونگا۔ڈاکٹر سیّد یحییٰ نشیط صاحب کے مضمون ’’ مولانا جامی ؔ کی نعت نگاری ‘‘ میں اُن کی نعت گوئی پر نہایت بلیغ انداز میں بحث کی ہے۔آپ نے مولانا جامی ؔ کی جو نعتیں نقل کی ہیں اُن میں پہلی نعت ’’ تنم فرسودہ۔۔۔ زیب قرطاس کی ہے اُس کے مقطع میں دوسرے مصرعے کا قافیہ الگ ہو گیا ہے وہ اصل میں یوں ہے۔ ؎


مکن محروم جامیؔ را درآں دم یا رسول اللہ

اسے تنقید بالکل نہ سمجھیں آپ کی اعلیٰ ظرفی سے مجھے امید ہے کہ آپ مجھے معاف فرمائینگے میں پھر ایک بار آپ کو تہِ دِل سے اس کی اشاعت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور میرے مضمون اور نعت شریف کو شاملِ اشاعت کرنے پر ہدیۂ تشکر پیش کرتا ہوں۔ آخر میں بارگاہِ رب العزت میں دعا گو ہوں کہ وہ آپ کی بلند حوصلگی میں اور آقا ئے نامدار ﷺ کے عشق کی تابانیوں میں اضافہ فرمائے (آمین )

سبھی متعلقین کو سلام و دعاء۔

سید محمد مفیض الدین قادری ( شاہ جہاں پور)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۲۳؍ ربیع الثانی ۱۴۳۸؁ھ

محترم المقام جناب ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب قبلہ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مضمون حاضر خدمت ہے ساتھ ہی حضرت والدِ ماجد رحمۃ اللہ علیہ کی ایک مشہور تصنیف ’’امن و شانتی ‘‘ برائے مطالعہ پیش ہے۔ چند ہندی کتابچے بھی حاضر ہیں۔ اپنے قیمتی تاثرات سے مطلع فرمائیں۔

ذاتی مصروفیات اس قدر ہیں کہ مضمون ارسال کرنے میں تاخیر ہوئی مُعاف فرمائیں۔ امید ہے مزاج بخیر ہوگا تمام پرسان احوال کی خدمت میں سلام مسنون جوابی رسید سے مُطلع ضرور فرمائیں۔

مشتاق احمد نوری( پٹنہ )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۲۵؍فروری ۲۰۱۷؁ء

محترم المقام !

السلام علیکم

آج کی ڈاک سے مجلہ ’’ دبستان نعت ‘‘ کی دو کاپیاں ملیں۔ جزاک اللہ

اس علمی عنایت کے لئے صمیم ِ قلب سے شکریہ !

مجلہ صوری اعتبار سے نہایت نفیس و عمدہ ہے اور مشمولات ’’ نور ونکہت ‘‘ کی فہرست پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے سے ہی اس کے معیار و وقار کا اندازہ ہونے لگتا ہے۔یہ بڑی بات ہے کہ ایسے زمانے میں جبکہ نعتیہ شاعری کو باقاعدہ ادبی صنف ماننے میں ہی ایک طبقہ لیت و لعل سے کام لینا چاہتا ہے ، آپ نے صحافت کی راہ سے اس صنف کی تازہ آبیاری کا مخلصانہ ذمہ ا ٹھایا ہے اور اپنی محنتوں سے سعادتیں سمیٹنے کے لئے پر عزم ہیں۔

دعا گو ہوں کہ خدائے پاک اپنے حبیب کے طفیل میں آپ کی کاوشوں کو دونوں جہان میں مقبول بنائے۔ یہ پڑھ کر مزید مسرت ہوئی کہ ’’دبستان نعت ‘‘ کا آئندہ شمارہ بھی قریب الاشاعت ہے۔ یقین کامل ہے کہ اس کاہر نقش ثانی بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا اور تجزیات و تخلیقات دونوں اعتبار سے اہل نظر کے نزدیک استناد و اعتبار پائے گا۔ فی الوقت ان ہی چند کلمات کے ساتھ خدا حافظ !


ظفراقبال ظفرؔ( فتح پور)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۲۴؍مارچ ۲۰۱۷؁؁؁

برادر محترم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ

پہلی بار آپ کوچند سطریں تحریر کرنے کی مسرت حاصل کر رہا ہوں۔نعت ریسرچ سنٹر کے تحت آپ لوگ صنف نعت کے سلسلے میں جو گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں لائق ستائش ہے۔ فیروز احمد سیفی صاحب دیار غیر سے اس کام کو انجام دینے میں خلوص و معاونت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہ جذبہ قابلِ قدر اور مبارک باد ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعأ ہے کہ آپ لوگوں کو حوصلہ عطا کرے اور کامیاب و کامراں کرے۔

اپنی نعت کے علاوہ اخترؔ کاظمی ، شریف ؔفتح پوری اور انجنا کششؔ کی نعت ارسال کر رہا ہوں شامل کرکے ممنون فرمائیں۔ کان پور ، جھانسی بھوپال، الہ آباد ، لکھنؤ اور دیگر اضلاع سے میری معرفت نعتیں موصول ہوں گی توجہ فرمائیں۔ خدا کرے آپ مع متعلقین خیریت سے ہوں۔ سیفی صاحب سے رابطہ ہو تو میرا بہت بہت سلام عرض کریں متعلقین کو واجبات۔


مولاناعبد العلیم اشرف مصباحی ( نیپال )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محترم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

ہدیۂ تسلیم

حمد و نعت پر مشتمل تحقیقی و تنقیدی و معیاری مجلہ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘جنوری تا جون ۲۰۱۶ ؁ء باصرہ نواز ہوا کرم نوازی پر صد شکریہ ،سر ورق نہایت دیدہ زیب اور پر کشش اندرون خانہ مضامین و مشمولات لائق تحسین ہیں ڈاکٹر صابرؔ سنبھلی صاحب کا مضمون ’’ حدائق بخشش کے صنائع بدائع پر ایک اور نظر ’’ ڈاکٹر شکیل اعظمی کا ’’ علمائے گھوسی کی نعت نگاری ‘‘ اور دیگر تمام مضامین تحقیقی و معلوماتی ہیں مولیٰ تعالیٰ سے دعأ ہے کہ کوئی ایسا انتظام ہو جائے کہ جریدہ ششماہی سے ہر ماہی اور یہ دبستان سب کے لیے حسین گلستاں ہو جائے۔ آمین۔


پروفیسر فیروز احمد ( جے پور)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مکرمی سراج احمد قادری صاحب!

دبستانؔ نعت کا شش ماہی شمارہ ملا۔ شکریہ

آپ کے اس اقدام کی خبر ابتداً جناب فیروز احمد سیفی ( نیو یارک )کے ذریعہ مل چکی تھی۔ اب جو شمارہ منظر عام پر آیا تو معلوم ہوا کہ آپ نے واقعتاً ایک مثالی کارنامہ انجام دیا ہے۔ شمارہ جاذب نظر ہے اور نعت رسول عربی کی مختلف جہات کا احاطہ کرتا ہے۔ خدا کرے کہ آپ اپنے مقاصد میںکامیاب ہوں۔

میں آپ کے اس خیال سے پوری طرح متفق ہوں کہ ’ غیر مسلم نعت گو شعرا اور خواتین نعت گو شعرا کو ترجیح دے کر اردو ادب میںان کے مقام و مرتبہ کا تعین کیا جائے‘۔ذرا دیکھیے ایک غیر مسلم شاعر جناب چند بہاری لعل صبا ؔ جے پوری کیا کہتے ہیں :


کلیم اللہ آتے بھی تو کیوں آتے مدینے میں

انھیں کیا ہوش کھونے تھے دو بارہ یا رسول اللہ

خدا کے سامنے بھی مجھ سے پوچھو گے تو کہہ دونگا

تمہارا ہوں تمہارا ہوں تمہارا یا رسول اللہ

ایسا نعتیہ کلام کہنے والے اوربھی غر مسلم شاعر ہوں گے۔ امید ہے کہ اب ان سب کی پذیرائی آپ کے دبستان نعت کے ذریعہ ہو پائے گی۔

سیفیؔ صاحب کی ایما پر جناب اظہار مسرتؔ یزدانی سے میں نے دراخواست کی تھی کہ وہ حضرت امیر حمزہؔ کی شان میں بھی کچھ ارشاد فرمائیں۔ مسرت ؔصاحب راجستھان کے کہنہ مشق شاعروں میں ہیں۔ اسلامی ادبیات پر ان کی گہری نظر ہے۔ انھوں نے صنعتؔ توشیح میں جو کچھ اور جس والہانہ انداز میں کہا ہے اسے بھیج رہا ہوں۔ساتھ میں’ صلِّ و سلّم‘ کے عنوان سے انھوں نے ایک سلام بھی عنایت فرمایا ہے۔ ایسا سلام کب کسی نے کہا ہوگا۔اسے نعمت غیر مترقبہ سمجھنا چاہیے۔ قارئین دبستان نعت کے لیے اظہار مسرت یزدانی صاحب سے موصول یہ دونوں کلام اگر ممکن ہو تو کسی قریبی اشاعت میں شامل کر لیجیے گا۔


ڈاکٹر سید ایس۔ ایم عقیل ( شیموگہ )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بتاریخ ۳۰؍ مارچ ۲۰۱۷؁ء

محتری و مکرمی ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

مدیر ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ خلیل آباد ( یوپی)

سلام نیاز

’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کی دو جلدیں دستیاب ہوئیں ، شکریہ۔ مجلہ ہر اعتبار سے جاذبِ نظر اور معلوماتی ہے۔ اس کے مطالعہ سے دنیا ہی نہیں بلکہ آخرت بھی سنور جاتی ہے۔ بہت ہی تحقیقی و تنقیدی مضامین یک جا کرکے کتاب کو مرتب کیا گیا ہے ، جسے دیکھ کر اس کے پیچھے آپ احباب کی محنت شاقہ کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کامیاب کوشش پر مبارک باد قبول کیجئے۔

حسب وعدہ دو عدد آزاد اور تین عدد پابند نعتیں ارسال کر رہا ہوں ، توقع ہے کہ آپ کو پسند آئیں گی۔ تاخیر کے لیے معافی چاہتا ہوں۔

دبستان نعت کے عملے کی خدمت میں سلام عرض ہے۔


پروفیسر توقیر احمد خاں (نئی دہلی)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۲۸؍اپریل ۲۰۱۷؁ء

محترم و مکرم جناب ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ ٗ

مرسلہ مجلہ ’’ دبستانِ نعت ‘‘ مع آپ کے مکتوب کے موصول ہواجس کے لئے سراپا سپاس ہوں۔ اس مجلہ کے سلسلہ میں محترم جناب فیروز احمد سیفی صاحب ( نیو یارک ) کا فون آیا تھا اور انہوں نے تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔ یہ ارادہ نیکی کا ہے اور یہ امر اس لئے بھی باعثِ مسرت ہے کہ ایک عرصہ سے عدم توجہ کا شکار ہے۔ آپ حضرات نے اس کی طرف از سرِ نو توجہ فرمائی ہے یہ ایک نیک فال ہے۔ مجلہ دیکھ کر اندازہ ہواکہ حمد و نعت پر مشتمل تحقیقی، تنقیدی اور تخلیقی فن پاروں کو جمع کیا گیا ہے۔مجلہ کا یہ پہلا شمارہ شہنشاہِ نعت گویاں حضرت علامہ عبد الرحمن جامیؔ ؔ رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے منسوب کیا گیا ہے کہ یہ انہیں کا حق تھا۔ اس شمارہ میں جو تحقیقی و تنقیدی مضامین شامل ہیں وہ بجائے خود بہت عمدہ ہیں۔ اصل معاملہ معیار کو بر قرار رکھنے کا ہے۔ مضامین معیاری اور موثر ہوں تاکہ اپنا اثر قائم کر سکیں۔ یہ ہماری یونیورسٹیز کا المیہ اور اہل ِ علم کی بد بختی ہے کہ حمد اور نعت جیسی قدیم اور پُر مغز صنف کسی یونیورسٹی کے نصاب میں شاید ہی شامل ہو۔ نصاب ساز عملہ کو بھی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سرِ دست کوئی ایسا مضمون نہیں جو آ پ کی خدمت میں اشاعت کے لئے بھیج سکوں۔ لیکن آئندہ انشا اللہ ضرور کوشش کروںگا دوسرا شمارہ جو اشاعت کے لئے تیار ہے چھپ جائے تو ضرور دیکھوںگا۔ خدا کرے آپ بخیر ہوں۔ سلسلہ جاری رہنا چاہئے تسلسل کامیابی کی علامت ہے۔

امید کہ آپ کا مزاج بخیر ہوگا۔


ڈاکٹر سیّد منیر محی الدین ( آندھرا پردیش )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۲۵؍ا پریل ۲۰۱۷؁ء

جناب ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

سلام ِ عشق و نیاز!

امید کہ مزاج گرامی بخیر ہوگا۔ دیگر کیفیت یہ کہ احقر کڈپہ کے نعت گو شعرأ میں بالخصوص ان کی نعتوں میں آل رسول ﷺ کے تذکرہ کی نشان دہی کرنا چاہا۔ اسی عنوان کے تحت تقریباً تین چار نعتوں کے مجموعے نظروں سے گزرے کسی میں بھی آل رسول ﷺ کا تذکرہ دکھائی نہ دیا۔ لہٰذا راقم نے ڈاکٹر راہی فدائی کے نعتوں کا مجموعہ ’’ ناعت ومنعوت ‘‘ کا مطالعہ کیا تو اس میں تقریباً پانچ اشعار مل گئے جس کو بنیاد بناکر راقم نے اپنے ایک شعر جس میں آل رسول ﷺ کی فضیلت بیان کی گئی ہے شامل کرکے ایک تحقیقی مضمون جس میں تنقیدی پہلو بھی شامل ہے جوکہ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کی زینت کو بڑھانے میں مدد دئے گا ارسال ہے۔جسے اگلے کتابی شمارہ میں شامل کرکے ایک عدد تصنیف بطور ہدیہ ارسال فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔


پروفیسر سید ابوالحسنات حقی ؔ( کان پور)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۵؍مئی ۲۰۱۷ء؁

نحمدہ ٗو نصلی علیٰ رسولہٖ الکریم

عزیزم سراج احمد سلمہٗ نے نعت کے تعلق سے جو کام شروع کیا ہے اُس کے لئے بڑے بڑے اداروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان سے ’’ نعت رنگ ‘‘ کا اجرا ہوا تو ہم سمجھے کہ یہ وہ کام ہے جس کی جھلک اور پر تو کی تاب شاید ہی کوئی دوسرا لا سکے کہاں نبی اکرمﷺ کے شیدائیوں کے ایک شان تقدس مآب کی آخری حد کا تعین ہی نہیں ہوا ہے ہندوستان میں جہاں ا س طرح کے مواد کو یکجا کرنا وہم و گمان میں نہیں سما سکتا تھاڈاکٹر سراج احمد سلمہ کے اس کو دیکھا اور اس کی مثالی تعبیر بھی خود ہی پیش کردی۔اس نعرہ ٔ مستانہ کے ساتھ کہ۔ ؎

ہم اس کے ہیں ہمارا پوچھناکیا؟

اور میں یوں نازاں ہوں کہ اس گوہر نایاب کو اللہ تعالیٰ نے میری جھولی میں کیوں ڈال دیا۔یہ سوچتا ہوں کہ عشق نہیں محبت نبی ٔ اکرم ﷺ کی جزاشاید اسی شکل میں عطا ہوتی ہوگی۔ سراج سلمہ بنفسِ نفیس تشریف فرما ہوتے تو خود ان ہی کو اپنے محسوسات املا کرادیتاکیوں کہ انہوں نے کسی ایسے شخص کو مجھ پر مسلط نہیں کیا جس سے میں خدمت لے سکتا۔گلاکوماسل ہائی کے مریض کے کام عشق و مزاولت آگئی ورنہ یہ سطریں بھی کیسے لکھی جا سکتی تھیں۔

الّلھم زد فزد

ایک نعت بھیج رہا ہوں اور آپ کی آمد کا منتظر ہوں۔


ابوالحسنات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سراج میاں سلمہٗ

یہ بالکل تازہ نعت ہے اس کو پورے صفحے پر جگہ دینا تمہاری اقبال مندی کے لئے ہمیشہ دعا گو رہتا ہوں۔

رسید سے بذریعہ موبائیل فوراً مطلع کرنا

9919441240


ڈاکٹر آفاق عالم صدیقی( شیموگہ)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

برادرم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام علیکم

امید ہے کہ آپ بخیرہوں گے، ’’دبستانِ نعت‘‘کے لیے ڈاکٹر حافظ کرناٹکی صاحب کا مضمون ’’ نعت کی لفظیات ‘‘حاضر خدمت ہے۔ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی نعتیہ کتاب ’’شمع ہدیٰ‘‘پر اپنا بھی ایک مضمون بھیج رہا ہوں۔ دبستانِ نعت کے شمارہ سے متعلق اپنے تاثرات رجسٹری ڈاک سے کل ہی پوسٹ کردیا ہے۔ ان شااللہ آئندہ کوئی تحقیقی مضمون بھیجوں گا۔ بھائی فیروز احمد سیفی سے میرا سلام سنائیے اور ممکن ہو تو رسید سے نوازیے۔


پروفیسر شریف حسین قاسمی ( نئی دہلی)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۲۰؍مئی ۲۰۱۷؁ء

مکرمی !سلام مسنون

آپ نے مجھے ’’ دبستان ِ نعت‘‘ کا تازہ شمارہ ڈاک سے ارسال کیا ہے ، ملا شکریہ

اس میں شامل مضامین اور نعتیں پسند آئیں۔آپ نے جس ترتیب سے یہ مواد شائع کیا ہے وہ آپ کے حسن سلیقہ کا ترجمان ہے۔ ابھی تو یہ رسالہ غالباًآپ نے شائع کرنا شروع کیا ہے ، تجربہ اس رسالہ کو ہر لحاظ سے ان شأ اللہ عروج پر پہنچا دے گا۔

میں فارسی کا طالب علم ہوں ، آپ کو ضرور معلوم ہوگا کہ میرے اندازے کے مطابق شاید فارسی میں دوسری زبانوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ نعتیں کہی گئی ہیں۔فارسی شاعری بنیادی طور پر مذہبی شاعری ہے۔ اس حقیقت کا اطلاق صرف فارسی شاعری ہی پر نہیں ہوتا بلکہ پورا مشرقی نظامِ زندگی ہی مذہبی ہے۔ دنیا کے اس حصے میں مذہبی اثرات نے ذہنوں کو نسبتاًزیادہ متاثر کیا ہے۔ فارسی کے ایسے شعرأ کی تعداد بہت کم ہے جنہوں نے مذہبی شاعری کو اپنی توجہ کا مرکز نہ بنایا ہو۔حمد، نعت اور منقبت وغیرہ کا شمار ظاہر ہے مذہبی شاعری کے زمرے میں کیا جاتا ہے ، یہ صحیح اور منطقی بھی ہے ، مشکل ہی سے کوئی ایسا فارسی شاعر یا ادیب رہا ہوگا جس نے اپنا دیوان یا نثری کارنامہ حمد، سے شروع نہ کیا ہو ، پھر نعت نہ کہی ہو اور بعض شعرأ نے منقبت لکھنا بھی ضروری سمجھا ہے۔ حمدو نعت و منقبت میں قصائد و غزلیات و فنی مثنویات نظم کی ہیں۔ چند شعرأ ایسے بھی ہیں جنہوں نے صرف مذہبی شاعری کو ہی اپنے فن کا محور قرار دیا ہے اور ان کے کلام پر مذہبی اور دینی عناصر نسبتاً زیادہ حاوی ہیں۔ سترہویں اٹھارہویں صدی کے ایک شاعر محمد محسن اصفہانی متخلص بہ تاثیرنے حضور اکرم ﷺ کی سیرتِ طیبہ اور نعتِ پیمبر ﷺ پر مشتمل ’’ منہاج المعراج ‘‘ کے عنوان سے ایک مثنوی کہی ہے یہ اپنی نوعیت کی واحد مثنوی نہیں بل کہ اس قسم و نوعیت کی دیگر مثنویاں بھی عام طور پر فارسی شعرأ کی کوششوں کا نتیجہ ہیں۔

یہ امر مسلم ہے کہ نعت کہنا نہایت مشکل فن ہے۔ اس سلسلے میں مجھے اکبر کے دور کے معروف شاعر عرفیؔ شیرازی کے یہ دو بیت ہمیشہ یاد آتے ہیں:


عرفی ؔ مشتاب ایں رہِ نعت است نہ صحرا

آہستہ کہ رہ بردم تیغ است قدم را

ہشدار کہ نتواں بہ یک آہنگ سرودن

نعتِ شہِ کونین و مدیحِ کے و جم را

عرفی ؔ جلدی نہ کرو ، یہ نعت کہنے کا میدان ہے ، جنگل و صحرا نہیں کہ کہیں بھی نکل جاؤ ، جو چاہو کہو، آہستہ چلو، دھیان سے قدم اُٹھاؤ ، منہ سنبھال کر بات کرو، نعت کہنا ایسا ہی ہے جیسے تلوار کی دھار پر چلنا ہو ، ذرا چوک ہوئی اور مارے گئے ، دیکھو خیال رکھو ، جس طرح دنیا کے فرما نرواؤں کے کاؤس و مجتید کی مدح کرتے ہو ، شہ کونین کی مدح اس انداز پر نہیں کی جاسکتی، اس کے اپنے اصول ہیں ، اس کی اپنی محدودیتیں ہیں، آپ کی سیرت مبارک معتبر ذرائع سے ہم تک پہنچی ہیں ، اس تفصیل کا دھیان رکھو ، اس میں کمی بیشی کی اجازت نہیں۔ ہاں اس تفصیل کو اپنے الفاظ و عبارت میں پیش کر سکتے ہو۔

یعنی ہمارے نعت گو شعرأ کو اس فن کی نزاکتوں کا احساس تھا۔ وہ جانتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کی جو سیرت قرآن حکیم ، احادیث شریف اور دیگر معتبر معاصر روایات میں محفوظ ہے ، نعت کہتے وقت وہی شاعر کے مدّّنظر رہیں۔ شاعر کا حسن فن صرف یہ ہونا چاہیے کہ وہ اپنی روایات کو زبان و بیان کے جملہ محاسن کام دلائے اور نعت میں گہرائی اور گیرائی کی صفات پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ میری نظر سے اردو میں ایسی تصانیف گزری ہیں جن میں نعت گوئی میں تساہل اور سیرت پیغمبر کی معتبر روایات سے انحراف کی شکایت کی گئی ہے اور یہ تو گناہ ہے۔

مجھے امید ہے کہ آپ بھی اپنے رسالہ کے مواد کے انتخاب میں ان نزاکتوں کو ملحوظ رکھیںگے اور آپ کا رسالہ نعت پیغمبر ﷺ کا صحیح ترجمان ثابت ہوگا۔


پروفیسر علی احمد فاطمی ( الہ آباد )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

برادرم !

آپ کا رسالہ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ موصول ہوا۔

آپ نے اپنے اس رسالے کو محض نعت کے لیے وقف کر دیا ہے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ صنف ِ نعت کے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہے یہ تو صحیح ہے لیکن اس کے کچھ تہذیبی اسباب بھی ہیں معاملہ جب بھی رسولِ اکرم ﷺ کا آ جاتا ہے تو قلم وذہن دونوں میں احترام و عقیدت کے ایسے معاملات آجاتے ہیں کہ تصور و تخیل پر لگام لگانا ہی پڑتا ہے اور شاعری تصور و تخیل کی بنیاد پر ہی آگے بڑھتی ہے۔ بہر حال پھر بھی عمدہ نعتیں کہی گئی ہیں ان پر فنی اور فکری گفتگو کرنے کی ضرورت ہے۔میں شاعر تو نہیں لیکن الہ آباد میں کئی بڑے دائرے ہیں جہاں نعتیہ مشاعرے ہوا کرتے ہیں کبھی کبھار ان میں شرکت ہو جاتی ہے چند اشعار بھی ہو جاتے ہیں۔ دو نعتیں آپ کے رسالے کے لیے روانہ کر رہا ہوں۔

امید ہے کہ رسالے سے نوازتے رہیں گے۔


ڈاکٹر شمس بدایونی( بریلی)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۲۷؍جولائی ۲۰۱۷ء

برادر مکرم!سلام مسنون

دبستان نعت کا پہلا شمارہ موصول ہوا، نعتیہ ادب کی ترسیل و اشاعت میں یہ ایک اچھا قدم ہے۔شمارے کی ضخامت اور اس کے مشمولات دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ میں ادبی صحافت کی خاصی صلاحیت موجود ہے۔ مقالات کا تنوع، دیکھ کر یک گونہ خوشی ہوئی، مجھے امید ہے کہ آپ صبیح رحمانی صاحب کی طرح ہندوستان میں نعت نگاری کے فروغ میں قابل ذکر حصہ لیں گے اور اس سلسلے کی آپ کی خدمات کو قبول عام حاصل ہوگا۔


محمد علی صدیقی ( علیگ) شیدا ؔ بستوی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۳۱؍ جولائی ۲۰۱۷؁ء

گرامی قدر ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام علیکم و رحمۃ اللہ آپ کی علمی وجاہت کا تو میں ایک عرصے سے قائل ہوں مختلف کتب و رسائل میں آپ کے مقالے اور تصانیف پڑھنے کا برابر موقع ملتا رہا ہے خصوصیت سے سرورِ کونین ﷺ کی شان بیان کرنے والوں کی قلم کے ذریعے پذیرائی آپ کا خاصہ ہے جس سے میں بہت متاثر ہوں اور جو آپ کی ادبی بلندی کی خصوصی شناخت ہے اور اس کو مزید وسعت دے کر آپ نے نیا شاہکارجریدہ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘کا اجرا کیا ہے جس کا ہر صفحہ آپ کی رسول اکرم ﷺ سے محبت کا ثبوت ہے اس کے پہلے ہی شمارے کے تمام مضامین سرور کونین ﷺ سے عقیدت کی ضمانت ہیں۔

’’ دبستان ِ نعت ‘‘ میں جناب ڈاکٹر عزیز احسن صاحب کے دو مضامین شامل ہیں۔ موصوف کا ان مضامین میں لب و لہجہ کافی بدالا ہوا ہے ورنہ یہ نعت نگاروں کا بخیہ ادھڑنے میں کوئی کور کسر نہیں چھوڑتے تھے۔ آخر تنقید کے ڈاکٹر جو ٹھہرے۔

آپ نے مجھ ہیچ مداں کو بھی اس کار ثواب میں شرکت کی دعوت دی تھی لیکن اس موقع سے میں فیض یاب ہونے میں ناکام رہا۔ مجھے حیرت اور خوشی بھی ہے کہ اتنے اعلیٰ پائے کے ادیب ہونے کے باوجود آپ کی سادگی ، خوش اخلاقی اور خلوص قابلِ ستائش ہیں۔ آپ علامہ اقبال کے ذیل شعر کی ایک مثال ہیں۔اللہ رب ّ العزت آپ کو مزید کامیابیوں سے نوازے۔آمین۔ ؎


یقیں محکم ،عمل پیہم ، محبت فاتحِ عالم

جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مومن کی شمشیریں


پرو فیسرڈاکٹر محمد سعد اللہ ( مہاراشٹرا )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یکم اگست ۲۰۱۷؁ء

مکرمی و محترمی !

السلام علیکم

امید ہے بفضل ِ خدا بخیر ہوں گے۔

کل آپ کی خدمت میں ایک پوسٹ کارڈ تحریر کرکے ارسال کیا تھا۔آج آپ کی خدمت میں دو تحریریں بذریعہ رجسٹرڈ ڈاک ارسال کر رہا ہوں ایک ’’ دبستان ِ نعت‘‘ پر تاثرات پر مشتمل ہے اور ایک میں ہمارے مہاراشٹرکے ایک مشہور مراٹھی شاعر سریش بھٹ آنجہانی کی ایک مراٹھی نعت کا منظوم ترجمہ ہے۔ یہ چیزیں میں نے عجلت میں قلم بر داشتہ لکھی ہیں اس لئے استدعا ہے کہ ملاحظہ فرماکر سہو و خطا کو درست فرمانے کی زحمت گوارا فرامائیں۔ اگر پسند آئیں تو شاملِ مجلہ آئندہ فرمالیجئے ورنہ کوئی شکوہ نہ ہوگا۔ متعلقین کی خدمت میں سلام و دعا۔


ڈاکٹر جعفر جری (کریم نگر )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

برادرم ڈاکٹر سراج احمد قادری صاحب

السلام وعلیکم رحمتہ اللہ و برکاتہ ،

اُمید کہ مزاج عالی بخیر ہوگا ۔ اس سے پہلے کہ مجلہ پر کچھ گفتگو ہو یہاں کچھ وضاحت کرنا چاہوں گا ۔ محترم فیروز احمد سیفی صاحب (نگران ’’نعت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘) سے صرف ٹیلی فون پر ہی بات ہوتی رہی ہے، بہت ہی منکسرالمزاج شخصیت کے مالک ہیں ، اَزراہِ عنایت اُنھوں نے اِس ناچیز کا تعارف آپ سے کروایا ۔

اور جب آپ کی اِدارت میں شائع ہونے والے مجلہ کا پہلا شمارہ ’’دبستانِ نعت‘‘ (جنوری تا جون ۲۰۱۶ء )نظر نواز ہوا … الحمدللہ چار سو صفحات پر مشتمل یہ خوبصورت شمارہ عاشقِ رسولؐ علامہ عبدالرحمن نورالدین جامیؔ ؒ کے نام معنون ہے اور ساتھ میں بہت ہی مختصر لیکن جامع ’’گوشہ ء علامہ جامیؔ ‘‘ بھی ہے جو اَپنے قارئین کو حضورپرُنور محمد ﷺ سے لو بڑھاتا ہے ۔ یہاں میں زیادہ تفصیل میں نہ جاتے ہوئے اِتنا ہی کہوں گا ،علامہ جامی ؔکی کیفیت کا عالم دیکھیے ،نثار علی نے فارسی سے منظوم ترجمہ کیا ہے ،صرف ایک شعر ملاحظہ فرمائیں:


صبا! پھر جانبِ بطحا گزر کر

مرے اَحوال کی اُن کو خبر کر

دیگر عناوین میں ’’تحمید و تقدیس، گنجینہ ء نقد و نظر ، رحمتِ بیکراںاورمقالوںکے علاوہ بارگاہِ حضوری میں گل ہائے عقیدت‘‘ کے تحت آقا کریم ﷺ کے عاشقوںکا نذرانہ ایک کوزے میں سمویا گیا ہے ۔

میں نے جب محترم فیروز احمد سیفی صاحب سے فون پر ، اِس مجلہ کی خوبی پر روشنی ڈالی اور کچھ اظہارِ خیال کیا تو کہنے لگے کہ ’’ہم آقا کے اَدنیٰ غلام ہیں ، کچھ کوشش کیے جارہے ہیں۔‘‘ قادری صاحب واقعی آپ تمام اَحباب کی سعی و جستجو کو دیکھ کر رشک ہوتاہے ۔یہ مجلہ نہ صرف برِصغیر بلکہ ساری دنیا میں اپنی ایک انفرادیت رکھتا ہے اور اِس مجلہ کی خوبی یہ ہے کہ پڑھنے کے بعد قاری کی فکر و سوچ بدل جائے گی ، ہم اُمتِ محمدی ہیں اِس بات کی سہی قدر معلوم ہوگی اور ہمارے دلوں میں ایک شمع عشقِ رسولﷺ روشن ہونے لگے گی ۔

ہماری دُعاء ہے اللہ رب العزت آپ تمام اَحباب کی اِن کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے … آمین۔


نعت ریسرچ سنٹر۔ انڈیا کو موصول ہونے والی کتب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

۱- اِس پار سے اُس پار تک حامد ؔ امروہوی ۲۰۱۵ مرزا ساجد حُسین ساجدؔ امروہوی ، محلہ سدو ، امروہہ پی۔نگر244221( یو۔پی)

۲- رازِ بخشش ساجد ؔامروہوی ۱۹۹۰ مرزا محمد زبیر ابن سیفی، محلہ سدو ، امروہہ- 244221 جے۔پی۔نگر( یو۔پی)

۳- گہرِ بخشش ساجد ؔامروہوی ۲۰۰۸ دفتر یادگار ِ رؤف ،محلہ سدو، امروہہ-244221 جے۔ پی۔ نگر( یو۔پی)

۴- محامد رب( حمدیہ دیوان ) ڈاکٹر صابر ؔ سنبھلی ۲۰۱۴ نفیس احمد بک سیلر،محلہ رکن الدین سرائے سنبھل244302 (یو۔پی)

۵- رباعیات کے چار دیوان ڈاکٹر صابر ؔ سنبھلی ۲۰۱۵ نفیس احمد بک سیلر،محلہ رکن الدین سرائے سنبھل244302 ( یو۔پی)

۶- دواوین ِ رباعیات ڈاکٹر صابر ؔ سنبھلی ۲۰۱۵ نفیس احمد بک سیلر،محلہ رکن الدین سرائے سنبھل-244302 ( یو۔پی)

۷- چراغ ( مجموعۂ نعت ) سید شاکر القادری نومبر ۲۰۱۶ اکادمی فروغِ نعت، اٹک۔ پاکستان

۸- نعت کہوں تو خوشبو آئے ( نعتیہ مجموعہ ) ابرار ؔ کرت پوری ۲۰۱۶ ا یجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، دہلی ۶

۹- اِلّا ھُو ( انتخاب ِ محامد ) ابرار ؔ کرت پوری ۲۰۱۵ الحسنات سر سید احمد روڈ ، دریا گنج، نئی دہلی

۱۰- گلشنِ عقیدت( حمد، نعت، سلام، مرثیہ، نوحہ منقبت ) متین ؔعمادی ۲۰۱۶ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی ۶

۱۱- دیوان ِ افسر ناروی افسرؔ ناروی ۲۰۱۳ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی ۶

۱۲- محراب ( مجموعۂ نعت و منقبت) یاور وارثی ۲۰۱۶ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی ۶

۱۳- حدائق الریحان( منظوم اردو ترجمانی ) ڈاکٹر رئیس احمد نعمانی ۲۰۱۶ گوشہ ٔ مطالعات فارسی ، علی گڑھ

۱۴- پیمان ِ قلم مختار عاشقی جونپوری ۰۱۴ ۲ محمد سلمان ممتاز احمد شیخ ( سلمان جونپوری ) احمد آباد۔ گجرات

۱۵- بابِ رحمت ( نعتیہ مجموعہ ) اسحاق انور ۲۰۱۶ اخبار اڑیسہ پبلی کیشنز۔ کٹک

۱۶- رحمتِ عالم ( نعتیہ مجموعہ ) حبیب سرور ۲۰۱۱ حبیب سرور نوابی ، عزیزی ، ابو العلائی، ناتھو پور۔ ہتھگام۔ فتح پور (ہسوہ )

۱۷- چشمہ ٔ چشم ( مجموعہ ٔ حمد،نعت، سلام ) کرشن کمار طور ۲۰۱۰ سر سبز پبلی کیشنز ، کنھیا روڈ ، دھرم شالہ 176215(ہماچل پردیش)

۱۸- طُور طلسم ( غزلوں کا مجموعہ ) کرشن کمار طور ۲۰۱۵ عرشیہ پبلی کیشنز، دہلی ۶

۱۹- وہی اوّل وہی آخر ( مجموعۂ نعت ) محمد علی صدیقی شیداؔ بستوی ۲۰۱۶ محمد علی صدیقی ، افتخار ہاؤس ، نزد اسکاٹ پریس ، گاندھی نگر ، بستی

۲۰- ہزار آئینہ( مجموعہ ٔ ،حمد، نعت،منقبت و سلام ) فیروز ناطق خسرو ؔ ۲۰۱۷ جہان حمد پبلی کیشنز ، کراچی

۲۱- والفجر ( مجموعہ ٔ نعت ) ڈاکٹر آفاق ؔ فاخری ۲۰۱۵ ڈاکٹر آفاق فاخری ، محلہ قاضی پور، جلال پور، ضلع امبیڈکر نگر ( یو۔پی)

۲۲- دربار مصطفی ﷺ ( حمدیہ و نعتیہ مجموعہ ) سعید رحمانی ۲۰۱۷ اخبار اڑیسہ پبلی کیشنز۔ کٹک

۲۳- ہر سانس محمد ﷺ پڑھتی ہے پروفیسر مناظر عاشق ہر گانوی ۲۰۱۵ ا یجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، دہلی ۶

۲۴- مناظر عاشق ہر گانوی کی’’ ہر سانس محمد ﷺ پڑھتی ہے ‘‘ ڈاکٹر نذیر فتح پوری ۲۰۱۶ ا یجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، دہلی ۶

۲۵- گنج شائگاں ( کُلیاتِ قصائد) فلک شکوہ محمد علی مہکری آصف خانہ زاد ۲۰۱۶ الانصار پبلی کیشنز ، ریاست نگر ، حیدر آباد

۲۶- عید منظر ( مجموعہ ٔ حمد، نعت ، منقبت ) اسد ثنائی ۲۰۱۵ الانصار پبلی کیشنز ، ریاست نگر ، حیدر آباد

۲۷- خیر السّیر فی سیرۃ خیر البشر ولی اللہ عبد السبحان۔ ولی ؔ عظیم آبادی ۱۴۳۵ھ مطابع الرشید المدینہ المنورہ

۲۸- نوائے طیبہ ( مجموعہ ٔ حمدو نعت ولی اللہ عبد السبحان۔ ولی ؔ عظیم آبادی ۱۴۲۳ھ مکتبہ الشیخ ۳؍۴۴۵ بہادر آباد، کراچی

۲۹- اذکار ِ مبین ( نعتیہ و منقبتی مجموعہ ) مبین منوّر ۲۰۱۲ مبین منوّر 702/1،آٹھواں مین، سیکنڈ بلاک،بنگلور

۳۰- وجہ کُل ﷺ ( حیات و سیرۃ النبی منظوم ) منیر احمد جامی ؔ ۲۰۱۵ ائی مانیٹری اڈوائزری ( آئی ایم اے ) بنگلور

۳۱- سامانِ تسکین ( مجموعہ ٔ حمد و مناجات ، نعت و منقبت ) شاہ حسین نہری ۲۰۱۲ نوائے دکن پبلی کیشنز ، اورنگ آباد

۳۲- حمد ربّ جلیل جلّ جلالہٗ نعت رسول کریم ﷺ ڈاکٹر جلال توقیرؔ اگست ۲۰۱۲ اسٹوڈیو ایکزالٹ، بنگلور، کرناٹک

۳۳- دکن دیس کی پیش رو غزلیں اسلم مرزا اکتوبر ۲۰۱۶ الانصار پبلی کیشنز ، ریاست نگر ، حیدر آباد

۳۴- اردو نعتیہ ادب کے انتقادی سر مائے کا تحقیقی مطالعہ ڈاکٹر عزیز احسن مارچ ۲۰۱۳ نعت ریسرچ سینٹر ، کراچی

۳۵- اردو نعت کی شعری روایت صبیح ؔ رحمانی جون ۲۰۱۶ اکادمی بازیافت ، کراچی

۳۶- کلام رضا فِکری و فنی زاویے صبیح ؔ رحمانی ۲۰۱۷ نعت ریسرچ سینٹر ، کراچی

۳۷- بدیع الرضا فی مدح المصطفیٰ ﷺ میرزا امجد رازی ؔ جنوری ۲۰۱۱ محی الدین ریسرچ سینٹر ، محی الدین اسلامی یونیورسٹی ، آزاد کشمیر

۳۸- مقالاتِ نعت اسد ثنائی جنوری ۲۰۱۴ الانصار پبلی کیشنز ، ریاست نگر ، حیدر آباد

۳۹- تفہیم و تجزیہ ( تنقیدی مقالات کا مجموعہ ) پروفیسر فاروق احمد صدیقی ۲۰۱۵ پروفیسر فاروق احمد صدیقی ، مظفر پور ( بہار )

۴۰- اردو نعت کے سات رنگ شاہ اجمل فاروق ندوی ۲۰۱۶ مکتبہ الفاروق ، ابو الفضل انکلیو ، جامعہ نگر ، نئی دہلی

۴۱- اردو کے منتخب غیر مسلم نعت گو شعرأ ڈاکٹر عقیلہ بیگم سید غوث ۲۰۰۳ پٹیل حفیظ الرحمن ، امبا جوگائی ، ضلع بیڑ( مہاراشٹرا)

۴۲- سفیرِ حمد و نعت طاہر سلطانی سے ملیے یاور مہدی ۲۰۱۴ سید حسن مہدی ریٹائرڈ سینئر ایگزیکٹیو، نیشنل بینک آف ، پاکستان

۴۳- وفیات نعت گویان پاکستان ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ اگست ۲۰۱۵ نعت ریسرچ سینٹر، کراچی

۴۴- تکملے ( دو سطری نثری نظمیں ) علیم صباؔ نویدی ۲۰۱۶ ٹمل ناڈو اردو پبلی کیشنز ، چنئی

۴۵- نقشِ علیم ( علیم صبا نویدی کے شعری مجموعوں کا جائزہ ) ۲۰۱۶ ٹمل ناڈو اردو پبلی کیشنز ، چنئی

۴۶- جہان غزل علیم صباؔ نویدی ۲۰۱۶ ٹمل ناڈو اردو پبلی کیشنز ، چنئی

۴۷- صبح ہونے والی ہے یس۔عبد المجید اسدؔ ۲۰۱۶ ناز پبلی کیشنز 8/12 اولیأ اسٹریٹ، مونٹ روڈ ، چنئی

۴۸- نواب والاجاہ حضرت العلام عبد العلیم بحرالعلوم فرنگی محلی علیم صبا نویدی جنوری ۲۰۱۷ علیم صبا نویدی، مومنٹ روڈ، مدراس

۴۹- تقویمِ جاویدانی( ہجری اور عیسوی کی تطبیقات) ڈاکٹر جاویدہ حبیب جنوری ۲۰۱۷ ٹمل ناڈو اردو پبلی کیشنز ، چنئی

۵۰- محبتوں کے چراغ ( نعت و منقبت کا مجموعہ ) قاری اخلاق فتح پوری ۲۰۱۷ قاری اخلاق فتح پوری۔ منگرے مؤ، ضلع فتح پور( یو۔پی)

۵۱- آتشِ گل ( شعری مجموعہ ) شیخ محمد الیاس انجمؔ کلیمی نوابی ۲۰۱۷ آستانہ ٔ عالیہ نوابیہ ، قاضی پور شریف ضلع فتح پور ہسوہ ( یو۔پی)

۵۲- حرفِ معتبر ( شعری مجموعہ ) محمد مجاہد سید مارچ ۲۰۰۲ تخلیقات ،علی پلازہ، مزنگ روڈ، لاہور

۵۳- جہات ( شعری مجموعہ ) محمد مجاہد سید مئی ۲۰۱۰ ادبیات عالیہ اکادمی ، نئی دہلی

۵۴- پسِ غبار ( شعری مجموعہ ) یاور وارثی ۲۰۱۵ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی ۶

۵۵- وجدان ( نعتیہ مجموعہ ) یاور وارثی ۲۰۱۱ نجم السعید ، رضوان عارف ، ۲۴۲؍۸۸ چمن گنج ، کانپور

۵۶- قصائد جذب ڈاکٹر سید حسن عباس ۱۹۹۳ مرکز تحقیقات اردو فارسی ، گوپال پور ، باقر گنج، ضلع سیوان( بہار )

۵۷- فصیل ( نظمیں ) شارق عدیل ۲۰۱۱ اسلم حنیف فاونڈیشن ، علی گڑھ

۵۸- دھنک شعری مجموعہ ( ہندی) ۲۰۰۵ ادبی پبلی کیشنز ، جے پور ( راجستھان )

۵۹- نعت ، مرثیہ اور عرفان ( ایک علمیاتی بحث ) حیات عامر عثمانی ۲۰۱۶ مکتبہ ٔ جامعہ ، شمشاد مارکیٹ، علی گڑھ

۶۰- ٹمل ناڈو میں اردو کی سمت و رفتار علیم صباؔ نویدی ۲۰۱۴ ٹمل ناڈو اردو پبلی کیشنز ، چنئی

۶۱- مفتاحِ سخن ابرارؔ کرت پوری ۲۰۱۰ مرکزِ علم و دانش ، ۶؍۱۷۲قدسیہ منزل ذاکر نگر ، نئی دہلی

۶۲- خطبات محرم ڈاکٹر بشیر الحق قریشی ۲۰۱۰ ویلور اسلامک فاونڈیشن ، 62 گاندھی روڈ ، ویلور 632004( ٹمل ناڈو )

۶۳- علیم صبا نویدی بہار کے دانشوروں کی نظر میں علی منیر ۲۰۱۶ روشان پرنٹرس ، دہلی ۶

۶۴- حضرت قطب ویلور کے علمی و ادبی کارنامے ڈاکٹر بشیر الحق قریشی ۲۰۱۲ ویلور اسلامک فاؤنڈیشن ، 62 گاندھی روڈ ، ویلور و 632004( ٹمل ناڈو )

۶۵- کتب ِ سابقہ میں سید المرسلین ﷺ سے متعلق بشارتیں ڈاکٹر مقصو داحمد جنوری ۲۰۰۶ فلاحِ دارین ٹرسٹ ، جامعہ نگر ، نئی دہلی

۶۶- کلام ربانی کی منظوم ترجمانی ڈاکٹر مقصود احمد جولائی ۲۰۱۴ حضرت پیر محمد شاہ لائبریری اینڈ ریسرچ سینٹر، احمد آباد ، گجرات

۶۷- علم حدیث کے فروغ میں علمائے گجرات کا حصہ ڈاکٹر مقصود احمد دسمبر ۲۰۱۳ حضرت پیرمحمدشاہ لائبریری اینڈ ریسرچ سینٹر، احمد آباد ، گجرات

۶۸- رسالہ معرفتِ عشق ( محفلِ میلاد کے جواز میں ) پروفیسر مقصود احمد جون ۲۰۱۶ ۲۰۳ ؍ شفا کامپلیکس ، تاندل جا روڈ ، بڑودہ ، گجرات

۶۹- رفاقت کی خوشبو ( شعری مجموعہ ) پروفیسر ڈاکٹر مقصود احمد فروری ۲۰۱۴ حضرت پیر محمد شاہ لائبریری اینڈ ریسرچ سینٹر، احمد آباد ، گجرات

۷۰- مشاہیر خطوط کے حوالے سے( تنقیدی مضامین) ڈاکٹر رؤف خیر جولائی ۲۰۱۵ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی ۶

۷۱- عزیز احمد قلم کار خوش قد ڈاکٹر رؤف خیر ۲۰۱۶ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی ۶

۷۲- خیرِ کثیر ( تنقیدی و اصلاحی مضامین ) ایلاف خیری ۲۰۱۷ دارالا شاعت مصطفائی ، دہلی ۶

۷۳- کاروان ِ نعت ( نعت خوانی نمبر ) محمد ابرار حنیف مغل فروری مارچ ۲۰۰۷ ادارہ کاروان ِ نعت، اردو بازار ، لاہور

۷۴- سہ ماہی مدحت مدیر سرور حسین نقشبندی مارچ تا مئی ۲۰۱۵ نعت فورم ،لبرٹی مارکیٹ، گل برگ ، لاہور

۷۵- گیسو ئے اردو ( دکنی ادب نمبر) مدیر اعلیٰ پروفیسر محمد عبد الحمید اکبر اپریل ۲۰۱۵ شعبہ ٔ اردو و فارسی ،گل برگہ یونیورسٹی، گل برگہ

۷۶- عالم گیر ادب ( شاہ حسین نہری فن اور شخصیت ) مدیر عارف خورشید ۲۰۱۴ نوائے دکن پبلی کیشنز ، رشید پورہ، اورنگ آباد

۷۷- کاروان ِ ادب بھوپال ( گولڈن جبلی شمارہ ) جاوید یزدانی ، کوثر صدیقی جنوری تا ستمبر ۲۰۱۶ کاروان ادب ،79-A گنوری روڈ، بھوپال

۷۸- ادراک۔مدیر اعزازی پروفیسر سید حسن عباس اکتوبر تا دسمبر ۲۰۰۴ مرکز تحقیقاتِ فارسی اردو ، گوپال پور،سیوان۔ بہار

۷۹- اولیائے اسلام ( ڈائریکٹری) ڈاکٹر اشفاق انجم مارچ ۲۰۱۱ الہدیٰ پریس ، مالیگاؤں

۸۰- فصیل بے چراغ ( مجموعۂ کلام ) ڈاکٹر اشفاق انجم ۲۰۰۵ ڈاکٹر اشفاق انجم 749نیا پورہ، مالیگاؤں 423203

۸۱- آفتاب ِ عالم تاب ڈاکٹر اشفاق انجم ۲۰۱۵ مولانا غلام محمد وستانو ی لائبریری، مدرسہ زینب اختر الیتٰمیٰ، درے گاؤں

۸۲- چراغِ معرفت ڈاکٹر اشفاق انجم ۲۰۱۷ صوفی علیم احمد صاحب ِ سجادہ صوفی نور الہدیٰ ۷۸؍ ہزار کھولی، مالیگاؤں

۸۳- پس نوشت ( تنقیدی مضامین ) ڈاکٹر اشفاق انجم ۲۰۱۲ الہدیٰ آفسیٹ پریس۔ مالیگاؤں

۸۴- نظام شاہی توپ ساز محمد بن حسن رومی خان اسلم مرزا جون ۲۰۱۳ نوائے دکن پبلی کیشنز ، رشید پورہ، ا ورنگ آباد ، دکن

۸۵- سلاطین دکن کے عہد میں شادی اسلم مرزا فروری ۲۰۱۶ نوائے دکن پبلی کیشنز ، رشید پورہ، اورنگ آباد ، دکن

۸۶- تنقیدی زاوئے پروفیسر مناظر عاشق ہر گانوی ۲۰۱۶ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی ۶

۸۷- تمثیلِ نو مدیرہ ڈاکٹر زہرہ شمائل جولائی ۲۰۱۶تا جون ۲۰۱۷ اردو ادبی سرکل محلہ گنگوارہ پوسٹ سارا موہن ، در بھنگہ

۸۸- مناظر عاشق ہر گانوی کی ادبی آبیاری ایڈوکیٹ صفی الرحمن راعین ۲۰۱۷ دار الاشاعت مصطفائی ، دہلی۶

۸۹- نیلم کی آواز ( شعری مجموعہ ) ڈاکٹر امام اعظم ۲۰۱۴ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی ۶

۹۰- مناظر عاشق ہر گانوی کی نعت گوئی میں ندرتِ فن ڈاکٹر زہرہ شمائل ۲۰۱۷ دار الاشاعت مصطفائی ، دہلی۶

۹۱- مناظر عاشق ہر گانوی کی ’’ آنکھوں دیکھی ) تجزیہ احمد معراج ۲۰۱۶ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی ۶

۹۲- مناظر عاشق ہر گانوی کے افسانے اور تجزیے ڈاکٹر عرشِ منیر ۲۰۱۷ دار الاشاعت مصطفائی ، دہلی۶

۹۳- مناظر عاشق ہر گانوی کی افسانوی جہتیں عذرا مناط ۲۰۱۷ دار الاشاعت مصطفائی ، دہلی۶

۹۴- ثناے سرکار ہے وظیفہ توفیق احسن برکاتی اپریل ۲۰۱۷ رضا اسلامک فاؤنڈیشن ، نیرول ، نئی ممبئی

۹۵- ہفت روزہ ’’ تاج دار ،ممبئی‘‘ کا قران نمبر توفیق احسن برکاتی مارچ ۲۰۱۷ ادارہ معارف اسلامی ۱۲۲؍ کامبیکر اسٹریٹ ، ممبئی

۹۶- سید العلماء شخص و عکس توفیق احسن برکاتی اگست ۲۰۱۶ رضا اسلامک فاونڈیشن ، نیرول ، نئی ممبئی

۹۷- علامہ قمر الزماں اعظمی احوال و آفکار نومبر ۲۰۱۶ مکتبہ طیبہ، ممبئی

۹۸- سید نظمی مارہروی شخصیت اور فن توفیق احسن برکاتی اگست ۲۰۱۶ مکتبہ امام اعظم ،دہلی

۹۹- اسوہ رسول ﷺ مشتاق دربھنگوی ۲۰۱۴ اخبار مشرق پبلی کیشنز،12درگاہ روڈ، کلکتہ 17

۱۰۰- غزالان حرم ( شاعرات کا حمدیہ انتخاب ) مشتاق دربھنگوی ۲۰۱۳ اخبار مشرق پبلی کیشنز،12درگاہ روڈ، کلکتہ 17

۱۰۱- عندلیبان طیبہ ( شاعرات کا نعتیہ انتخاب ) مشتاق دربھنگوی ۲۰۱۳ اخبار مشرق پبلی کیشنز،12درگاہ روڈ، کلکتہ 17

۱۰۲- امن و شانتی الحاج سید معز الدین قادری مارچ ۲۰۰۹ بشیریہ لائبریری ، آستانہ قادریہ ، چندوسی ، ضلع مراد آباد

۱۰۳- نغمۂ محمدی ﷺ سے نکلی ہوئی آبِ جو شاکر کنڈان ۲۰۱۶ مثال پبلشرز ، رحیم سینٹر، پریس مارکیٹ، امین پور بازار ، فیصل آباد

۱۰۴- پیارے محمد ﷺ ( نعتیہ مجموعہ ) زاہد محمود شمس ؔ ۲۰۱۵ دھنک مطبوعات لاہور ، ملتان

۱۰۵- محمد ﷺمحمد ﷺ ( نعتیہ مجموعہ ) زاہدؔ فخری مئی ۲۰۰۱ خزینہ ٔ علم و ادب ، الکریم مارکیٹ، اردو بازار، لاہور

۱۰۶- تذکرہ مولانا جامی ؔرحمۃ اللہ علیہ طالب ہاشمی ۲۰۱۰ القمر انٹر پرائزز، غزنی اسٹریٹ، اردو بازار ، لاہور

۱۰۷- محمد نہ ہوتے۔۔۔ ( نعتیہ مجموعہ ) ڈاکٹر نذیر فتح پور جون ۲۰۱۶ اسباق پبلی کیشنز۔ سنجے پارک ، لوہ گاؤں روڈ ، پونہ

۱۰۸- تتلیوں بھرا آسمان ( غزلیات ) ڈاکٹر نذیر فتح پوری ۲۰۱۲ اسباق پبلی کیشنز۔ سنجے پارک ، لوہ گاؤں روڈ ، پونہ

۱۰۹- اعتراف ( ادبی مضامین ) ڈاکٹر نذیر فتح پوری ۲۰۱۲ اسباق پبلی کیشنز۔ سنجے پارک ، لوہ گاؤں روڈ ، پونہ

۱۱۰- اردو کا اثر راجستھانی بولیوں پر ( تحقیق) ڈاکٹر نذیر فتح پوری فروری ۲۰۱۱ اسباق پبلی کیشنز۔ سنجے پارک ، لوہ گاؤں روڈ ، پونہ

۱۱۱- مناظر صاحب ! کتابیں ملیں ڈاکٹر نذیر فتح پوری ۲۰۱۴ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی

۱۱۲- میری شاعری میں جانورڈاکٹر نذیر فتح پوری جنوری ۲۰۱۴ اسباق پبلی کیشنز۔ سنجے پارک ، لوہ گاؤں روڈ ، پونہ

۱۱۳- تذکارِ فاروقی ملک محبو ب الرسول قادری رضوی ، سردار محمد اکرم بٹر ۲۰۱۵ مکتبۂ نبویہ ، گنج بخش روڈ، لاہور

۱۱۴- مطالعۂ امیر ڈاکٹر ابو محمد سحر ۲۰۰۸ مکتبۂ ادب ۳۹؍ مالویہ نگر ، بھوپال۔

Organwise Ghazlen

By Dr. Manazir Ashique Harganvi

2016 Educational Publishing House Delhi -6

Encomium To Holy Prophet

By Dr. Manazir Ashique Harganvi

2016 Educational Publishing House Delhi -6

۱۱۷- ہمارے بچے مترجم و مولفہ سید نوشاد بیگم محمود ۲۰۱۴ اسباق پبلی کیشنز۔ سنجے پارک ، لوہ گاؤں روڈ ، پونہ

۱۱۸- پشاور کی کہانیاں پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی ۲۰۱۵ ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس ، دہلی

۱۱۹- غزوہ ٔ بدر اور اس کا پسِ منظر ( ایک تحقیقی جائزہ ) ڈاکٹر رضوان انصاری ۲۰۱۰ جامعہ فضل رحمانیہ ، سدھولی، سیتا پور

۱۲۰- فیضان نورِ حرا ڈاکٹر رضوان انصاری ۲۰۱۵ محمد عمر خاں قادری ،رضوی ، نوری شاہ جہانپور

۱۲۱- دائِرہ ٔ قادریہ ڈاکٹر ساحل شہسرامی ۲۰۱۱ سلطان شیر شاہ سوری پبلی کیشنز ، شہسرام۔ بہار

۱۲۲- ہندوستان اور خواجہ غریب نواز مولانا قاری محمد میکائیل ضیائی ۲۰۱۰ المجاہد اکیڈمی، کانپور