دسویں عالمی اردو کانفرنس ۔ حمدو نعت ۔ ادبی و فکری تناظر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

LINK=دسویں عالمی اردو کانفرنس ۔ حمدو نعت ۔ ادبی و فکری تناظر


آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام دسویں عالمی اُردو کانفرنس کے دوسرے دن ’’حمد و نعت۔تحقیقی وفکری تناظر ‘‘ کے سیشن سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے ممتاز دانشور افتخار عارف نے کہا کہ اُردو زبان میں نعت کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے‘ نعت کہنے کے حوالے سے جو بھی اپنی محبت کا اظہار کرنا چاہے اُسے نعت کہنے کا حق ہے لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ نعت کو ادب کے تناظر میں دیکھنا چاہیے اور نعت کہنے والوں کو اتنا علم ضرور ہونا چاہیے کہ اس کینعت کے اشعار ادب کے معیار پر پورے اُتریں۔ جہاں آراء لطفی نے کہا کہنعت گوئی کی تاریخ بہت پرانی ہے‘ جتنی نعتیں بھی آج تک لکھی گئی ہیں ان کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا‘ غیر مسلم افراد نے بھی بہت جذبے کے ساتھ نعتیں کہی ہیں۔ فراست رضوی نے کہا کہ آج کے دور میں اُردو ادب کی اصناف میں نعت کو نمایاں مقام حاصل ہے‘ معیاری نعت لکھنے کے لیے شاعر کو باعلم ہونا چاہیے‘حمد ونعت لکھنا تلوار کی دھار پر چلنے کا عمل ہے۔ ڈاکٹر عزیز احسن نے کہا کہ نعت کا تخلیقی سفر عربی سے فارسی اور فارسی سے اُردو میں آیا تو پہلی شعری، مثنوی کدم راؤ پدم راؤ کے مصنف فخر الدین نظامی نے حمد کے بعد نعت ہی کے اشعار رقم کیے‘ نعت کی تخلیق کا سفر آگے بڑھا تو حالی، حضرت احمد رضا بریلوی، محسن کاکوروی، اقبال اور ظفر علی خان نے مدحت نگاری کی سعادت پائی۔

تازہ خبریں