رکھ کہ لب اسم محمد پہ ہٹاتا بھی نہ تھا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: واجد امیر

رکھ کے لب اسم محمدؐ پہ ہٹاتا بھی نہ تھا

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رکھ کے لب اسمِ محمد سے ہٹاتا بھی نہ تھا

جب مجھےنامِ نبی ٹھیک سے آتا بھی نہ تھا


تھام لیتا تھا کوئی وقتِ ملاقات جو ہاتھ

کیسا آقا تھا کبھی ہاتھ چھڑاتا بھی نہ تھا


آپ ُاس کی بھی سُنا کرتے تھے پہروں باتیں

وہ جسے پاس کوئی اپنے بٹھاتا بھی نہ تھا


آپ ہی آپ اُترتے تھے ملائک کے ہجوم

وہ عجب شاہ تھا دربار سجاتا بھی نہ تھا


آپ پہلے ہی معافی اُسے دے دیتے تھے

منتیں کر کے منانا جسے آتا بھی نہ تھا


آپ کاندھوں پہ نواسے لیے چل پڑتے تھے

گود میں جب کوئی بچوں کو اُٹھاتا بھی نہ تھا