زرِ گُل ہُوئی مری گرد بھی کہ ریاضِ عشقِ رسُولؐ ہوں ۔ خالد احمد

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: خالد احمد

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زرِ گُل ہُوئی مری گرد بھی کہ ریاضِ عشقِ رسُولؐ ہوں

بڑی پاک خاک ہے یہ گلی ،میں اُسی کی دُھول کاپُھول ہُوں


وہ شہنشہِ عرب وعجم ،وہ تہہِ فلک حَرَمِ اُمَمؐ

میں اُنہیؐ کی تیغ تبار ہوں ،میں انہیؐ کی زرہِ فضول ہُوں


مِرے بادشاہ ، مِرے بلی ، مہ و مہرِ فاطمہؓ و علیؓ

حسنؓ و حسینؓ مِرے ولی کہ غلامِ بیتِ بتولؓ ہُوں


یہ گُلِ دیارِ علوم ہیں ، وہؓ مہِ رُسل کے نجوم ہیں

یہی نکہتیں مِری رُوح ہیں، میں اُنہیؓ کے نُور کی دُھول ہُوں


مِرا فن خطاؤں کی پوٹ ہے ، مِرے دل میں نام کاکھوٹ ہے

مِری سمت آئی نہ لَوٹ کر،میں نگاہِ لُطف کی بُھول ہُوں


مِری آنکھ میری ندیم ہے،مری نیند میری گلیم ہے

یہ عطائے ربِ کریمؐ ہے، کہ گدائے رُوئے رسولؐ ہُوں


پسِ نَوم بھی درِ باز ہیں، سرِبابِ خواب دراز ہیں

مری پُتلیوں کی ہتھیلیاں کہ فقیرِ بابِ قُبول ہُوں


مجھے عُمر بھرہے یہ دیکھنا ، مِرا جسم ہے مِرا آئینہ

یہ رضائے ربِؐ بہار ہے کہ میں سر بہ جیب ، ببول ہُوں


مری بے حِسی مِرے ساتھ ہے ، مِرے ہاتھ میں مِرا ہاتھ ہے

نہ میں اپنے سُکھ پہ نہال ہوں، نہ میں اپنے دُکھ پہ ملوُل ہُوں


مری گور نخلِ چراغ ہو ، کہ یہ گور خاک پہ داغ ہو

مُجھے کیا خبر نہ قُبول ہوں،مجھے کیا خبر کہ قُبول ہُوں


نہ قلندری مجھے زیب دے،نہ سکندری مجھے زیب دے

نہ میں برگِ بیتِ رسول ؐ ہوں، نہ میں حرف مدحِ رسولؐ ہُوں


رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25