سوز میں تو ہے ساز میں تو ہے

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر:زبیر نور پوری

بشکریہ:عالم نظامی

حمدِ باری تعالی جل جلالہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سوز میں تو ہے ساز میں تو ہے

زندگانی کے راز میں تو ہے


تو ہویدا ہے سبزہ و گل سے

نغمئہ کن کے ساز میں تو ہے


تیرے قبضے میں فکر کی تنویر

ضوفشاں حرص و آز میں تو ہے


تو ہی ہے مستحق پرستش کا

سب کے روزہ نماز میں تو ہے


ختم تجھ پر ہے ہر گماں کا وجود

پنہاں درس مجاز میں تو ہے


اس زبیر حزیں کی کیا ہے بساط

جلوہ گر چشم باز میں تو ہے