صبیح رحمانی کی نعتیہ شاعری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

تحریر:ابو الحسن خاور


ڈاکٹر شمع افروز کی مرتب کردہ تازہ کتاب "صبیح رحمانی کی نعتیہ شاعری " وہ چوکی یا کاندھا نہیں جس پر چڑھا کر صبیح رحمانی کا قد اونچا دکھایا جانا ہے ۔صبیح رحمانی تو ویسے ہی نعتیہ ادب میں آئیکون کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں ۔ یہ کتاب بھی صبیح رحمانی کے مشن کا ہی ایک حصہ ہے ۔وہ جدھر سے بھی راستہ نکلتا ہو اسی طرف بہہ کر نہ صرف خود منزل کی طرف گامزن ہیں بلکہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی شامل کرتے جا رہے ہیں ۔ ان کی شاعری پر تازہ کتاب " صبیح رحمانی کی نعتیہ شاعری " اس کی ایک بہترین مثال ہے ۔

ایک روز ان کا پیغام آیا کہ خاور تم نے میرے کلیات کے تعارف میں ایک پیرا گراف لکھا تھا ۔ وہ بھیجو مجھے ۔ میرا اشتیاق فطری تھی پوچھ ہی بیٹھا کہ "صبیح بھائی خیریت" ۔ فرمانے لگے " ڈاکٹر شمع افروز میری شاعری پر لکھے گے مضامین مرتب کر رہی ہیں ۔ بھائی، مجھ پر لکھے ہوئے مضامین میں سے بھلا کیا نکلنا ہے ۔ میں نےڈاکٹر شمع افروز سے بات کی ہے کہ اس بہانےنعت کو دیکھنے کے نئے زاویے اور نئے لکھاری سامنے لائیں جائیں۔دیکھو کتنی کامیابی ہوتی ہے ۔آپ بھی اپنی تحریر انہیں بھیج دو اگر انہیں مناسب لگی تو وہ شامل کر لیں گی ۔ "

کتاب دیکھی تو ڈاکٹر شمع افروز کی کوشش بارآور ہوتی ہوئی نظر آئی ۔ اس میں پچاس سے زائد مضامین اور چالیس سے زائد مختصر آرء شامل کی گئی ہیں ۔ ایک سے ایک نیا رنگ ہے ۔سینئرز میںشمس الرحمن فاروقی کا نام دیکھ کر دل چہک اٹھا کہ اردو ادب کے اتنے بڑے ناقد نے نعت کا رخ کیا۔ ڈاکٹر ناصر عباس نیر کے پیش لفظ اورڈاکٹر ریاض مجید کے دیباچے کے ساتھ نعت کے ایک سے ایک بڑا نام کے مضامین موجود ہین ۔ نوجوانوں میںالیاس بابر اعوان نے ، صبیح رحمانی کی شاعری کو جس ماحولیاتی تنقید کے آئینے میں دیکھا ہے اس کا تو میں نے کبھی نام بھی نہ سنا تھا ۔کاشف عرفان نعتیہ ادب میں نئے نہیں اور اپنی تحریروں مسلسل حیران کیے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے بھیصبیح رحمانی کی شاعری کو ثقافتی عناصر کے حوالے سے دیکھ کر کمال کیا ہے ۔ صابر رضوی نے مختصر سے وقت میں اپنی شعر فہمی اور تنقیدی شعورکا احساس دلایا ہے ۔ انہوں نے صبیح رحمانی کی شاعری کا ارتقائی جائزہ لیا ہے ۔ کسی شاعر کے فنی اور فکری ارتقاء کا جائزہ لینا کچھ ایسا آسان نہیں کام نہیں۔ڈاکٹر صاحبزادہ احمد ندیم نے تو بین المتنی تناظر میں جیسے تنقیدی نظریات کا خلاصہ ہی کردیا ہو ۔ڈاکٹر اشرف کمال کا اسلوبیاتی جائزہ ،ڈاکٹر رابعہ سرفراز کا لسانی محاکمہ،عائشہ ناز کی لفظیاتی کھوج۔ کیا رنگا رنگی ہے ۔ ایسے جیسے نعتیہ ادب میں نسل نو کے لکھاریوں نے ایک نیا تنقیدی جہان آباد کر دیا ہے ۔

میری طرف سے ڈاکٹر شمع افروز کو بہت مبارکباد۔