مدینے سے رحمت کی اٹھیں گھٹائیں ۔ محشر بدایونی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: محشر بدایونی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مدینے سے رحمت کی اٹھیں گھٹائیں

یہ جی میں ہے نعتِ نبی گنگنائیں


خوشا راہِ مولا زہے خاکِ طیبہ

یہ جی چاہتا ہے کہ آنکھیں پچھائیں


دو عالم کے آقا کریں گّلہ بانی

سلاطینِ عالم ذرا سر جھکائیں


تکّلم کیا پھول برسے لبوں سے

تبسم کیا جگمگا دیں فضائیں


کبھی جان کے دشمنوں کو اماں دی

کبھی خوں کے پیاسوں کو بخشیں ردائیں


نظر آئے جس شاخ سے سبز گنبد

اسی شاخ پہ آشیانہ بنائیں


اسی آمد و رفت میں عمر گزرے

مدینے کو جائیں مدینے سے آئیں


یہ عالم تھا کلیوں کا صبح ولادت

اجازت ملے اور ہم مسکرائیں


وہ ماہِ عرب جگمگایا جو محشر

در و بام سے پھوٹ نکلیں ضیائیں