مدینے کی طرف جو روز نامہ لکھتی رہتی ھوں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعرہ : فوزیہ شیخ

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مدینے کی طرف جو روز نامہ لکھتی رہتی ہوں

انھیں بے چین دل کی ہر تمنا لکھتی رہتی ہوں


مری مٹی میں گوندھا ہے خدا نے اس محبت کو

میں اکثر بے خودی میں بھی مدینہ لکھتی رہتی ہوں


شمائل جو ترے پڑھ لوں بخاری میں عقیدت سے

محبت بڑھتی جاتی ہے، قصیدہ لکھتی رہتی ہوں


تو رب کا نور ہے آقا، خدا کے عرش کی کر سی

میں تیرے روضۂ اقدس کو کعبہ لکھتی رہتی ہوں


غمِ دنیا سے گھبرا کر ترے سائے میں آتی ہوں

پھر اشکوں سے تری چوکھٹ پہ گر یہ لکھتی رہتی ھوں


ز مانہ جب بھی نفرت سےمجھے دھتکار دیتا ہے

تری جانب سے اپنے دل کو پُرسہ لکھتی رہتی ہوں


ترا نام ِ مبارک ہے مرے ہر درد کا درماں ۔۔

میں لوح ِ قلب پر اسم ِ مسیحا لکھتی رہتی ہوں


یوں فرط ِ عشق میں اپنے خیالوں ہی خیالوں میں

ہوا کے دوش پر پیغام کیا کیا لکھتی رہتی ہوں