مفلسِ زندگی اب نہ سمجھے کوئی ۔ مظفر وارثی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

شاعر: مظفر وارثی

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مُفلسِ زندگی اب نہ سمجھے کوئی مجھ کو عشقِ نبی اِس قدر مل گیا

جگمگائے نہ کیوں میرا عکسِ درُوں ایک پتھر کو آئینہ گر مل گیا


جس کی رحمت سے تقدیرِ انساں کُھل اُس کی جانب ہی دروازہء جاں کُھلے

جانے عمرِ رواں لے کے جاتی کہاں خیر سے مُجھ کو خیر البشر مل گیا


محورِ دو جہاں ذات سرکار کی اور مری حیثیت ایک پرکار کی

اُس کی اِک رہگزر طے نہ ہو عمر بھر قبلہء آرزو تو مگر مل گیا


اُس کا دیوانہ ہوں اُس کا مجذوب ہوں کیا یہ کم ہے کہ میں اُس سے منسوب ہوں

سرحدِ حشر تک جاؤں گا بے دھڑک مجھ تو اتنا تو زادِ سفر مل گیا


جس طرف سے بھی گزریں مری خواہشیں مجھ سے بچ کر نکلتیں رہیں لغزشیں

جب جُھکائی نظر، جُھک گیا میرا سر نقشِ پا اُس کا ہر موڑ پر مل گیا


ذہن بے رنگ تھا ، سانس بے روپ تھی روح پر معصیت کی کڑی دھوپ تھی

اُس کی چشمِ غنی رونقِ جاں بنی چھاؤں جس کی گھنی وہ شجر مل گیا


جب سے مجھ پر ہُوا مصطفےٰ کا کرم بن گیا دل مظفؔر چراغِ حرم

زندگی پھر رہی تھی بھٹکتی ہوئی میری خانہ بدوشی کو گھر مل گیا


مزید دیکھیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کرامت علی شہید | احمد رضا خان بریویلوی | محسن کاکوروی | مولانا حسن رضا خان | امیر مینائی | حفیظ تائب | حفیظ تائب | مظفر وارثی


شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صارف:ابو المیزاب اویس