ملی ہے ایک اشارے پہ جس کے ، کنکریوں کو بھی گویائی (ڈاکٹرحبیب راحت حبابؔ )

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2


شاعر : حبیب راحت حبابؔ

مطبوعہ : دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ملی ہے ایک اشارے پہ جس کے ، کنکریوں کو بھی گویائی

اُس اُمّی پہ ختم ہوئی ہے ، سب حکمت اور دانائی


معراج کی شب ہو مبارک ، سدرہ کا سفر ہو مبارک

سُوئے عرش چلی جو سواری تو تھی وجد میں ساری خدائی


صدّیق و عمر بھی شیدا عثمان و علی بھی واری

ہے ستاروں کے جھرمٹ میں ،اُس چاند کی جلوہ نمائی


میری عمر کا اک اک لمحہ ، سو جان سے تم پر قرباں

میری خاک بھی کام آ جائے، ہو اتنی کرم فرمائی


تراذکر ہی شام و سحر ہو، تیری یاد میں عمر بسر ہو

ترے نور سے جگمگ ہے جگ ، تیرے نور سے ہے رعنائی


میری حمد و ثنا بھی بے شک ، تیرے نام بغیر ادھوری

میں حبابؔ بھلا کیا مٹّی ، اور نور کی لکّھوں بڑائی


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


زیادہ پڑھے جانے والے کلام