مورے مدنی سجن، مورے مدنی سجن ۔ فراغ رہووی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: فراغ رہووی

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مورے مدنی سجن‘ مورے مدنی سجن

تم سے لاگی لگن‘ مورے مدنی سجن


تمری آمد سے ہی یہ کرشمہ ہوا

قلبِ انساں پہ تھا جو لگا کفر کا


چھٹ گیا وہ گہن‘ مورے مدنی سجن

تمرے ہی سر کو تاجِ شفاعت ملا


تمرے ہی واسطے بابِ سدرہ کھلا

تم ہی شاہِ زمن‘ مورے مدنی سجن


آسمانوں نے چوما ہے تمرا چرن

عطر سے بڑھ کے تمرا لعابِ دہن


تمرا نوری بدن‘ مورے مدنی سجن

تمر ی چوکھٹ سے ہے نوری ساگر رواں


تمرے صدقے لہکتے ہیں دونوں جہاں

یہ زمیں‘ وہ گگن‘ مورے مدنی سجن


کب تلک ٹھنڈی ٹھنڈی میں آہیں بھروں

تمرے روضے کی میں بھی زیارت کروں


کردو ایسا جتن‘ مورے مدنی سجن

تم دیالو بڑے ہر کسی کے لیے

روزِ محشر تمھیں اُمتی کیلیے

ذوالکرم‘ ذوالمنن‘ مورے مدنی سجن


کھل اُٹھیں گے مرادوں کے سارے کنول

اپنی چشم عنایت سے کر دو سپھل

مورا جیون مرن‘ مورے مدنی سجن


چومے تمرے نگر کی رو پہلی زمیں

روشنی میں نہائے فراغِؔ حزیں

پورے کردو سپن‘ مورے مدنی سجن

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام