نسیم طیبہ ادھر بھی جو آ نکلتی ہے ۔ ابوالامتیاز مسلم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ابوالامتیاز مسلم

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نسیمِ طیبہ اِدھر بھی جو آ نکلتی ہے

دلوں کو دے کے نویدِ شفا نکلتی ہے


بکھیرتی ہے بہاریں مشام عالم میں

کِھلا ہے غنچہ صوت وصدا نکلتی ہے


مرے طبیب سے کہتی ہے جالِ دل میرا

بقائے زیست کی لے کر دوا نکلتی ہے


عروسِ بام فلک کہکشاں کے محمل میں

سجا کے رخ پہ ترا نقشِ پا نکلتی ہے


نظر گدا کی ٹھہرتی ہے صرف اسی در پر

سمیٹ کر زرِ لطف وعطا نکلتی ہے


حریم قلب میں کیف حضور ہو ہر دم

تڑپ یہ سینے سے بن کر دعا نکلتی ہے


اگرچہ لاکھ بھٹکتی رہے نظر میری

وہ گھوم پھر کے اسی در پہ آ نکلتی ہے


گماں کی تیرہ شبی میں انھیں کی لو مسلم

لیت چراغ یقین وہدیٰ نکلتی ہے