نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25 - قصیدۂ دعائیہ نعت رنگ کے لیے - ڈاکٹر ریاض مجید

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

ڈاکٹر ریاض مجید۔فیصل آباد

قصیدۂ دعائیہ نعت رنگ کے لیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ اپنی اشاعت کے پچیسویں پڑاؤ پر ہے ہم سب نعت کار ہی نہیں آنے والے ہر زمانے کے نعت کاروں کے لئے بھی یہ لمحہ مسرّت ہے اور ایک حوالے سے گزشتہ تمام نعت کاروں کی ارواحِ طیبہ کے لئے بھی خوشی کا باعث ہے ۔ کوئی قدر، روّیہ، خیال ، نیک نیتی کے ساتھ اپنے تسلسل میں زندہ رہے تو وہ قدرماضی ، حال و آئندہ سب کے لئے فخر و مباہات کا سبب بنتی ہے۔ قدریں ، خلا میں زندہ نہیں رہتیں، مسلسل دہرائے جانے کے عمل کے ساتھ اپنی شناخت پکڑتی ہیں اور وقت کے ساتھ اُن کے رنگ اورگہرے ہوتے ہیں مستقبل پر تو ان کے اثرات پڑتے ہی ہیں ماضی کے کئی وابستگان بھی اس قدر کے حوالے سے ہر آتے ۔دور میں اپنی پہچان تازہ کراتے ہیں۔ نعت رسول اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم تو ایسی صنف شعر ہے کہ اپنے ممدوح کی بعثت سے قبل ہی اپنے کئی مبارک حوالے رکھتی ہے۔ کتب سماوی اور نب�ئ منتظر کا تذکار صنفِ نعت کی آمد کا وہ پیش خیمہ ہے جس کی سرمدی چاپ کئی ہزاروں (Melliniums) سے آ رہی تھی ۔

تبئ حمیَری اوّل سے منسوب اشعارِ نعت سے شروع ہونے والا طیّب و طاہر سلسلہ، ہر زبان کے ادب اور ہر زمین کے شاعروں سے ہوتا ہُوا اردو شاعری کے دورِ حاضر میں جس وجاہت و افتخار اور اعتماد و اعتبار سے برسر کار ہے وہ ایک حیرت و بہجت خیز ظہور(Exposure) لئے ہوئے ہے عربی، فارسی ، اردو اور دیگر معلوم اور پاکستانی زبان کے اخبار و جرائد کے علاوہ یہ سلسلہ ’نعت رنگ‘ میں جس طرح عقیدت آشنا رجحانات و میلانات کا ترجمان ہُوا ہے اس پر ہر نعت کار کا خوش ہونا ایک فطری امر ہے۔

سو ’نعت رنگ ‘کو بہت مبارک ۔۔۔

اس کے مدیر و مرتب کو بہت بہت مبارک ۔۔۔

اور اس سے وابستہ قلمکاروں اور قارئین کو بہت بہت مبارک ۔۔۔

جس جس کی جس حیثیت میں ’نعت رنگ‘ کے ساتھ نسبت ہے خدا اُسے خوش رکھے اور نعت کی خدمت کے حوالے سے اس کی توفیقات میں اضافہ فرمائے۔

’نعت رنگ‘ نے جن سعید قلمکاروں کو اپنی سلکِ نور میں پرویا ہے ان سب کے لئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں اس موقع پر ’نعت رنگ‘ کے لئے ایک قصیدہ پیش خدمت ہے یہ قصیدہ ، روایتی قصائد کی طرح پُر شکوہ قطعاً نہیں ۔ خوشی و سرمستی کا تسلسل سے اظہار محض ہے میں عام طور پر مضامین، تقریظات اور حمد ونعت کی کتابوں کے فلیپوں کے لئے لکھی گئی آرا میں کتاب اور صاحبِ کتاب کے حوالے سے ایک دو رباعیاں بھی محبتاً لکھتا ہوں ۔۔۔بر سبیل نعت اور اظہارِ تعلق کے لئے ، رباعی کی صنف سے اپنی دیرینہ نیاز مندی برقرار رکھنے کے لئے ۔۔۔ مگر ’نعت رنگ‘ کی کئی دہاےؤں کی کارکردگی سے میں اس لمحے اپنے اندر ایسی اطمینان بخش مسرت کا وفور محسوس کر رہا ہوں کہ اس مسرّت کے اظہار کے لئے رباعی[ جو پہلے ہی اپنے لکنت انداز اسلوب ، سہل آثار رَوش (یہاں سہل ، آسان و سادہ نہیں بلکہ تساہل و سست کوش کے مفہوم میں ہے) اور وضاحت گریز صنف ہونے کے سبب کم پڑھی اور کم کم لکھی جاتی ہے] مجھے اپنے فوری اظہار کے لئے قرین مطلب نظرنہ آئی۔ غالب کے مصرع میں یک لفظی تصرف اور مصرع کی بحر میں تغیر کے ساتھ ۔۔۔ بقدر شوق نہیں ظرف تنگنائے ’رباعی‘ [مفاعلن ، فعلاتن، مفاعلن، فعلاتن ۔۔۔ غالب نے اس آہنگ کو خوبصورتی سے ۔۔۔ حذر کرو مرے دل سے کہ اس میں آگ دبی ہے ۔۔۔ والی غزل میں برتا ہے] ۔۔۔ سو ، میں نے ایک رواں دواں، ’چلنتر‘ سے Run on Lineآہنگ میں یہ قصیدۂ نمانظم لکھ دی ۔(یہ نشیب میں لڑھکتا ہوا ایسا پھسلن آمیز آہنگ ہے کہ اس کے سارے اشعار کو بغیر رُکے ایک صوتی اکائی (Sound Unit )؍یعنی ایک طویل سانس میں پڑھا جا سکتا ہے۔ فی مصرع چار بار مفاعلن فی شعر آٹھ بار اور پورا نظم پارہ؍قصیدہ (x8کُل اشعار)

’نعت رنگ‘ کے لئے اس قصیدہ نما نظم کا مسودّہ ایک دو نشستوں میں تیار ہو گیا۔ اس کا مبیضّہ تیار ہونے میں البتہ دو تین نشستیں اور لگیں۔



قصیدۂ دعائیہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

(نعت رنگ کے لئے)

بہ اسمِ ربِّ سیّدؐ الرُّسل شروع کیجئے

دعائیہ قصیدہ ایک ۔۔۔ ’نعت رنگ‘ کے لئے

ثبات، نقش کار کا ہے حُسنِ نقش کے سبب

ہیں حُسنِ نقشِ نعت سے ہم ایسے نعت کاریے

جو بیج تُبعِ حِمیَری نے بوئے تھے ۔۔۔ بنے چمن

خوشا کہ ہم فروغِ نعت کے زمان میں جئے

ہم اہلِ حرف کو دیا گیا ثنا گری کا فن

سعادتِ عظیم ہیں جو اِس پہ غور کیجئے

فضول ۔۔۔ بے نتیجہ رائیگاں گزرتی عمر میں

خوشا نصیب پَل جو صَرف، سعئ نعت میں کئے

ہوئیں قبول بارگاہِ نُور میں وہ ساعتیں

شمارے ذکر کے ہوئے ہیں گھٹلیوں سے ثانیے

مدیرِ ’نعت رنگ‘ کی ادارہ ساز حیثیت

کو احترام سے، دِلی سلام پیش کیجئے

حُب آشنا ہیں حیرتی سفر یہ کیسے طے ہُوا؟

کچھ آ نہیں رہا سمجھ، جہاں تلک بھی سوچئے

خوشا! شمارہ وار اُس کا حُسنِ کارکردگی

یہ کم ہے جس قدر بھی اُس کے کام کو سراہیے!

وَرق وَرق نبھائیں کیا عظیم ذمّہ داریاں ۔۔۔

امر ہوئے وہ پَل جو اُس نے نعت میں بسر کئے

وقارِ صنفِ نعت اور نقدِ فن کے باب میں

ریاضت اُس نے کی، جو اُس کی داد کیوں نہ دیجئے!

فروغ نعت کے لئے یہ اُس کی سعئ مستقل

صد آفریں کہیں، ہزار شادباش دیجئے

جہان بھر سے نعت و نقدِ نعت کی فراہمی

جو کام ہم نہ مل کے کر سکے، اُس ایک نے کئے

حرم طلب غیاب کو سُجھائے ’نعت رنگ‘ نے

حضور بخش یاد کے سُرور بخش زاویے

ہوئے جو صَرف، ربط و ضبطِ نعت کی تلاش میں

اُس ایک دن کو آپ سال اِک شمار کیجئے

درست ہے، بجا ہے، سچ ہے، ٹھیک ہے، اگر کہوں

ہم ایسے بیسوؤں کے کام اکیلے آپ نے کئے

محبت رسولؐ کے گداز میں دُھلے ہوئے

وہ حمد آور اور نعت فکر ابتدائیے

عقیدتوں میں ڈُوبی وہ سطور انتساب کی

وہ ذکرِ کارِ رفتگاں سے حُب فزا اداریے

مسائلِ ثنا کے باب میں گرہ کُشائیاں

وفورِ جذب میں رچے وہ شمع رُو اداریے

ہر ایک صنفِ شعر میں فروغِ نعت کی لپک

غزل، قصیدہ، ہائیکو، رباعی، نظم، ماہیے

علائمِ غزل نے دی جلا بیانِ نعت کو

ملیح شاخچوں نے کس قدر صبیح گل دئیے

خطوطِ قارئین، نقطہ سنج و نقد آفریں

تاثراتِ حُب کے ترجمان اختتامیے

وہ تازہ واردانِ نعتِ شہہؐ کی پیشوایاں

وہ رفتگاں کی سعی پُر ولا کے گنگ مرثیے

مقالے اہل نقد کے، بصیرتوں کے ترجماں

نکات آفریں ہیں سب، ہوں تبصرے کہ تجزیے

مطالعاتِ نعت کے تناظراتِ نَو بہ نَو

قدیم متن پر وہ خوشنما جدید حاشیے

خوشا فروغِ نعت کی ہمہ جہات کوششیں

زہے! حطیمِ نعت میں صِلا سرشت تلبیے

محبتِ حضورؐ میں ہوئے تمام ہم نَوا

قلندری و قادری، نظامی و اویسےئ

حطیمِ ’نعت رنگ‘ میں قریں ہوئے قدم قدم

بلند لحن چشتیے، خموش سہروردئیے

ہیں شانہ شانہ مدرسہ مزاج و خانقاہ طبع

ہیں صف بہ صف قدیم اور جدید نعت ہارئیے

کس احترام اور کیسی خوش سلیقگی کے ساتھ

فروعی مسلکوں کے چاک احتیاط سے سئیے

لَویں کہاں کہاں کی اک چراغ داں میں جمع کیں

جلائے اک منڈیر پر، قریب و دُور کے دئیے

ستارے ایک برج کے، پتنگے ایک شمع کے

شعاعیں ایک مہر کی تمام نعت کارئیے

ثَنا نہاد بدعتیں، وَلا نژاد جدتیں

کس اشتیاق سے ہیں ہم ورق سخن سرائیے

صلائے عام تھی مدیرِ ’نعت رنگ‘ کی مگر

ہمیں تھے سُست خُو، ہمیں رہے سدا لئے دئیے

ہُوا نہ نعت کے موافق ایک کام بھی ۔۔۔۔ سدا

ہم اپنی سہل کاریوں کے کہفِ خواب میں جئے

کریں کس اعتماد سے پُراعتبار گفتگو

ثناوری کے ذیل میں ۔۔۔۔ ریاض سے عطایے

ہنر شناس دوستوں کے واسطے روایتاً

غزل کے رنگ میں بھی چند شعر پیش کیجئے

خوشا وہ چند دن جو نعت کی فضاؤں میں جئے

حرم کی سرمدی، ولا فزا ہواؤں میں جئے

حفیظ و حافظ ایسے نعت طینتوں کے درمیاں

سکنیت آشناؤں میں، ثنا اداؤں میں جئے

ریاضِ جنّہ میں بہ صد ہزار احترام ہم

سرشکِ توبہ سے دُھلی دُھلی فضاؤں میں جئے

ستوں ہے جو مواجہ کے مقابل، اُس کی اوٹ میں

سلام و التجا کی سرمدی صداؤں میں جئے

نشانِ رفعتِ حرم، وہ سبز گنبدِ کرم

دو دن ہم اُس کی رحمتیں چھڑکتی چھاؤں میں جئے

طویل عرض داشتوں بسی، رُندھی صداؤں میں

خموش التجاؤں، زیرِ لب دعاؤں میں جئے

غیاب زاد شور میں پَلے بڑھے، دو چار دن

حضور یاب خامشی کی انتہاؤں میں جئے

حیات تھی بہشت رُو ۔۔۔۔ جو باب جبرئیل پر

ذرا سی دیر حیرت آشنا گداؤں میں جئے

ثنا سرشت، نعت طبع دوستوں کے قرب میں

ریاض جنہّ ایسی مغفرت سراؤں میں جئے

تھے سب رفیقِ نعت جُو، درودخو، مدینہ رُو

ہیں یاد ہم جو چند دن ثنا سراؤں میں جئے

گیاہ و خس کی شکل خاکِ رہگزارِ طیبہ میں

حرم کی سمت جاتے زائروں کے پاؤں میں جئے

بقیع کس قدر رفیع ہے ۔۔۔۔ یہاں مکین ہیں

صحابہؓ جو رسولؐ آشنا فضاؤں میں جئے

سفر جو واپسی کا تھا حجاب تھا، سُراب تھا

کہ جیسے کوئی تیرہ، بے صدا، خلاؤں میں جئے

پلٹ کے گھر بقیہّ عمر بھر اداس ۔۔۔ غمزدہ

حرم کی یاد داشتوں کی دھوپ چھاؤں میں جئے

کُھلی ہتھیلیوں کی رحل پر چمکتے اشک سے

بزرگ ماں کی مغفرت طلب دعاؤں میں جئے

کوئی جواز ۔۔۔ پچھلی صف میں بیٹھنے کا کچھ جواز

ریاض چُھپ کے کیوں ہمیشہ کم نماؤں میں جئے!

پسِ غزل دعائیہ ہو ’نعت رنگ‘ کے لئے

مدام ۔۔۔ اذنِ رب سے یہ پَلے، پھلے، بڑھے، جئے

صبیح نعتِ فکر سے ملیں مدیر اِسے سدا

یہی دعا کروں جو ہوں موافق اور قافیے

صدی صدی کو آپ کے متاعِ فن پہ ناز ہو

سراہیں کوشش آپ کی، سب آ رہے ہزاریے

ہر آتا سال اس کے جاتے سال سے ہو معتبر

شمارہ در شمارہ لائے تازہ فن کے زاویے

وَرق وَرق پہ ’نعت رنگ‘ کے سدا کِھلی رہیں

سُرور زا چمبیلیاں، بہشت رنگ موتیئ

ثنا فزا اشاعتیں سدا ہوں اِس کی خُلد رُو

مطالعے سے جن کے ہوں حرم سواد تخلیے

کچھ اور بڑھ گیا ہے کارِ نعت اس پڑاؤ پر

شمارہ در شمارہ احتیاط اور کیجئے

نہ ڈگمگائے لَو کبھی چراغِ ’نعت رنگ‘ کی

مدیر ہی نہیں اب آپ، امین بھی ہیں سوچئے!


نہ دل میں آئے شائبہ بھی فخر و خودنمائی کا

لَوائے نعت کو بہ صد ہزار عجز تھامیے

ریاضتِ تمام سے، مہارتِ دوام سے

بلند قصرِ نعت جتنا ہو سکے وہ کیجئے

جگر کا خوں تمام تر ہو صرف کارِ نعت میں

بنے بیان معجزہ، یہ کوشش آپ کیجئے

ہزار ہا دعاؤں کا ہے ماحصل یہ اک دعا

دعا ۔۔۔ درازئ حیاتِ ’نعت رنگ‘ کے لئے

خطا کریں معاف فن شناس ۔۔۔ فرطِ شوق میں

یہ مَیں نے چند شعر اک بہاؤ میں جو کہہ دئیے

ہوں قارئین ’نعت رنگ‘ سے مَیں معذرت طلب

بہ زعَم خویش اُن سے جو طویل یہ سُخن کئے

جو مجتہد لسانیات کے ہیں اُن سے معذرت

وفورِ شوقِ یا اِسے قصورِ عجز جانیے

جو وضؤ لفظیات میں رَوا رکھیں رعائتیں

زبان میں غلط سلط تصرّفات جو کیے

وہ رخصتیں جو لیں زبان شاعری کے ذیل میں

پَرت پَرت برت لیے جو بار بار قافیے

یہ سوچ کر کہ اب ازالۂ خطا کے واسطے

ادائے قرض کے لئے جو بَن پڑے وہ کیجئے

بہ صد ہزار شکرِ رب سیّدؐ الرُّسل، ریاضؔ

قصیدۂ دعائیہ کا اختتام کیجئے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ | کاروان ِ نعت | فروغ نعت


نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25