نوح ناروی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

نمونہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سامنے جس کی نگاہوں کے مدینہ آیا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سامنے جس کی نگاہوں کے مدینہ آیا

لطف کے ساتھ اسے مرنا اسے جینا آیا


تابش حسن محمدﷺ تھی یہ معراج کی رات

ہر چمکتے ہوئے تارے کو پسینہ آیا


زندگی وادی یثرب میں بسر کرنا تھی

حضرت خضر کو جی کر بھی نہ جینا آیا


اپنی گردش پہ اسی وجہ سے نازاں ہے فلک

کہ طواف در اقدس کا قرینہ آیا


بیٹھے اس شان و حشم سے وہ سر زین براق

سمجھے جبریل کے خاتم کا نگینہ آیا


حوض کوثر کے قریں مالک کوثر کی قسم

وہ ہے کافر جو کہے مجھ کو نہ پینا آیا


نا خدا جب ہو محمدﷺ سا تو ہم کیوں نہ کہیں

نوح طوفان حوادث میں سفینا آیا

شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صارف:تیمورصدیقی