پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: امام احمد رضا خان بریلوی

مجموعہ کلام : حدائق بخشش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں

کیف کے پر جہاں جلیں کوئی بتائے کیا کہ یوں


قصرِ دنیٰ کے راز میں عقلیں تو گم ہیں جیسی ہیں

روحِ قدس سے پوچھئے تم نے بھی کچھ سنا کہ یوں


میں نے کہا کہ جلوۂ اصل میں کس طرح گُمیں

صبح نے نورِ مہر میں مٹ کے دکھا دیا کہ یوں


ہائے رے ذوقِ بے خودی، دل جو سنبھلنے سا لگا

چھک کے مہک میں پھول کی گرنے لگی صبا کہ یوں


دل کو دے نور و داغِ عشق، پھر میں فدا دونیم کر

مانا ہے سن کے شقِ ماہ، آنکھوں سے اب دکھا کہ یوں


دل کو ہے فکر کس طرح مُردے جِلاتے ہیں حضور

اے میں فدا لگا کے ایک ٹھوکر اُسے بتا کہ یوں


باغ میں شکرِ وصل تھا، ہجر میں ہائے ہائے گُل

کام ہے ان کے ذکر سے ،خیر وہ یوں ہوا کہ یوں


جو کہے شعر و پاسِ شرع، دونوں کا حسن کیونکر آئے

لا اسے پیشِ جلوہ زمزمۂ رضا کہ یوں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں | پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں | پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش