پیش حق مثردہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
پیش حق مثردہ شفاعت کا سناتے جائیں گے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پیش حق مثردہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے
آج عید عاشقاں ہے گرخداچاہے کہ وہ
ابروئے پیوستہ کا عالم دکھاتے جائیں گے
کچھ خبر بھی ہے فقیر وآج وہ دن ہے کہ وہ
نعتِ خلد اپنے صَدقے میں لٹاتے جائیں گے
خاک افتادوبس اُن کے آنے ہی کی دیر ہے
خود وہ گرکر سجدہ میں تم کو اٹھا تے جائیں گے
وسعتیں دی ہیں خدانے دامنِ محبوب کو
جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے
آفتاب ان کا ہی چمکے گاجب اور وں کے چراغ
صرِصرِ جوشِ بلا سے جھلملاتے جائیں گے
پائے کو باں پل سے گزریں گے تری آوازپر
رَبِّ سَلِّمْکی صَدا پر وَجد لاتے جائیں گے
سرورِدیں لیجئے اپنے ناتوانوں کی خبر
نفس وشیطاں سیّد اکب تک دباتے جائیں گے
حشرتک ڈالیں گے ہم پیدائش مولیٰ کی دھوم
مثِل فارِس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
خاکی ہوجائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا
دم میں جب تک دم ہے ذکر اُن کا سناتے جائیں گے