کیا ماضی، کیاحال، آئندہ، سب منظر کُھل جائیں ۔ خادم رزمی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: خادم رزمی

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کیا ماضی،کیاحال،آئندہ،سب منظر کُھل جائیں

ایک نظر سے آپ کی،مجھ پرساتوں درکُھل جائیں


آپ وہ مہر کہ جس کے نور سے ہرظلمت مٹ جائے

آپ وہ اسم کہ جس کی برکت سے پتھر کُھل جائیں


اب تو میں بھی اڑ کرپہنچوں آپ کے دروازے پر مولا!

اب تومجھ پربستہ کے بھی پرکُھل جائیں


پہلے جس کی باتیں سن کردل کھلتے،ملتے تھے

اب تواُس واعظ کے وعظ پہ،سینے،سرکُھل جائیں


اب تو دن کے نام پہ سائیں!اپنوں کی،اپنوں پر

بندوقوں کی باڑھ جو رکتی ہے،خنجر کُھل جائیں


آپ کرم فرمائیں تو ریت میں ڈھلتے اس رزمیؔ پر

پھر سے سبز رُتوں کے مہکے شام و سحر کُھل جائیں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام