یوں شبیہِ مناجات بنتی رہے ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ذوالفقار علی دانش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

یوں شبیہِ مناجات بنتی رہے

حرف ڈھلتے رہیں نعت بنتی رہے


میرے آقا کی محفل سلامت رہے

رات کٹتی رہے بات بنتی رہے


گر نہ جاؤں وہاں نعت کہتا رہوں

یہ سبیلِ ملاقات بنتی رہے


جاؤں ، لوٹُوں ، چلوں ، آؤں جاؤں وہاں

یوں ہی تصویرِ حالات بنتی رہے


پڑھ کے قرآن میں سوچے جاؤں انھیں

اور تشریحِ آیات بنتی رہے


اشک بہتے رہیں نعت ہوتی رہے

خُلد کی میری سوغات بنتی رہے


میرے نامے میں بس آپ کی نعت ہی

زینت و زیبِ صفحات بنتی رہے


ان کی نعتیں میں لکھتا رہوں رات دن

میری بگڑی بھی دن رات بنتی رہے


آپ کی نعت کہنا ہی میرے لئے

خوبیِ صد کمالات بنتی رہے


نعت کہتا نہیں ، کہلواتے ہیں وہ

تاکہ میری بھی اوقات بنتی رہے


دے صدا ! آپ کی آل کی خیر ہو

تاکہ تیری بھی خیرات بنتی رہے


یا نبی ! یا نبی ! یا نبی ! یا نبی !

بس یہ تسبیح دن رات بنتی رہے


آپ کی اک نظر مجھ خطاکار کو

ردِّ ظلمات و آفات بنتی رہے


آپ کی نعت میرے لئے ہر گھڑی

باعثِ صد عنایات بنتی رہے


دے پذیرائی یا رب ! مری نعت یہ

رشکِ ارض و سماوات بنتی رہے


نعت کے خود مضامین دیتے ہیں وہ

تاکہ دانش کی اوقات بنتی رہے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش